|

وقتِ اشاعت :   March 29 – 2016

خضدار :  نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر و سابق سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان اس اعتبار سے خوش قسمت ہے کہ رقبے کے اعتبار سے ادھا پاکستان ہونے کے علاوہ ایک شاندار جغرافیہ محل وقوع رکھتا ہے جس کی طویل سرحدیں ایران و افغانستان سے ملتی ہے ایک طویل ساحلی پٹی کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ قدرتی دولت سے مالا مال ہے گویاں پاکستان میں ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے گزرتی ہیں اگر ادھا پاکستان پسماندگی ،ناخواندگی اور معاشی بد حالی کا شکار ہو گا تب ترقی محض خواب ہی رہے گی،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی حکومت نے بلوچستان نے جن جن بڑے پراجیکٹس کا آغاز کیا تھا توقع ہے کہ نواب ثنا ء اللہ خان زہری کی حکومت انہیں پایہ تکمیل تک پہنچائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی ضلع خضدار ،تحصیل خضدار کے کابینہ کے مشترکہ اجلاس سے مہمان خاص کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس کی صدارت نیشنل پارٹی کے ضلع صدر رئیس بشیر احمد مینگل نے کہ جبکہ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء محمد آصف جمالدینی ،ڈسٹرکٹ وائس چیئر مین و نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن عبدالحمید ایڈووکیٹ و میئر خضدار و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر عبدالرحیم کرد اعزازی مہمانوں میں شامل تھے اجلاس میں میونسپل کارپوریشن خضدار کے کونسلر عبید اللہ گنگو،سیف اللہ ملازئی ،ماسٹر فدا احمد بلوچ اور دیگر نے بھی شرکت کی اجلاس میں تنظیمی امور ،آئندہ کا لائحہ عمل ،سیاسی صورتحال ،اور ضلع خضدار میں پارٹی کے مزید مستحکم کرنے اور عوامی سے رابطوں کو تیز کرنے جیسے ایجنڈوں کو تفصیلی غور خوص کیا گیا اور متعدد فیصلے کئے گئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر میر طاہر بزنجو سے ضلع خضدار کے کابینہ کی کارکردگی کو سرآہا اور انہیں عوامی رابطہ مہم تیز کرنے اور عوامی مسائل کو سن کر مرکزی قیادت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی اجلاس کے بعد میر طاہر بزنجو نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی غریبوں اور مظلوموں کی آواز ہے اور ہماری خواہش ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں پر عوام کی بالا دستی قائم ہو جائیں ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا معاشرہ وجود میں لایا جائے جہاں غریب سے غریب آدمی بھی باعزت اور با وقار زندگی گزار سکیں اکیسوی صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بلوچستان میں تعلیمی انقلاب کی ضرورت ہے اپنے ساحل و وسائل پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے ہمیں ایک تعلیم یافتہ و تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہے غالباً ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی حکومت وہ پہلی حکومت تھی جس نے تیزی سے بدلتی ہوئی ان تبدیلیوں کو سامنے رکھتی ہوئی تعلیم کے شعبے پر توجہ دی تین میڈیکل کالجوں ا ور تین یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان کیا جس میں ہمارے خضدار کے لئے میڈیکل کالج و یونیورسٹی کے قیام بھی شامل ہیں امید ہے کہ ان تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا عمل جلد شروع ہو جائے گا اسی طرح تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا گیا نقل کی بھر پور انداز میں حوصلہ شکنی کی گئی این ٹی ایس ٹیسٹ متعارف کیا گیا جس کے نتیجے میں تعلیم کے شعبے میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ بلوچستان میں جو بڑے بڑے پراجیکٹس ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے دور حکومت میں شروع کروائے چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں وجود میں آنی والی حکومت ان کی پائے تکمیل تک پہنچائے گی