گوادر : وادر سی پیک منصوبہ میگا پروجیکٹ نہیں گیگا پروجیکٹ ہے، اس پروجیکٹ کے بارے میں حکمرانوں کو خود علم نہیں یہ چین اور شریف فیملی کا خفیہ معاہدہ یہ، جسے منظر عام پر آنا چاہئے، ایسے منصوبوں کا مقصد بلوچ اور بلوچستان کا قبضہ گیری ہے، بی این پی ایسے سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دیگی، ان خیالات کا اظہار بی این پی کے مرکزی رہنماؤں ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ، میر نذیر احمد، ڈاکٹر عزیز میر بابڑ جمیل، حسین واڈیلا اور دیگر نے گوادر پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوے کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ دس مارچ سے علاقے کا تنظیمی دورہ کررہے ہیں اور انہیں عامی رابطہ مہم سے حالات کا مکمل ادراک ہے، بلوچستان میں سیاسی صورتحال گھمبیر ہے، امن وامان کی صورتحال دگرگوں ہے، حکمرانوں کی بے حسی قابل تشویش ہے، انہیں بلوچستان کی جغرافیائی صورتحال کا بھی علم نہیں، وفاق گوادر کو بلوچستان سے الگ اور وفاقی حکومت کی ملکیت سمجھتی ہے، حالانکہ 1948کی شمولیت کے دوران بلوچستان کے عوام کو یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ صوبے کے اندرونی مداخلت نہیں کریں گے، گوادر کی قبضہ گیری کے سیاسی عزائم میں سیکورٹی کے نام پر 2ڈویژن فوج لا کر گوادر کو محصور کیا گیا ، پاکستان کی ترقی بلوچستان سے وابستہ ہے، بلوچستان ترقی کریگا تو پاکستان ترقی کریگا، ملک کے اصل حکمران اور ہماری اسمبلیاں بے اختیار ہیں بلوچ عزت نفس کے تحفظ کا خواہش مند ہے، لیکن 1948ء سے اس کی عزت نفس کو مجروح کر کے مسلسل فوج کشی کی جارہی ہے، ہم سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، بلوچستان کے حوالے سے حکمرانوں اسٹیبلشمنٹ کی نیت ٹھیک نہیں ہے، ترقی کے نام پر گوادر کو دوسرا لیاری بننے نہیں دیں گے، ایک ڈگری کالج ہے لیکن اس میں بھی لیکچرار نہیں، حکمرانوں کی نیت بلوچوں کیلئے ٹھیک نہیں ہے، بی این پی نے آل پارٹی کانفرنسز طلب کر کے بلوچوں کی موقف کو اجاگر کیا، بی این پی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بلوچ ساحل وسائل اور بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد کررہی ہے، بلوچوں کی آواز کو دبانے کیلئے قومی میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ عائد ہے ، ہمیں کمزور سمجھ کر ہمارے خلاف مولا جٹ والی پالیسیاں ہم پر آزمائی جارہی ہیں، بلوچ قوم کو اپنا مفتوح سمجھا جارہا ہے حکمران ہوش اور عقل سے کام لیں، دیمی زر اور پدی زر کو بند کر کے صفائی ماہی گیروں کو بے روزگار اور غیر قانونی ٹرالرنگ کے ذریعے انہیں فاقہ کشی پر مجبور کیا جارہا ہے، یہ کیسی ترقی ہے ، بی این پی کے ایم این اے اور ایم پی اے کے جدوجہد کی بدولت آج وزیراعلیٰ بلوچستان یہ کہنے پر مجبورہے کہ گوادر کے عوام کی تحفظ کیلئے قانون سازی کریں اور حالیہ مردم شماری کو موخر کر کے ہمارے اصولی موقف کو تسلیم کیا گیا ہے۔