|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2016

پنجگور:  بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سکیرٹری ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہا کہ بی این پی نے بلوچستان اور گوادر کی ترقی کے کھبی مخالفت نہیں کی ترقی کے نام پر بلوچ قومی تشخص اور شناخت کو ختم کرنے کی مخالفت کی ہے چائینا کو بلوچ قوم کی بھوک افلاس سے ہمدردی نہیں وہ اس ملک کے بالادست طبقے کی ایماء پر بلوچ وسائل اور سائل سے دسترس کی فکر ہے اس وقت بلوچ قوم کو منظم اور حقیقی قیادت کے ہاتھ مضبوط کرنے کی زیادہ ضرورت ہے ریاست کا درجہ ایک ماں کی ہوتی ہے مگر ہماری ریاست کا بلوچستان اور بلوچ قوم کے ساتھ رویہ ماں کا نہیں ہے ملک تھوڈنے کے الزام کو بلوچو ں پر ڈالنا زیادتی ہے بلوچ اس ملک کے آئین کے اندر رہتے ہوئے اپنے جائیز حقوق کی بات کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار بی این پی کے رہنما ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے مرکزی جوائینٹ سکرٹری میر نزیر احمد بلوچ بی این پی کے مرکزی کسان ماہیگیر سکرٹری ڈاکٹر عبدالعزیز بلوچ حاجی زاہد حسین بلوچ مرکزی کمیٹی کے رکن حمل بلوچ بی این پی پنجگور کے صدر عبید اللہ بلوچ کے ہمراہ گرمکان میں بی این پی پنجگور کے زیر اہتمام ورکر کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ماسٹر رحمت علی بلوچ امداد بلوچ شہزاد بلوچ اور زمان بلوچ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بی این پی میں شمولیت کا اعلان کیا بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سکیرٹری ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ مرکزی ماہیگیر کسان سکیرٹری ڈاکٹر عزیز بلوچ مرکزی جوئینٹ سکیرٹری میر نذیر احمد بلوچ مرکزی رہنما حاجی زاہد حسین بلوچ ضلع پنجگور کے صدر عبید اللہ بلوچ عبدالقدیر بلوچ اور راشد لطیف نے ورکر کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بلوچستان کی قومی تشخص اور شناخت اور بلوچ قوم کی بقاء کی ضامن ہے بد قسمتی سے اس ملک کے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے صاھب اقتدار نے اس قوم کو کھبی بحثیت اس ملکی تسلیم نہیں کیا ہے ہمیشہ بلوچ قوم پر ظلم جبر اور ختم کرنے کی پالیسی سے گریز نہیں کیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اس ملک کے تھوڈنے کی کھبی زمہ دار نہیں ہے بلوچ قوم نے جب بھی اپنے حق کی بات کی اس ملک کے آئین کے اندر رہتے ہوئے اپنے جائیز ھق کی بات کی ہے مشرف نے اس ملک کے آئین کی حلیہ بگاڈ کر عدلیہ کو یرغمال بنا دیا ایک وزیر اعظم کو پابند سلاسل کرکے دبئی پہنچا دیا مگر مشرف کو صاف راستہ فراہم کرکے عزت کے ساتھ باہر روانہ کیا عمران خان اس ملک کے دارلخلافت دھرنا دیکر ریاست کے معملات کو جام کرکے سرکاری ٹی وی پر قبضہ کیا مگر عمران خان کے خلاف کوئی اقدامات نہیں ہوتا جب بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کے حقوق اور گوادر کے کے عوام کو تحفط دینے کیلئے نکل پڑا تو اسیے پابند سلاسل کرکے بی این پی پر اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندی لگا کر سینکڑوں کارکنوں اور قائدین کو شہید کیا گیا کیا یہ اس ملک کے ایونوں میں بیٹھے صاحب اقتدار کے دوھرہ معیار نہیں تو کیا ہے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی اس ملک کے حکمرانوں کی زیادتی اپنی جگہ ہم نے بھی اس ملک کے پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے بھی بلوچ قوم نے سبق حاصل نہیں کی بلوچ قوم نے جب بھی ان لیڈروں پر اعتماد کرکے اقتدار کا مالک بنا دیا ہے جو اپنی قیمت لگا کر صرف بلوچستان کے وسائل کے سودا تک محدود رہے ہیں اس ملک کے حکمرانوں اس ملک کے قیام سے لیکر آج تک اپنی تونائی بلوچستان کے عوام کو حقوق دینے کے بجائے بلوچ قوم کے اندر انتشار اور تقسیم کی پالیسی کو دوام بخشا ہے اور کھبی بلوچ قوم کو متحد نہیں ہونے دیا ہے چائینا نے گوادر تک رسائی کیلئے اقتصادی راہ داری کے نام پر ریاست سے46بلین ڈالرز کا معادہ کیا ہے لیکن اس میں بلوچستان کے عوام کو دور رکھا گیا ہے اربوں کربوں ڈالر کی معیادہ کے باوجود گوادر کے باسی پانی کیلئے ترس رہے ہیں کیا اب بھی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترقی کے دعویٰ واقعی بلوچستا ن کیلئے ہیں بی این پی کو ترقی دشمن کے الزام لگانا درست نہیں ہے بی این پی ہر وہ تیرقی کے حق میں ہے جو بلوچستان کے عوام کی مفاد میں ہوں ہم اس ترقی کو کھبی قبول نہیں کرے گے جس سے بلوچ قوم کی شناخت تشخص اور بقاء کو خطرہ ہوں