|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں انٹی کرپشن سیل نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے دفتر پر چھاپہ مار کر سپرنٹنڈنٹ اور چپڑاسی کو شہری سے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ ڈپٹی کمشنر اور عملے نے چپڑاسی کو تو حوالے کردیا لیکن سپرنٹنڈنٹ کی گرفتاری کے معاملے پر ڈپٹی کمشنر اور انٹی کرپشن سیل میں ٹھن گئی۔ انٹی کرپشن سیل نے سپرنٹنڈنٹ کو گرفتار کئے بغیر ڈپٹی کمشنر کمپلیکس سے جانے سے انکار کردیا۔ ڈائریکٹرانٹی کرپشن بلوچستان نور مبشر کے مطابق انٹی کرپشن سیل کو ایک شہری نے شکایت کی تھی کہ اس نے ڈپٹی کمشنر آفس میں ٹیوب ویل لگانے کیلئے سرکاری اجازت نامے کیلئے درخواست دی تھی جو منظور کرلی گئی تاہم ڈپٹی کمشنر آفس کا عملہ اس سے اجازت نامے کے بدلے ناجائز طور پر پچاس ہزار روپے مانگ رہا ہے۔ اس شکایت پر ہم نے خصوصی ٹیم تشکیل دی اور ٹریپ آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ اس منصوبے بندی کے تحت شہری نے ڈپٹی کمشنر دفتر کے عملے سے ڈیلنگ کی اور معاملہ پندرہ ہزار روپے پر طے پاگیا۔ منصوبے کے تحت پیر کو جب شہری ڈپٹی کمشنر دفتر کے سپرنٹنڈنٹ محمد علی اور چپڑاسی خیر الدین کو رشوت کی رقم ادا کررہا تھا تو مجسٹریٹ کی موجودگی میں انٹی کرپشن ٹیم نے اچانک چھاپہ مارا اور دونوں ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا لیا اور ان سے رشوت میں لئے گئے نشان زدہ نوٹ بھی برآمد کرلئے۔ تاہم ڈپٹی کمشنر محمد داؤد خلجی، اسسٹنٹ کمشنر محمد طارق مینگل ، ایپکا اور دیگر یونین عہدیدار پہنچ گئے اور گرفتاری کی مزاحمت کی۔ ڈائریکٹر انٹی کرپشن نے الزام لگایا کہ دونوں سرکاری افسران اور ان کے عملے نے کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے انہیں ملزمان کی گرفتاری سے روکا۔ چپڑاسی خیر الدین کو تو حوالے کردیا گیا لیکن سپرنٹنڈنٹ محمد علی کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں حوالے نہیں کیا جارہا۔ یہ ملزمان کی معاونت ہے اور پاکستان پینل کوڈ کے دفعہ ایک سو نو کے تحت ملزمان کی اعانت اور کار سرکار میں مداخلت پر افسران کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔ ہم نے اعلیٰ پولیس حکام کو بھی مطلع کرکے پولیس طلب کرلی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ کی حوالگی تک ہماری ٹیم ڈپٹی کمشنر دفتر سے نہیں جائے گی۔ دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر طارق مینگل کا کہنا ہے کہ رشوت صرف چپڑاسی نے لی ہے اور اسے ہم نے خود اپنی گاڑی میں انٹی کرپشن سیل دفتر پہنچا کر ان کے حوالے کردیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ رشوت خوری میں ملوث نہیں۔ بغیر کسی جرم کے اپنے اپنے کسی ملازم کو کسی کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔