|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پرنسپل کے رویے کے خلاف خودکشی کرنے والی طالبہ کے کیس کا مقدمہ گیارہ روز بعد بھی مقدمہ درج نہیں ہوسکا۔ ثاقبہ کے اہل خانہ نے جوڈیشل کمیشن نہ بننے اور ایف آئی آر درج نہ ہونے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے۔پولیس نے تفتیشی رپورٹ مکمل کرکے قانونی مشاورت کیلئے اے آئی جی لیگل بلوچستان پولیس کو بجھوادی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کالج کی جانب سے امتحانی بورڈ کو داخلہ نہ بھیجنے پر مسلم باغ کی سیکنڈ ایئر کی طالبہ ثاقبہ نے بارہ فروری کو خودکشی کی تھی لیکن گیارہ روز گزرنے کے باوجود مقدمہ درج نہ ہوسکا۔۔ مطالبات کے حق میں ثاقبہ حکیم کی اہل خانہ اور ساتھی طالبات کی علامتی بھوک ہڑتال پانچویں روز بھی جاری رہی۔ ثاقبہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کیمیشن تسکیل نہ دیے جانے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دیا جائے گا۔ ثاقبہ کے بھائی اعزاز اللہ کا کہنا ہے کہ ‘‘بارہ تیرہ دن گزر گئے ہیں۔ ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوا۔ اگر ایف آئی آر اور جوڈیشل کمیشن نہ بنایا گیا تو ہم وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔’’ دوسری جانب وزیر تعلیم بلوچستان عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کی تین رکنی کمیٹی ثاقبہ حکیم کیس کی تحقیقات کررہی ہے ، ان پر کوئی دباؤنہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ‘‘ ہم یہ رپورٹ پوری دنیا، ثاقبہ کے اہلخانہ سمیت سب کو دکھائیں گے۔ ہم اس میں کچھ بھی نہیں چھپائیں گے۔’’ ادھر مسلم باغ پولیس کی جانب سے تین رکنی ٹیم نے اپنی تفتیش مکمل کرکے رپورٹ آئی جی پولیس کو بھیج دی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق رپورٹ میں گورنمنٹ انٹر گرلز کالج مسلم باغ کی پرنسپل عابدہ غوث کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کالج پرنسپل نے انا اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جو طالبہ پر ذہنی اور نفیساتی دباؤ کا ذریعہ ثابت ہوا۔