|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2016

سندھ رینجرز کے مطالبات میں آئے دن اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ مطالبات اتنے دور تک جاچکے ہیں ایسا لگتا ہے کہ سندھ پولیس کا عنقریب خاتمہ ہونے والا ہے۔ آئے دن پولیس افسران کی تذلیل کی جاتی ہے۔ ان کے اصلاح احوال کا کوئی کام نہیں ہورہا، پاکستان ایک وفاقی ملک ہے۔ صوبائی حکومتیں وفاق کے ماتحت حکومتیں نہیں ہیں۔ پاکستان کے آئین کے اندر رہتے ہوئے آزاد اور خودمختار حکومتیں ہیں۔ صوبوں کی اپنی قانون ساز اسمبلی اور عدالت عالیہ موجود ہے وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم ہے۔ آئے دن سرکاری ملازمین آئین اور آئین کے اندر دی گئی خودمختاری کا مزاق اڑاتے ہیں اور صوبائی حکومتوں کی تذلیل کرتے نظر آتے ہیں۔ صوبوں کے پاس قانون ساز اسمبلیاں ہیں اور وہ قانون سازی کا حق رکھتے ہیں کوئی بھی ادارہ یا شخص من مانے طریقے سے قانون نہیں بناسکتا یا صوبوں میں رائج قوانین کی خلاف ورزی کا مجاز ہے۔ مجاز کے سپریم کورٹ کے سامنے تمام مطالبے غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں اور یہ صوبائی خودمختاری کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے۔ پولیس میں اصلاح کرنا اور اس کی کارکردگی بہتر بنانا ایک الگ مسئلہ ہے۔ پولیس کو مکمل طور پر ختم کرنا اور پولیس کے تمام اختیارات صرف سیاسی وجوہات کی بناء پر رینجرز کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے۔ ہونا چاہئے یہ تھا کہ پولیس بنیادی کردار ادا کرتی اور رینجرز اس کی مدد کرتی۔ اب یہاں رینجرز پولیس کے خلاف محاذ بنائے کھڑی ہے گو کہ اس کی تعیناتی عارضی ہے یہ قانونی بات ہے کہ ان کے اختیارات میں وقتاً فوقتاً توسیع ہوتی رہتی ہے۔ یہ ناممکن ہے کہ رینجرز کو سالوں کے لئے سندھ پولیس پر مسلط کیا جائے۔ سندھ پولیس کو گھر بھیجا جائے اور اختیارات رینجرز کو دیئے جائیں جو سندھ اسمبلی اور سندھ حکومت کے ماتحت نہیں ہے۔ اس طرح سندھ اور اس کی صوبائی حکومت کو وفاقی نوکر شاہی کے حوالے کیا جائے۔ خصوصاً ایسے وقت میں بھارت کے ساتھ کشیدگی میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے بھارت کی فوج سندھ کی سرحد پر بڑی تعداد میں تعینات ہے۔ موجودہ حالات میں سندھ رینجرز کو سرحد کی حفاظت پر مامور کیا جائے اور پولیس پر اعتماد کا اظہار کیا جائے تاکہ پولیس پورے شدت کے ساتھ کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع میں امن برقرار رکھے۔ عوام کو یہ تاثر نہ دیا جائے کہ پولیس نااہل ہے اور اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکتی لہٰذا وفاقی ادارے براہ راست سندھ پر حکمرانی کریں گے اور پولیس کو بے دخل کریں گے جتنی پولیس سندھ میں کرپٹ ہے اس سے زیادہ پنجاب اور بلوچستان میں کرپٹ ہے وہاں پولیس کو بے دخل کرنے کی بات نہیں ہورہی۔ پنجاب میں چین کی بانسری بجائی جارہی ہے۔ پولیس کو بے اعتبار بنانا اس کے اختیارات میں کمی کرنا، سندھ کے عوامی نمائندوں پر بہانوں اور حیلوں سے دباؤ بڑھانا پاکستان اور اس کے عوام کے حق میں نہیں ہے۔ سندھ کو دیوار سے نہ لگایا جائے رینجرز کے لئے دوسرے اداروں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش نہ کی جائے بلکہ وہ پولیس کے ساتھ مل کر ثانوی کردار ادا کرے جیسا کہ دنیا کے تمام مہذب ممالک میں ہورہا ہے اور پولیس کو ہی کلیدی کردار حاصل ہے۔