چمن: صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارتوال صوبائی وزیرپی اینڈڈی ڈاکٹرحامدخان اچکزئی رکن قومی اسمبلی عبدالقہارخان ودان سیکرٹری ثانوی تعلیم عبدالصبورکاکڑڈویژنل ڈائریکٹراسکولزضیاء الدین مینگل ممتازومعروف قبائلی شخصیت سابق صوبائی وزیرحاجی نصیراحمدباچاخان اچکزئی چیئرمینضلع کونسل ملک عثمان خان اچکزئیقبائلی رہنماملک عبدالخالق خان اچکزئی صدرجی ٹی اے حاجی عطاء اللہ خان اچکزئی حاجی عبدالعلیم پہلوان ڈی پی ایم بی آرس ایس پی محمدیونس خان بڑیچ ماہرتعلیم و پرنسپل گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول چمن حاجی عبداللہ خان اچکزئی پرنسپل گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج چمن فضل الرحمان بازئی حاجی مجاہدخان نورزئی ڈی ای اوفضل الدین ایسوٹ نے کہاہے کہ تعلیمی پسماندگی کے ہم خودذمہ دارہے ہمارے بجٹ کاخطیرحصہ24فیصدرقم تعلیم پرخرچ ہوتی ہے ہم ایک استادکوکم سے کم بیس اوراسی ہزارسے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ دیتے ہیں جبکہ پرائیوٹ اسکول میں ٹیچرکی تنخواہ پانچ زیادہ دس ہزارہوتی ہے اس کے باوجودہمارابچہ بورڈمیں اول نمبرنہیں آتانجی اداروں کاآجاتاہے ہم نے اپنے سرکاری علمی درسگاہوں کیساتھ انصاف وفانہیں کی پہلے اساتذہ باہرسے ہوتے تھے اب یہاں کے مقامی ہے بڑی تن خواہ لینے کے باوجودڈیوٹی نہیں دیتاقوم کے مستقبل سے کھلواڑکررہے ہیں اسکول داخلہ مہم پہلے ہم طلباء تنظیم کی سطح پرمناتے تھے اب کے بارحکومتی سطح پراس کیلئے تگ ودوکررہے ہیں ہماراواضح اعلان ہے کہ پرائمرلیول پر جس شخص کے گھرکے قریب جواسکول واقع ہواس میں اپنے بچے بچی کوہرصورت میں داخل کریں خواہ وہ بوائزہویاگرلزکوئی استانی ہیڈماسٹرانکارنہیں کرسکتاپاکستان میں دوکروڑسے زائدبچے اسکول سے باہرہیں میڈیانے فاصلے کم کئے سرکاری اسکول ہسپتال ہماری جائیدادان میں موجودنوکرہم عوام کے ملازم ہم عوامی نمائندے آپ کوجوابدہ ہے آپ کوسنتے ہیں مطمئن کرینگے سروس والے عوام کی خدمت کریں امتحانی ہال میں بچوں کوزمین پرپیپرکرتے دیکھ کرافسوس ہواہم نے این ٹی ایس میں صاف شفاف بھرتیاں کیں ہمارے اکثروبیشتراساتذہ مضامین پرپوراعبورنہیں رکھتے باٹنی زولوجی فزکس کیمسٹری بائیولوجی نہیں پڑھاسکتے سمجھ نہیں آرہاکہ انہیں کس نے بھرتی کئے ہیں سخت اورمشکل فیصلے کرنے ہونگے پارٹی کے وفاداروں کوناراض کیاہے افغانستان میں جنگ کے دوران جلال آبادکے بچوں کوپڑھانے کیلئے کابل لے جایاگیاغیرحاضرپانے والوں کے تنخواہ بندمعطلی ٹائم اسکیل مراعات ضبط تادیبی کارروائی ہوگی ہمیں اپناذہنیت رویہ مجموعی سوچ وفکرمیں تبدیلی لائی جانی چاہیئے پانچ فیصدامیروں کے بچے نجی تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہونگے پچانوے کے بچے بچیاں سرکاری علمی درسگاہوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کی فکرکرنی ہوگی ہم مہم چلانے چمن اورضلع قلعہ عبداللہ آیاہے تعلیمی نظام کوٹھیک کرنے ہم نکلیں ہیں ہمارے بارہ لاکھ بچے اب بھی اسکول سے باہرہے میل فی میل کمیٹیاں بنائی ہیں وہ گھرگھرگلی گلی جائیگی اوریہ چیک کریگی کہ کوئی بچہ بچی اسکول سے محروم نہ ہووالدین کوآمادہ کرینگے بنداسکولوں کیخلاف سخت ایکشن کرینگے گھوسٹ اسکول گھوسٹ ٹیچرمعلوم کررہے ہیں سروس ختم کررہے ہیں نوسوسے زائدگھوسٹ اسکول ہیں تعلیم اورصحت ہماری ترجیح ہے