حب : سانحہ گڈانی کو دوسال بیت گئے لواحقین اب بھی اپنے پیاروں کے شناخت کے منتظر 22 مارچ 2014 اعلی الصبح گڈانی موڑ کے قریب تربت سے کراچی آنیوالی بد نصیب مسافر کوچ ٹرک سے ٹکرائی ٹرک ایرانی تیل سے لوڈ تھا اسی طرح مسافر کوچ کے چھت اور نیچے خفیہ ٹینک میں بھی ایرانی تیل موجود تھا تصادم کے بعد فوری آگ بھڑک اٹھی دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے دونوں گاڑیوں کو اپنی لپٹ میں آ گ کے شعلہ اتنے شدید تھے کہ مسافر کو نکلنے کا موقع ہی نہ ملا کوچ میں سوار 34افراد جاں بحق اور 6 جلس گئے جاں بحق 12 مسافر وں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا جوکہ حب کے رہائشی تھے اور 8 کا تعلق ڈاکٹر مالک بلوچ کے اپنے ہی علاقے تربت سے تھا لاشیں شناخت قابل نہ رہے جاں بحق افراد شناخت کے لئے اس وقت کے وزیر اعلی نے ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا اور میتوں کو حب میں امانتا تدفین کرانے فیصلہ کیا میتوں کو تدفین کے لئے میتوں کو جب لایا گیا اس موقع پر لواحقین کے نے احتجاج کیا میتوں تدفین سے روکا اور واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی اور متاثرین کی مدد کا مطالبہ کا مقامی انتظامیہ سر تھوڑ کوششوں کے باوجود لواحقین کو منانے میں ناکام رہے تو وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے لواحقین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی اور متاثرین کے امداد کی یقین دہانی کرایا 34 میتوں کو حب کے علاقے پیرکس روڈ میں شیخ قبرستان میں امانتا تدفین کردیا اس وقت وزیر اعلی نے سانحہ کے تحقیقات کے لئے کمشنر قلات اکبر حریفال کے سربراہی میں ایک کیمٹی تشکیل دی جو واقعہ تحقیق کرکے ذمہ داروں کا تعین کرے گا اور وزیر اعلی بلوچستان نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ پر کاروائی سخت احکامات دئیے مگر ڈاکٹر مالک بلوچ کا ایک اعلانات اور یقین دہانی ان کے دور اقدار تک مکمل نہیں ہوئے سابقہ وزیر اعلی نے متاثرین کے امدا تو کیا جان بحق افراد کے شناخت کے لئے لاشوں کی شناخت کے ڈی این اے رپوٹ تک پیش نہ کر سکے سابقہ حکومت نے34 لاشیں امانتا تدفین کرکے تو بھلادیا اور ایرانی تیل کی اسمگلنگ چند دنوں کے لئے بند ہونے کے بعد تیل کی اسمگلنگ اب بھی جاری ہے سانحہ میں ذمہ داروں کے خلاف کاروائی تو دور کی بات دو سال گزرے کے بعد بھی تحقیقاتی رپوٹ پیش منظر عام تک نہیں لایا افسوس کے قوم پرست حکومت نے تو دعوئے کئے مگر دعوون پر عمل کرنے کی اقدامات نہں کئے مگر سانحہ میں متاثر خاندان اب بھی اپنے پیاروں کے شناخت کے منتظر ہے سابق وزیر اعلی نے تو اپنے وعدہ تو پورے نہیں کئے سانحہ کے متاثرین نے بلوچستان کے نئے وزیر اعلی سے امیدیں وابستہ کی ہے نواب ثنا ء اللہ زہری سانحہ کے متاثرین کی فریاد سن سکے ان کے پیاروں کی شناخت کرو سکے لواحقین کو معاوضہ فراہم کرسکے گئے ۔