کراچی: پاکستان کے مختلف شہروں میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے میڈیا دفاتر پر حملے کیے گئے ہیں۔ حیدرآباد میں سینکڑوں افراد نے مقامی پریس کلب کا گھیراؤ کر لیا جبکہ کراچی اور لاہور میں بھی نجی ٹیلی ویڑن کے دفاتر اور گاڑیوں پر مشتعل افراد نے حملے کیے۔کراچی اور لاہور میں نجی ٹیلی ویڑن آج نیوز کے دفاتر پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ نشر ہونے والے مناظر میں مشتعل موٹر سائیکل بردار درجنوں افراد کو مرکزی گیٹ پر ڈنڈے اور پتھر برساتے دیکھا جا سکتا ہے۔ کراچی میں نمائش سے پریس کلب جانے والی ریلی جب صدر میں موبائل مارکیٹ کے قریب پہنچی تو کھلی دکان دیکھ کر کچھ افراد مشتعل ہوگئے، اور انھوں نے پتھراؤ کیا جس کے بعد تمام دکانیں بند ہوگئیں۔ اسی دوران مظاہرین کی پولیس اور رینجرز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔نمائش سے پریس کلب جانے والی ریلی جب صدر میں موبائیل مارکیٹ کے قریب پہنچی تو کھلی دکان دیکھ کر کچھ افراد مشتعل ہوگئے اور پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد تمام دکانیں بند ہوگئیں۔ اسی دوران مظاہرین کی پولیس اور رینجرز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔مظاہرین کی جانب سے ایم اے جناح روڈ سے لیجر صدر کی مختلف سڑکوں پر وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ہے۔اس سے پہلے حیدر آباد میں مظاہرین کے گھیراؤ کے باعث تقریباً 30 صحافی کلب میں محصور ہو گئے تھے۔وہاں موجود ایک نجی ٹی وی کے بیورو چیف حمید الرحمان نے بتایا کہ ’مظاہرین نے صحافیوں کو نازیبا الفاظ کہے توڑ پھوڑ کرنے کے بعد بعض صحافیوں کو زدو کوب بھی کیا۔‘ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مداخلت کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے ہیں جبکہ پریس کلب میں سامان سمیٹا جا رہا ہے۔حیدر آباد پریس کلب میں محصور صحافیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ گھیراؤ کرنے والے افراد کی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ہے اور اِن کا تعلق مختلف مذہبی جماعتوں سے ہے۔یہ لوگ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے مجرم ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے خلاف احتجاج کے لیے پریس کلب کے باہر جمع ہوئے تھے۔جماعتِ اسلامی سمیت متعدد مذہبی سیاسی جماعتوں نے ملک گیر احتجاج کی کال دے رکھی تھی۔ کراچی اور لاہور سے بھی میڈیا کے اداروں پر حملوں کی اطلاعات مل رہی ہیں۔واضح رہے کہ عوامی حلقوں میں نیوز چینلوں پر ممتاز قادری کے جنازے کی کوریج نہ کرنے پر اشتعال پایا جاتا ہے۔نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق حیدر آباد کے ایس ایس پی عرفان بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف سنی تحریک اور جمعیت علما پاکستان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا اس میں دیگر جماعتوں کے بھی کارکن شامل ہوگئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ’مشتعل افراد نے پریس کلب میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی جبکہ باہر کھڑی ہوئی موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا، اس موقعے پر پولیس موجود تھی لیکن انھوں نے اس وجہ سے کوئی ایکشن نہیں لیا کہ صورتحال بگڑ نہ جائے۔ بعد میں بھاری تعداد میں پولیس پہنچ گئی جس نے صورتحال کو قابو میں کر لیا۔‘کراچی میں نمائش چورنگی پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے ممتاز قادری کو پھانسی کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔شام کو آج ٹی وی کے دفتر پر مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا اس دوران باہر موجود گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ آج ٹی وی پر دکھائے جانے والی فوٹج میں لوگوں نے ہاتھوں میں سنی تحریک کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔