|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2016

ملک بھر میں بجلی کی چوری عام ہے۔ بجلی کی چوری پنجاب میں سب سے زیادہ اور دوسرے صوبوں میں کم ہوتی ہے ۔ وجہ پنجاب معاشی اور صنعتی لحاظ سے زیادہ ترقی یافتہ ہے اور اس کی توانائی کی ضروریات بھی دوسرے صوبوں سے بہت زیادہ ہیں۔ اس لئے وہاں بجلی اور گیس کی چوری بھی زیادہ ہے۔ بلکہ بعض اوقات پنجاب میں مناسب سرمایہ کاری کرنے پر ریاستی ادارے اور طاقتور تاجر حکمران بجلی اور گیس کی چوری کو نظر انداز کرتے رہے ہیں اور آج تک یہ عمل جاری ہے۔ جہاں تک بلوچستان کی بات ہے اس صوبے میں بجلی کی مکمل ترسیل صرف 600میگاواٹ ہے۔ اب اس میں کتنی چوری ہوتی ہے، پورے بلوچستان کو گزشتہ 67سالوں میں بجلی فراہم نہیں کی گئی۔ چند ایک بڑے بڑے شہروں اور قصبوں کو بجلی فراہم کی گئی۔ پورا مکران، پورا رخشان مرکزی، جنوبی اور شمالی بلوچستان میں بہت ہی وسیع علاقوں میں قومی گرڈ کا نظام ہی موجود نہیں ہے۔ وہاں بجلی ہی نہیں ہے تو بجلی کی چوری کیسے ہوگی۔ بلوچستان میں اگر تھوڑی بہت بجلی کی چوری ہوتی ہے وہ کوئٹہ اور اس کے قرب و جوار میں جہاں پر حکومت سبسڈی کے نام پر اربوں روپے دے رہی ہے۔ بجلی کی چوری انہی علاقوں میں اور سرکاری سرپرستی میں ہورہی ہے۔ بجلی کی چوری میں زیادہ تر عملہ ملوث پایا گیا ہے۔ وہ رشوت لے کر صارفین کو مفید معلومات اور تجاویز فراہم کرتے ہیں کہ بجلی کی چوری کس طرح سے کی جائے۔ بجلی اور گیس کے میٹر میں گڑ بڑ صرف اور صرف سرکاری عملہ کرتا ہے۔ بلکہ اس کی نگرانی بھی کرتا ہے کہ بجلی کی چوری جاری رہے۔ اگر عوامی نمائندے ان پولیس کالونیوں اور سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کا معائنہ کریں تو بعض پتہ چلتا ہیکہ اس کالونی میں کوئی سرکاری افسر بل ادا نہیں کرتا اور صرف چوری کی بجلی استعمال کرتا ہے۔ کراچی میں تمام تھانوں اور اس سے ملحقہ پولیس لائنز میں بجلی اور گیس کی چوری دن دھاڑے ہورہی ہے۔ آج تک ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔ پہلے تو سرکاری اہلکار بل ادا کرے اور سرکاری ادارے بجلی اور گیس کی چوری بند کردیں اور پھر چوروں کے خلاف کارروائی کریں ہم اس بات کے حق میں ہیں کہ جو بھی بجلی استعمال کرے وہ بل بھی ادا کرے۔ جو بل ادا نہیں کرتا اس کی سزا عام صارفین کو نہ دی جائے ۔ہمارے علاقے میں 95فیصد لوگ بجلی کا بل ادا کرتے ہیں اس کے بعد لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ لیکن اس کے باوجود روزانہ چھ سے سات گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے ماہ کے آخری دنوں میں طویل عرصے تک روزانہ لوڈشیڈنگ جاری رہتی ہے اور ساتھ ہی چوروں کے بل بھی شریف صارفین ادا کرتے ہیں۔ حکومت دیدہ دلیری سے اعلان کرکرکے چوروں کے بجلی کے بل شریف صارفین پر ڈال دیتی ہے۔ اس لئے حکومت تمام غیر قانونی اقدامات ختم کرے اور صارفین پر کوئی بوجھ نہ ڈالے۔ پورے بلوچستان کو قومی گرڈ لائن سے 24گھنٹے بجلی فراہم کی جائے تاکہ صوبے میں سرمایہ کاری کا بہترماحول بن سکے اور صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔