|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2016

گوادر: گوادر بچانے کیلئے ہمیں علم کو اپنا ہتھیار اور کتاب کو دوست بنانا ہو گا‘ اقتصادی راہداری کے حب شہر گوادر کے طالب علم پانی جیسے بنیادی ضرورت کے حصول کیلئے اپنے ہاتھوں میں قلم و کتاب کے بجائے پانی کے برتن لئے ہوئے ہیں‘ طالب علم آبشار کی مانند شروعات کر کے اپنا راستہ متعین کریں اور آگے چل کر دریا بن جائیں‘ حکمران گوادر پورٹ تو بنا سکے لیکن گوادر کے طالب علموں کیلئے اعلان کردہ فنی تعلیمی ادارے نہ بنا سکے‘ سرمایہ کاروں کو تعلیم سے کوئی سروکار نہیں انہیں صرف گوادر کے زمینوں سے واسطہ ہے وہ ان پڑھ گوادر دیکھنا چاہتے ہیں‘ وزیراعلیٰ چند طالب علموں کو پڑھا کر ہم پر کوئی احسان نہیں کر رہے ہیں‘ ماضی میں جس نے دنیا پر حکمرانی کی انہوں نے طاقت اور دولت سے کی لیکن اس دور میں تعلیم ہی کی بدولت دنیا میں حکمرانی کی جا سکتی ہے ‘گوادر کی تمام پارٹیاں مل کر حکومت سے تعلیمی پیکیج کی منظوری دلوائیں اور تعلیمی پالیسی مرتب کریں۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ کونسل ہال گوادر میں بی ایس او کے زیر اہتمام تقریری مقابلہ کے دوران بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین اسلم بلوچ چیئرمین میونسپل کمیٹی گوادر عابد رحیم سہرابی نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری و چیئرمین ضلع کونسل کیچ حاجی فدا حسین دشتی ڈی ڈی او گوادر وہاب مجید نیشنل پارٹی صوبہ سندھ کے صدر انجینئر حمید بلوچ بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین عمران بلوچ نیشنل پارٹی وحدت بلوچستان کے خواتین سیکرٹری طاہرہ خورشید بی ایس او کے مرکزی ترجمان گہرام اسلم نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر کہدہ علی اور بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل محمد جان بلوچ نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کی اہمیت گوادر کی وجہ سے ہے‘ گوادر اس تاریک دور سے گزر رہا ہے گوادر میں تعلیمی مسئلہ پرائمری مڈل اور میٹرک لیول کا نہیں ہے بلکہ ہائیر ایجوکیشن کی ہے‘ گوادر میں گرلز کالج نہیں ہے‘ ڈگری کالج میں لیکچرار کی کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان میں وہ سہولیات چاہتے ہیں جو پاکستان کے باقی صوبوں میں دی جا رہی ہے ہم قبائل سے نکل کر بلوچ بن جائیں ‘انہیں تاحال باغیوں سے سبق سیکھایا چاہیئے اور مذاکرات کے حامی بن جائیں‘ پروگرام کے آخر میں تقریری مقابلے میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن کے علاوہ حصہ لینے والوں کو انعامات تقسیم کئے گئے‘ تقریری مقابلے میں پہلی پوزیشن گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول سربندن کے ننھی طالبہ گنجی بلوچ نے حاصل کی دوسری پوزیشن گورنمنٹ ڈگری کالج گوادر کے جمال بلوچ جبکہ تیسری پوزیشن گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بخشی کالونی سعدیہ برکت نے اور جی ڈی اے اسکول کے بالاچ زاہد نے حاصل کی‘ بہترین تقریر کرنے پر ننھی طالبہ گنجی بلوچ کو چیئرمین میونسپل کمیٹی عابد رحیم سہرابی میڈم طاہرہ خورشید‘ گلزار گچکی ‘کہدہ علی‘یعقوب زینوزئی و دیگر کی طرف سے بیس ہزار روپے نقد بطور انعام ملا۔