کوئٹہ+اندرون بلوچستان: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں چوتھے روز بھی بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری رہا۔ کوئٹہ میں صبح کے وقت دھند بھی چھائی رہی تاہم شا م کو تیز ژالہ باری سے زمین نے سفید چادر اوڑھ لی۔ اندرون صوبہ موسلا دھار بارش اور ژالہ باری سے کچے مکانات اور کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام ڈویژن میں کنٹرول رومز قائم کردیئے۔ محکمہ فشریز نے ماہی گیروں کو آئندہ دو دنوں تک سمندر کا رخ نہ کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں جمعہ کو بھی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ کوئٹہ کے علاوہ پشین، زیارت، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، ژوب، ہرنائی، بارکھان، مستونگ، قلات، چاغی،نوشکی، سبی، نصیرآباد ، جعفرآباد، جھل مگسی، صحبت پور اور دیگر علاقوں میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کوئٹہ میں صبح کے وقت دھندچائی رہی بعد ازاں بارش کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔ دوپہر کے وقت تیز ژالہ باری کے باعث زمین نے سفید چادر اوڑھ لی۔ ژالہ باری کے بعد شاہراہیں ندی نالوں کامنظرپیش کرتی رہی جبکہ اکثرمارکیٹیں سنسان رہی۔ جہاں جمعہ کے باعث اکثردکانیں بند تھی تاہم جودکانیں کھلی تھی ان کے مالکان اورمزدور گاہکوں کاانتظار کرتے رہے ۔کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں زبردست ژالہ باری کے باعث گلی کوچوں اورگھروں میں جمع شدہ پانی کے باعث مختلف علاقوں میں واقع گھروں کی دیواریں گر پڑیں۔ زرغون روڈ، ڈبل روڈ، جناح روڈ، پرنس روڈ، مسجد روڈ، جان محمد روڈ، کواری روڈ، سیٹلائٹ ٹاؤن، سریاب، بروری روڈ، سبزل روڈ، سمگلی روڈ، نواں کلی اور دیگر علاقوں میں بارش کے بعدنالے بند ہونے کے باعث بارش کا پانی گھروں اور عمارتوں میں داخل ہوگیا۔ ارباب کرم خان روڈ پر واقع گورنمنٹ ہائی اسکول شیخان میں گندے پانی کے ریلے نے اسکول کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔ فرنیچر پانی میں ڈوب گیا جبکہ میٹرک کا امتحان دینے والے بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں پانی کے باعث مختلف کچے مکانوں کے دیواروں میں دراڑیں بھی پڑ گئی نشیبی علاقوں کے زیرآب آنے اورندی نالوں میں طغیانی کے باعث مختلف علاقوں کے ایک دوسرے سے رابطے منقطع ہوگئے بارش اورژالہ باری کے باعث نہ صرف ٹیلی فونز کانظام بھی بری طرح متاثر ہوابلکہ بجلی کی آنکھ مچولی کاسلسلہ بھی جاری رہا سردی میں اضافے کے باعث لوگوں نے گرم جرسیاں اورکوٹ واپس نکال لیئے کیونکہ کوئٹہ میں غیرمتوقع طور پر بارشیں نہ ہونے کے باعث موسم گرم ہوچکاتھاتاہم تین دن سے جاری بارشوں کی وجہ سے موسم ایک بار پھرسرد ہوگیاہے ماہرین زراعت کے مطابق حالیہ بارشیں کاشت کردہ گندم اوردیگرفصلوں سمیت باغات کیلئے انتہائی مفید ثابت ہورہی ہے بلکہ موسمی بیماریوں کابھی خاتمہ ہوگا ۔بارش اور ژالہ باری کے بعد طویل عرصے سے جاری خشک سالی کے اثرات بھی کم ہوناشروع ہوگئے ۔محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کے مطابق مارچ سے مئی تک شمال مشرقی بلوچستان سمیت ملک کے جنوبی حصے میں معمول سے بیس سے پچیس فیصد اضافی بارشیں متوقع ہیں ۔ جبکہ شمالی بلوچستان میں معمول کے مطابق بارشیں ہوں گی۔ہفتہ تک تیز ہوائیں بلوچستان کی جانب بڑھ رہی ہیں جس سے بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے۔ بلوچستان کے کوئٹہ اور ژوب ڈویژن کے اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ آئندہ چوبیس گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ جمعہ کو بارکھان میں اکیس ،کوئٹہ میں گیارہ ،قلات میں چھ ، ژو ب میں پانچ ،نوکنڈی اور دالبندین میں دو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق تین مارچ کو سب سے زیادہ بارش دکی میں 29ملی میٹر بارش رکارڈ کی گئی۔ قلات میں سولہ، کوئٹہ میں پندرہ،ژوب اور مستونگ میں تیرہ ،تربت میں بارہ، پشین میں نو، مچھ میں آٹھ ، سبی میں پانچ، نوکنڈی میں دو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ نقصانات سے متعلق پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا کہ بارشوں کے بعد آسمانی بجلی گرنے سے لورالائی اور مستونگ میں دو افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ موسلا دھار بارشوں سے قلات، نصیرآباد، سبی اور کوئٹہ ڈویژن کے بعض اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ مستونگ میں کچے مکانات اور کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ لدا ، رحیم آباد، بلوچ کالونی اور مجاہد کالونی متاثرہ علاقوں میں شامل ہے۔ این این آئی کے مطابق ڈائریکٹر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی عطا اللہ نے نجی ٹی وی کو بتایا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں کے دوران مکان منہدم ہونے اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں چار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔انہوں نے بتایا مستونگ میں مکان منہدم ہونے اورآسمانی بجلی گرنے کے دوران دو مختلف واقعات سے تین افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شخص آسمانی بجلی گرنے سے لورالائی میں جاں بحق ہوا ہے ۔ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے خضدار، ،خاران اور چاغی کے علاقے متاثر ہوئے، ان متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان روانہ کردیاگیاہے۔انہوں نے بتایا کہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا سروے شروع کردیا گیا ہے ،ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ آج ہونے والی بارشوں کے پیش نظر کوئٹہ، تربت،پنجگور، آواران،قلات،سبی،جھل مگسی، لورالائی، کوہلو اور ہرنائی اضلاع کے پہاڑی علاقوں سیلابی پانی انے کی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ آئندہ ہفتے کے دوران بھی ان اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے۔دریں اثناء پی ڈی ایم اے کی جانب سے ایک اعلامیہ کے مطابق چیف سیکریٹری بلوچستان کی ہدایت کی روشنی میں صوبہ بھر میں جاری بارشوں اور مزید بارشوں کی پیشن گوئی کے پیش نظر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری مکمل کر لی گئی ہے، اعلامیہ کے مطابق پی ڈی ایم اے ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کے دفاتر میں کنٹرول روم قائم کر کے انہیں پوری طرح فعال کر دیا گیا ہے، پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم کا فون نمبر 081-9241133 ،081-2881168 فیکس نمبر 081-9241132 اور 081-9241126 ہیں ،اعلامیہ میں سیلابی ریلے کی گزرگاہوں کے قریب آباد لوگوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔علاوہ ازیں صوبے بھر میں جاری حالیہ بارشوں کے پیش نظر ساحلی علاقوں میں طوفانی بارشوں کا خدشہ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل فشریز نور محمد کے مطابق آئندہ ہفتے صوبے کے ساحلی علاقوں میں طوفانی بارشوں کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر ساحلی علاقوں میں ماہی گیر 5 اور 6فروری کو سمندر کا رخ نہ کریں۔ گڈانی، ڈام، سمیت بلوچستان کے تمام ساحلی علاقوں میں ماہی گیر سمندر میں جاتے وقت احتیاط کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی قسم کی طوفانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے محکمہ فشریزنے اپنی تمام ٹیموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناء پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ہونے والی بارش اورژالہ باری کے باعث ٹریفک کوکوژک ٹاپ پر مشکلات درپیش آئی تاہم حالیہ بارشوں کے باعث اہلیان بلوچستان کے چہرے کھل اٹھے ہیں اوران میں ایک نئی امید جاگ اٹھی ہے ۔زیارت سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وادی زیارت اور اس کے قریبی علاقوں میں گزشتہ روز سے موسلادھا بارش اور پہاڑوں پر ہلکی ہلکی برف باری کا سلسلہ جاری رہا جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ۔محکمہ موسمیات کے مطابق زیارت میں 20.3ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے وادی میں خشک سالی کا زور ٹوٹ گیا ۔سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ دوسری جابنب بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ بھی جاری رہا جس سے علاقے میں تاریکی چھائی رہی اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ زیارت کی تحصیل سنجاوی میں بھی بارشوں اور ژالہ باری سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ۔کئی کچے مکانات کو نقصان پہنچا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ چاغی میں موسلادھار بارشوں سے متعدد مکانات گر گئے۔ تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ ضلع کونسل چاغی کے چیئرمین میر داؤد خان نوتیزئی کے مطابق گزشتہ روز کی تیز بارشوں سے ضلع چاغی کے پاک ایران سرحدی علاقے تالاب اور شہہ سالار چاغی سمیت کچھ دیگر علاقوں میں چند کچے مکانات اور دیواریں گری ہیں جن کی تفصیلات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق اس سلسلے میں ضلعی حکومت اور انتظامیہ مکمل طور پر الرٹ ہے اور کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ نوکنڈی سے نامہ نگار کے مطابق نوکنڈی ، کوہ سلطان ، مشکیچاہ،ریکودک ،کوہ دلیل ،سیندک اور مضافات میں گزشتہ رات طوفانی ژالہ باری اور موسلادھار بارش ہوئی جس سے پورا علاقہ جل تھل ہوگیا ۔مشہور ندی تلس میں طغیانی سے مکان کے چاردیواری گرگئی ۔ ریکودک ،مشکیچاہ اور دوربن چاہ سے سیلابی ریلوں سے کوئٹہ تفتان ریلوے پٹری کو کئی مقامات پر نقصان پہنچا جس سے مال گاڑی کی آمدورفت میں خلل پڑی ۔اس کے علاوہ پھسلن کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے۔ جعفرآباد ، صحبت پور ،مانجھی پوراورگردونواح میں جمعرات سے شروع ہونے والابارش جمعہ کو بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔بارش شروع ہوتے ہی شاہی واہ فیڈرکی بجلی بندہوگئی تاہم بارش ہونے کی وجہ سے روڈراستے کیچڑبن گئے جس کی وجہ سے لوگوں کی آمدورفت متاثرہوئی ۔ نصیرآباد کے مختلف علاقوں ڈیرہ مرادجمالی،چھتر،تمبو،میرحسن ،ربیع کینال،باباکوٹ سمیت ضلع بھر میں دوسرے روز بھی تیزہواوں کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث نشیبی علاقے زیرآ ب آگئے ۔بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ۔دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی جانب سے نصیرآباد ڈویژن میں مزید بارشوں کی پیشنگوئی اور سیلاب کے باعث تمبو کے عوام میں شدید خوف وہراس پھیل گیا واضح رہے کہ2012میں بھی خضدار کے پہاڑی میں واقع دریائے مولا اور جھل مگسی سے آنے والے سیلابی ریلے نے تمبو کے علاقے قبولہ میں تباہی مچائی تھی جس کے باعث علاقہ مکین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ نصیرآباد ڈویژن میں بھی کنٹرول قائم قائم کردیا گیا ہے جس سے0838710500پر رابطہ کیا جاسکا ہے۔ کمشنر نصیرآباد ڈویژن نے ڈویژن کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومتی مشنری کو الرت رہے اور کسی بھی قسم کی ناگہانی صورتحال میں فوری امدادی سرگرمیاں شروع کردی جائے۔ نصیرآباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر، سب ڈویژن چھتر میں اور تحصیل مانچھی پور میں بھی تین الگ کنٹرول رومز قائم کردیئے گئے ہیں ۔ژوب میں بھی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جس سے 0822412400پر رابطہ کیا جاسکا ہے ۔حب میں بارش کے بعد حب ڈیم میں پانی جمع ہونا شروع ہوگیا۔ ایگزیکٹو انجینئر عبدالجبار زہری نے بتایا کہ ڈیم سے لسبیلہ کینال کے ذریعے محکمہ پبلک ہیلتھ اور لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو پانی دیا جا رہا ہے اور محکمہ ایری گیشن بلوچستان نے حب ڈیم سے واٹر پمپنگ شروع کر دی ۔ دوسری جانب قلات میں بھی وقفے وقفے کے ساتھ موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا جبکہ دیہی علاقوں میں بھی شدید بارشوں اور ژالہ باری کی اطلاعات موصول ہوئی ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں ۔جبکہ قلات شہر میں بھی دوپہر ایک بجے کے وقت گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش اور ژالہ باری ہوئی جس کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہواجبکہ گیس پریشر مکمل غائب رہی اور بجلی کی آنکھ مچولی بھی جاری رہی۔محمہ موسمیات کے مطابق بارش کاسلسلہ مزید دو دن جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے ندی نالوں کے قریب رہنے والوں کو احتیاط برتنے کی ہدایات جاری کی ہے۔ ہرنائی و گردونواح میں گزشتہ دنوں سے وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ مسلسل بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پہاڑی سلسلوں میں ژالہ باری بھی ہوئی۔ بارش کے بعد مختلف علاقوں کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہے جبکہ شہر کی سڑکیں اور محلوں کے گلیوں میں بارش کا پانی جگہ جگہ کھڑا ہونے کی وجہ سے شہر میں پیدل چلنا بھی مشکل عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جبکہ بارش سے قبل ہرنائی میں گرمی کی وجہ سے لوگوں نے گرمی کے ملبوسات کا استعمال شروع کیا تھا لیکن تین دنوں کی بارش کے بعد لوگوں نے دوبارہ گرم کپڑوں کا استعمال کے ساتھ ساتھ گھروں میں بھی اسٹوپ ، انگٹی کا استعمال دوبارہ شروع کردیا گیا جبکہ کافی عرصے بعد بارش سے مالداروں زمینداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ موسم بھی انتہائی خوشگوار ہوگیا ۔بارش سے کسی قسم کی جانی مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔چیف سیکریٹری کی ہدایت پر ہرنائی میں ضلعی انتظامیہ نے کنٹرول روم قائم کردیئے ہیں ۔کسی بھی قسم کی معلومات اور امداد کیلئے فون نمبر0833520016پر رابطہ کیا جاسکا ہے ۔