|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2016

گوادر: گوادر کی ترقی مقامی آبادی کی شمولیت کے بغیر بے معنی ہے، میگا منصوبوں کو شروع کرنے سے پہلے گوادر کے ماہی گیروں سے مشورہ لیا جائے اور ان کے خدشات دور کئے جائیں،میرین ڈرائیو اور ایکسپریس وے کی تعمیر کرنے سے پہلے مشرقی اور مغربی ساحل پر ماہی گیروں کیلئے گودیاں تعمیر کی جائے اور کشتی سازوں کو سمندر کے کنارے شہر سے قریب متبادل اور جدید کشتی کارخانہ سہولیات کے ساتھ دی جائے، ہم اس ترقی کو ہرگز نہیں مانتے، جس سے یہاں کے عوام خوش نہیں ہوتے، ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے یہاں مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ اور سی پیک پاکستان کی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، گوادر پورٹ کی اہمیت جتنی ہے اتنی یہاں کے مقامی آبادی کی ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ حکمران گوادر کی بلند وبانگ دعوے کررہے ہیں، لیکن وہ یہاں کے باشندوں کو ابھی تک صاف پانی دینے میں ناکام ہیں‘ گوادر کی پرانی آبادی میں انفراسٹکچر ختم ہو چکی ہے، تعلیمی ادارے اور فنی تعلیمی انسٹیٹیوٹ تعمیر نہیں ہو سکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکمران گوادر پورٹ اور سی پیک تعمیر کریں اور گوادر شہر کو ترقی دیں لیکن گوادر کی ترقی مقامی آبادی کی شمولیت کے بغیر بے معنی ہوگی، گوادر میں میگامنصوبوں کو شروع کرنے سے پہلے گوادر کے ماہی گیروں سے مشاورت کی جائے اور انہیں جو خدشہ ہے انہیں دور کرنے کی سنجیدگی سے کوشش کی جائے، حکومت میرین ڈرائیواور ایکسپریس وے ضرور تعمیر کریں لیکن ان کی تعمیر سے پہلے مقامی ماہی گیروں کی معیشت کوتباہ ہونے سے بچانے کیلئے ماہی گیروں کیلئے گودیاں فوری طور پر تعمیر کیاجائے اور کشتی سازوں کو گوادر شہر کے حدود میں متبادل اور جدید آلات سے میرین کشتی کارخانہ بنائی جائے، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی 2025کی منصوبہ بندی میں شعبہ ماہی گیری کو شامل کر کے عملی اقدامات کریں، انہوں نے کہا کہ وہ حکومتی نمائندے نہیں ہیں وہ اس ملک کے ایوان بالا میں عوامی نمائندے ہیں وہ عوام کو سننے کیلئے آئے ہیں اور ان کے مسائل کی حکومت کے سامنے پیش کر کے انہیں حل کرایا جائے گا