حب: گذشتہ روز نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر خورشیدرند، تحصیل صدر نظام رند، جنرل سیکریٹر ی نعیم کاشانی، ضلعی رہنما عبدالغنی رندنے گلشن امیرآباد کا تفصیلی دورہ کیا جس میں نئے یونٹ سازی کی گئی جس کے مطابق کھوسہ اسٹریٹ گلشن امیرآباد سے یونٹ سیکریٹری مختار علی کھوسہ، ڈپٹی یونٹ سیکریٹری محمد بخش کھوسہ، تحصیل کونسلر محمد ابڑو مشاورتی کونسل کے ممبر عطاء محمد اور اللہ داد جبکہ یونٹ محمد حسنی اسٹریٹ گلشن امیرآباد سے یونٹ سیکریٹری میر حسن قمبرانی، ڈپٹی یونٹ سیکریٹری عطورخان، تحصیل کونسل کے ممبرمولابخش محمد حسنی، مشاورتی کونسل کے ممبر صالح محمد حسنی اور عبدالحق مغیری ۔ جوکھیہ اسٹریٹ گلشن امیرآباد سے یونٹ سیکریٹری محمد اکبر جوکھیو، ڈپٹی یونٹ سیکریٹری شیرمحمد جوکھیو، تحصیل کونسلر شعبان جوکھیو مشاورتی کونسل کے ممبر علی بخش سیال اور نہال خان بروہی منتخب قرار پائے۔ اجلاس کے شرکاء سے نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر خورشید رند ، تحصیل صدر نظام رند، جنرل سیکریٹری نعیم کاشانی، ضلعی رہنما عبدالغنی رند، نائب صدرقاری عبدالحمید جمالی، طارق کاشانی، ماما پیرمحمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گڈانی کول پاورپلانٹ ترقی پنجاب کیلئے لائے گا اور لسبیلہ کے لئے بیماریوں کا امبار لے کرآئے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہمیشہ سے بلوچستان کو لاوارث سمجھ کر بلوچ سرزمین کوغلط طورپراستعمال کیا۔ آج سے چند سال پہلے بلوچستان کی سرزمین کو ایٹمی دھماکوں کے تجربے کیلئے استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے پورا راسکو کا علاقہ مہلک بیماریوں کا شکارہوچکاہے لیکن بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات تودور پھردھماکے کے بعد پیچھے پلٹ بھی نہیں دیکھاگیا کہ علاقے کے غریب عوام، بچے، بوڑھے، جوان حتیٰ کے جانور بھی جلد کی مختلف بیماریوں حتیٰ کے کینسرجیسی بیماریوں میں مبتلاہوکر سسک سسک کر مررہے ہیں لیکن ایٹمی دھماکہ کرنے والوں کو غریب عوام سے کیا سروکار اسی طرح چند سال پہلے میزائلوں کے تجربے بھی گوادر کے سمندر میں کئے گئے۔ پوری دنیا میں یورپ، امریکہ اور دوسری ترقی یافتہ ممالک میں شپ بریکنگ پر سمندر کے آلودگی کی وجہ سے پابندی ہے لیکن بلوچ بحر میں پاکستان کے دنیا کا سب سے بڑا شپ بریکنگ قائم کیاہواہے۔ اٹک سیمنٹ سے علاقے کے لوگ بیماریوں کا شکار ہیں۔ اسی طرح بوسیکار کمپنی بھی علاقے کے لوگوں کیلئے عذاب بنا ہواہے اب ڈی جی سیمنٹ اور کول پاور جیسے منصوبے بھی بلوچ نسل کشی کیلئے بنائے جارہے ہیں۔ کوئی بتائے کہ آج تک ان منصوبے جو پہلے سے موجود ہیں ان سے لسبیلہ کے عوام کو کیا فائدہ ہواہے۔ بلوچ کو جاہل ، ان پڑھ اور نالائق قرار دے کر ملازمتوں کیلئے بھی دوسرے علاقوں سے لوگ بھرتی کئے جارہے ہیں۔ حبکو پاورکو شاید یاد نہیں ہوگا کہ اس نے کچھ سال پہلے صرف چند بلوچ افسران جو حبکو میں کام کرتے تھے ان سب کو باایک قلم جبش فارغ کردیاتھا۔ بس وہ دھکاوے کے لئے ایک دو دفعہ آنکھوں کے علاج کا ایک کیمپ لگا کرمیڈیا میں کوریج حاصل کرتاہے لیکن حقیقت میں وہ کسی کو ایک پینا ڈول کی گولی بھی نہیں دیتا اس لئے ہم اس پروجیکٹ کی بھرپورمذمت کرتے ہیں کہ یہ لسبیلہ میں نہیں بننا چاہئے۔آخر میں نیشنل پارٹی میں سینکڑوں لوگوں نے شمولیت کا اعلان کیا جس میں رسول بخش، شعبان، جمعہ، جمیل، احمد علی، غلام عباس، سمن علی، یارمحمد، مولابخش، یارمحمد، امام بخش، صدام، جاوید، محمد یوسف، نذیراحمد، محمد عیسیٰ، محمد نعیم، عبدالقیوم، نادر، مولابخش، واحد بخش، رمضان، عبدالستار، ممتاز علی، محمد انور، امان اللہ، حاجی خان، سیف علی، محمد دین، طارق، منیراحمد، خان محمد، نصراللہ، علی محمد، چاکرخان، عبدالواحد، نبیل، نعیم، امین، خیرمحمد، محمد اسلم، نصیب اللہ، سمیع اللہ، عابد، نادر علی، عبدالحق، سعید خان، برکت، محمد ملوک، میرل، محمود، دریاخان، دلمراد، عبدالعزیز، عبدالغفور ، محمد نواز، نہال خان، غلام رسول ، عبدالباسط، عبدالوہاب، عطاء حسین، خالد حسین، طالب حسین ، شبیراحمد، خادم حسین، بشیراحمد، درمحمد ، میرحسن، عظیم خان، محمد صدیق، علی بخش، محمد بخش، کریم بخش، معشوق، مصطفی، علی گل ودیگر شامل ہیں۔