اسلام آباد: پاکستان نے بلوچستان سے گرفتار ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی سرگرمیوں سے متعلق معلومات کے حصول اور ان کے ساتھی ‘را’ ایجنٹ سب انسپکٹر راکیش عرف رضوان کی گرفتاری کے لیے ایران سے تحریری رابطہ کرلیا.
رواں ماہ کے آغاز میں بلوچستان سے گرفتار کیے گئے کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ وہ ہندوستان نیوی کا حاضر سروس افسر ہے، جنھیں’را’ نے کراچی اور بلوچستان میں شرپسند سرگرمیوں کے لیے بھیجا.
پاکستانی حکام کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں یادیو کا کہنا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی ‘را’ میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
کلبھوشن کے مطابق 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد ‘را’ کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔
پاکستان نے اسلام آباد میں ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کے نام خط میں ایران سے یہ مطالبات کیے.
- راکیشن عرف رضوان کے نام سے شناخت کیے گئے شخص کی فوری گرفتاری اورتفتیش کے لیے پاکستان کو حوالگی
- کلبھوشن یادیو کے دورہ ایران کی معلومات اور اس دوران ان کی سرگرمیوں کی تصدیق
- یادیو کے ایران کے مختلف شہروں میں قیام کا ریکارڈ اور دوروں کی مدت کی تفصیلات
- ایران میں قیام کے دوران اُن لوگوں اور ملاقاتوں کی تفصیلات جن سے یادیو کا رابطہ رہا
- ایران میں ‘را’ نیٹ ورک کی موجودگی کے حوالے سے تفصیلات
- مندرجہ بالا نکات کے حوالے سے مزید تفصیلات کی فراہمی
ڈان ڈاٹ کام کو موصول مذکورہ خط پر وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان کے دستخط ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ‘پاکستان توقع کرتا ہے کہ ایران اسلام آباد کے دعووں پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی علاقوں میں ہندوستانی جاسوسوں کی دراندازی روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے پر غور کرے گا.’
خط میں مزید کہا گیا کہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدی نثار نے ایرانی قیادت کے سامنے ہندوستانی تخریب کاروں کے ایرانی سرزمین استعمال کرنے کا معاملہ اٹھایا ہے.
مزید کہا گیا ہے کہ یادیو ایران کے علاقے چاہ بہار میں زیورات کے ایک تاجر کے بھیس میں رہ رہا تھا، جس کی زیرنگرانی ‘را’ کا سب انسپکٹر راکیش عرف رضوان بھی ایک بزنس مین کے بھیس میں کام کر رہا تھا’.
خط میں مزید کہا گیا کہ یادیو کے پاس ایرانی ویزہ اور ایرانی پاسپورٹ موجود ہے اور وہ ایران کے علاقے ساراوان سے بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں داخل ہوا.
خط میں بتایا گیا کہ یادیو کا مشن جاسوسی کے ساتھ سندھ اور بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا تھا.
مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں ایران کے تعاون سے نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی بلکہ خطے مں دہشت گردی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی.