|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2016

حب : سانحہ گڈانی کو دوسال بیت گئے لواحقین اب بھی اپنے پیاروں کے شناخت کے منتظر 22 مارچ 2014 اعلی الصبح گڈانی موڑ کے قریب تربت سے کراچی آنیوالی بد نصیب مسافر کوچ ٹرک سے ٹکرائی ٹرک ایرانی تیل سے لوڈ تھا اسی طرح مسافر کوچ کے چھت اور نیچے خفیہ ٹینک میں بھی ایرانی تیل موجود تھا تصادم کے بعد فوری آگ بھڑک اٹھی دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے دونوں گاڑیوں کو اپنی لپٹ میں آ گ کے شعلہ اتنے شدید تھے کہ مسافر کو نکلنے کا موقع ہی نہ ملا کوچ میں سوار 34افراد جاں بحق اور 6 جلس گئے جاں بحق 12 مسافر وں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا جوکہ حب کے رہائشی تھے اور 8 کا تعلق ڈاکٹر مالک بلوچ کے اپنے ہی علاقے تربت سے تھا لاشیں شناخت قابل نہ رہے جاں بحق افراد شناخت کے لئے اس وقت کے وزیر اعلی نے ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا اور میتوں کو حب میں امانتا تدفین کرانے فیصلہ کیا میتوں کو تدفین کے لئے میتوں کو جب لایا گیا اس موقع پر لواحقین کے نے احتجاج کیا میتوں تدفین سے روکا اور واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی اور متاثرین کی مدد کا مطالبہ کا مقامی انتظامیہ سر تھوڑ کوششوں کے باوجود لواحقین کو منانے میں ناکام رہے تو وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے لواحقین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی اور متاثرین کے امداد کی یقین دہانی کرایا 34 میتوں کو حب کے علاقے پیرکس روڈ میں شیخ قبرستان میں امانتا تدفین کردیا اسIMG-20160321-WA0089 وقت وزیر اعلی نے سانحہ کے تحقیقات کے لئے کمشنر قلات اکبر حریفال کے سربراہی میں ایک کیمٹی تشکیل دی جو واقعہ تحقیق کرکے ذمہ داروں کا تعین کرے گا اور وزیر اعلی بلوچستان نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ پر کاروائی سخت احکامات دئیے مگر ڈاکٹر مالک بلوچ کا ایک اعلانات اور یقین دہانی ان کے دور اقدار تک مکمل نہیں ہوئے سابقہ وزیر اعلی نے متاثرین کے امدا تو کیا جان بحق افراد کے شناخت کے لئے لاشوں کی شناخت کے ڈی این اے رپوٹ تک پیش نہ کر سکے سابقہ حکومت نے34 لاشیں امانتا تدفین کرکے تو بھلادیا اور ایرانی تیل کی اسمگلنگ چند دنوں کے لئے بند ہونے کے بعد تیل کی اسمگلنگ اب بھی جاری ہے سانحہ میں ذمہ داروں کے خلاف کاروائی تو دور کی بات دو سال گزرے کے بعد بھی تحقیقاتی رپوٹ پیش منظر عام تک نہیں لایا افسوس کے قوم پرست حکومت نے تو دعوئے کئے مگر دعوون پر عمل کرنے کی اقدامات نہں کئے مگر سانحہ میں متاثر خاندان اب بھی اپنے پیاروں کے شناخت کے منتظر ہے سابق وزیر اعلی نے تو اپنے وعدہ تو پورے نہیں کئے سانحہ کے متاثرین نے بلوچستان کے نئے وزیر اعلی سے امیدیں وابستہ کی ہے نواب ثنا ء اللہ زہری سانحہ کے متاثرین کی فریاد سن سکے ان کے پیاروں کی شناخت کرو سکے لواحقین کو معاوضہ فراہم کرسکے گئے ۔