|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ چمن اور موسیٰ خیل میں بارش نے تباہی مچادی ۔ آسمانی بجلی گرنے اور سیلابی ریلے میں بہہ کر تین افراد جاں بحق ہوگئے۔ محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے آج سے مزید طوفانی بارشوں اور 50سے60ناٹ رفتار کی ہوائیں چلنے کی وارننگ جاری کردی ۔ متعلقہ محکموں کے افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے مشنری تیار رکھنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب اور بدھ کی صبح پاک افغان سرحدی علاقے قلعہ عبداللہ، موسیٰ خیل ، پنجگور، بلیدہ اور ملحقہ علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ قلعہ عبداللہ ، توبہ کاکڑی، توبہ اچکزئی، چمن اور پاک افغان سرحدی علاقوں میں طوفانی بارش نے تباہی مچادی۔ پاک افغان سرحد سے ملحقہ کلی حاجی باز محمد میں سیلابی ریلے سے دو بچوں کی لاشیں ملی ہیں ۔ جبکہ چمن سے ملحقہ افغان سرحدی گاؤں کلی خڑ پوٹی میں ایک گھر پر آسمانی بجلی گر گئی جس سے نعمت اللہ ملیزئی جاں بحق جبکہ دس افراد زخمی ہوگئے۔ کوڑک ٹاپ،روغانی،کوہ خواجہ عمران اورملحقہ علاقوں میں شدید بارش کے بعد بوری کہول، اڈہ کہول، کلی اختر محمد، کلی باز محمد زیر آب آگئے۔ سیلابی ریلوں اور بارش کے باعث درجنوں کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔گورنمنٹ ہائی اسکول کلی باز محمد میں بھی پانی داخل ہوگیا جس کے بعد سکول کو درس و تدریس کیلئے بند کردیا گیا۔ توبہ کاکڑی اور توبہ اچکزئی جانے والی سڑکیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں جس کے باعث دونوں علاقوں کا کا ملک بھر سے رابطہ منقطع ہوگیا۔بارشوں کے باعث کئی مکانات منہدم ہوگئے جس کے باعث متاثر ہ افراد نے رات کھلے آسمان تلے زندگی گزار ی۔ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بارش کا پانی گھروں سے نکالا ۔پی ڈی ایم اے کے مطابق موسلا دھار بارش کے باعث قلعہ عبداللہ اور چمن کے 10 گاؤں متاثر ہوئے ہیں ۔ تاثرہ علاقوں میں کلی باز محمد، کلی اکبر، کلی گدازائی، کلی عبدالقدوس ،کلی حاجی وفا، کلی اقبال، عبداللہ جان، کلی حاجی دلبر اور نو ٹاؤن شامل ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ دوسری جانب پنجگور اور اس سے ملحقہ کیچ کی تحصیل بلیدہ میں موسلادھار بارش ہوئی۔ کنٹرول روم کمشنر مکران کے فوکل پرسن ناصر دشتی نے بتایا کہ بلیدہ میں 20 سے 25 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے تاہم مکران میں بارشوں سے اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ محکمہ موسمیات بلوچستان کے ڈائریکٹر اکرام الدین نے وارننگ جاری کی ہے کہ کل سے بلوچستان کے 26 اضلاع میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ موسلا دھار بارشوں کے ساتھ طوفانی ہوائیں بھی چل سکتی ہیں اور ان کی رفتار پچاس سے ساٹھ ناٹ کی ہوسکتی ہے ۔ جن اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے ان میں ژوب ڈویژن کے اضلاع شیرانی، ژوب، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ ، لورالائی اور بارکھان ، کوئٹہ ڈویژن کے اضلاع کوئٹہ پشین، قلعہ عبداللہ، مستونگ ، نوشکی اور چاغی ۔ سبی ڈویژن کے اضلاع سبی، زیارت، ہرنائی، ڈیرہ بگٹی شامل ہیں جبکہ قلات ڈویژن کے اضلاع قلات، خضدار، خاران، واشک اور آواران میں بھی بارشوں کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔ مکران ڈویژن کے اضلاع پنجگور، گوادر، تربت اور لسبیلہ میں بھی موسلادار بارشوں کے کافی زیادہ امکانات ہیں ۔ ساحلی علاقوں میں زیادہ نقصانات ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ موسمیات کے پاس کئی اضلاع میں سسٹم موجود نہیں اس لئے ان اضلاع میں درست پیشنگوئی میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ دریں اثناء ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان زاہد سلیم نے بتایا کہ یکم مارچ سے اب تک بلوچستان کے مختلف اضلاع میں میں 290 ملی میٹر ہوچکی ہے ۔ سب سے زیادہ مارچ چار مارچ کو اسی ملی میٹر بارش ہوئی تاہم بارشوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ نوشکی، چاغی اور لورالائی میں تین افراد کی ہلاکتیں آسمانی بجلی گرنے سے ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ منگل اور بدھ کو چمن اور موسیٰ خیل میں بارشوں سے کچے مکانات اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ موسیٰ خیل میں زمری اور درگ روڈ کو نقصان پہنچا جسے فوری طور پر مقامی انتظامیہ بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ جمعرات سے سے بلوچستان میں مزید بارشوں اور طوفانی ہواؤں کا امکان ہے جس کے پیش نظر صوبے بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔ محکمہ ایری گیشن اور سی اینڈ ڈبلیو کے سیکریٹریز کو عملہ اور مشنری تیار رکھنے اور سڑکوں پر عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے این ایچ اے کو بھی الرٹ رہنے کاکہہ دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے ، تمام ڈویژنل اور اضلاع میں قائم کنٹرول رومز چوبیس گھنٹے کام کررہے ہیں۔ماہی گیروں کو گہرے سمندر میں نہ جانے اور ندی نالوں کے قریب رہنے والوں کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت پیشنگوئی سے فیلڈ میں موجود ٹیمیں الرٹ رہی۔کنٹرول رومز کو ایکٹیوکردیا گیا جو چوبیس گھنٹے ایکٹیو رہتے ہیں اس وجہ سے اب تک بارشوں سے نقصانات نہیں ہوئے۔ پی ڈی ایم اے ہر آٹھ سے دس گھنٹے بعد رپورٹس جاری کرتی ہے اب تک سولہ رپورٹس جاری کی گئی ہیں جس میں ریکارڈ کی گئی بارش کی تفصیل ، ال مویشی ، پراپرٹی، جانی نقصان کی اطلاع سے متعلق معلومات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارش کی نئی وارننگ کے بعد ہم تیار ہیں۔ بارشوں سے سے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں لیکن بارشوں کے بعد سیلاب اور پانی کے بہاؤ سے جانی اور مالی نقصان نہ ہو اس کیلئے ہم تیاریاں کررہے ہیں ۔ عوام کسی بھی قسم کی مدد یا اطلاع دینے کیلئے پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم نمبر 9241133 پر یا متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں قائم کنٹرول رومز کو بھی اطلاع کرسکتے ہیں۔ دریں اثناء کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے محکمہ موسمیات کی وارننگ کے پیش نظر ڈویژن کے تمام اضلاع کوئٹہ، مستونگ ، نوشکی، چاغی اور قلعہ عبداللہ کے ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ محکموں کے افسران کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی ہیں اور متعلقہ عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں۔ کمشنر نے تمام متعلقہ حکام کو مشنری اور عملے کو تیار رکھنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی ہدایت کے مطابق نصیرآباد میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظرقومی شاہراہ پر واقع بندپلوں کوہنگامی بنیادوں پر بھاری مشینری کے ذریعے ان کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے تیرہ سے زائد بند پلوں کو کھول دیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر نصیرآباد نصیراحمد ناصرنے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ تیرہ سے ذائد پلیں ڈیرہ مرادجمالی سے نوتال تک قومی شاہراہ پرواقع ہیں جوکہ کافی عرصہ سے وہ پلیں مٹی سے بھرگئی تھی اوربعض لوگوں نے پلوں کے سامنے ہی تعمیراتی کام کرنے کے غرض سے مٹی سے پلیں بھردی تھیں محکمہ پی ڈی ایم اے نے حالیہ ممکنہ سیلاب کی جووارننگ جاری کی تھی جس کے باعث نصیرآباد انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پران پلوں کی بحالی کیلئے کام شروع کردیا پانچ سے زائدایکسی ویکٹر مشینیں پلوں کی بحالی پر کام کررہی ہیں گزشتہ روزڈپٹی کمشنر نصیرآباد نصیراحمدناصرنے اسسٹنٹ کمشنر چھترغلام حسین بھنگر محکمہ مواصلات وتعمیرات کے انجنیئر حسین بخش کے ہمراہ ان پلوں کو معائنہ کیا ڈپٹی کمشنر نصیراحمد ناصر نے بتایاکہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظریہ اقدام اٹھایا گیا ہے خدانخواستہ اگرسیلاب آجاتاتو وہ پلیں بندہونے کے باعث پانی کا دباؤ ڈیرہ مراد جمالی شہرکی طرف ہوتا انہوں نے کہاکہ دراصل یہ کام نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا ہے مگراب تک کوئی بھی اس کا اہلکارآفیسرنے بندپلوں کی کھلوانے کی کوئی ذہمت نہیں کی ہے انہوں نے کہاکہ این ایچ اے کی نااہلی کے سبب قومی شاہراہ ڈیرہ مرادجمالی شہر کے اندرٹوٹ پھوٹ کا شکارہے کافی مرتبہ عوام نے ہمیں شاہراہ کی ٹوٹ پھوٹ کا شکا رہے جس کی ایک جامع رپورٹ مرتب کرکے صوبائی حکومت کو بجھوائی جائیگی۔