روز اول سے واپڈا ایک نا اہل ادارہ رہا ہے ۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی نا اہلی میں اضافہ ہوتا رہا ۔ مالی اعتبار سے ایک مکمل سفید ہاتھی بن چکا ہے ۔ واپڈا سے متعلق بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے مقابلے میں زیادہ شکایات ہیں آج دن تک واپڈ ااور اس کے ماتحت ادارے بلوچستان میں بنیادی ڈھانچہ تعمیر نہ کر سکے ۔ کچھ عرصہ قبل وفاق سے آئے ہوئے ایک افسر پورے بلوچستان کے عوام کو یہ بتا کہ ششدر کردیا کہ صوبے میں ٹرانسمیشن لائن کی گنجائش صرف چھ سو میگا واٹ ہے ۔ اس سے زیادہ لوڈ نہیں اٹھا سکتا ۔ اس لئے بعض علاقوں میں 22گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ۔ اور اس کا امکان بھی نہیں ہے کہ مستقبل قریب میں اس میں بہتری آئے گی اس لئے بلوچستان کے عوام ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے اور لوڈشیڈنگ ان کے نصیب میں واپڈا نے لکھ دی ہے اس سے نکلنا مشکل نظر آرہا ہے ۔ لوگ لوڈشیڈنگ کے عذاب میں اس وقت تک رہیں گے جب تک بلوچستان بھر میں پاور ٹرنسمیشن لائن تعمیر نہیں ہوتی اور لوگوں کی ضروریات پوری نہیں کرتیں ۔بلوچستان تقریباً 2400میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے ، اس کی ضروریات صرف 1600میگا واٹ ہے اور آج کل صرف 600میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے اس لئے بعض علاقوں میں 22 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے حکومت بے حس معلوم ہوتی ہے اس کا دباؤ واپڈ ااور اس کے ماتحت اداروں پر نہیں ہے اس لئے لوگوں کی شکایات میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پورے بلوچستان میں پاور ٹرانسمیشن لائن تعمیر کیے جائیں خاص کر ان علاقوں میں جہاں پر ٹرانسمیشن لائن نہیں ہیں اور ان علاقوں کو قومی گرڈ سے بجلی نہیں مل رہی ہے ۔ ان میں پورا مکران ‘ پورا خاران ‘ چاغی ‘ نوشکی ‘ ضلع جھالا وان ‘ سراوان اور جنوب وسطی اور شمال بلوچستان کے وسیع علاقوں کو بجلی نہیں مل رہی ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ معدنی دولت سے زرخیز علاقہ نوکنڈی یا چاغی مجموعی طورپر بجلی سے محروم ہیں حالانکہ حکومت بلوچستان نے کافی عرصہ پہلے اس کی ادائیگی کیسکو کو کردی ہے کہ نوکنڈی کو قومی گرڈ سے بجلی فراہم کے لئے ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائے مگر ابھی تک اس کی تعمیر شروع نہ ہو سکی ۔ کچھ دنوں بعد کیسکو کے حکام یہ مطالبہ کریں گے کہ دیر ہونے کے باعث اس کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے یوں وہ مزید رقم طلب کریں گے اور حکومت اس بات کی پابند نہیں ہوگی کہ وہ اضافی رقم ادا کرے یا کیسکو کی نا اہلی کا بوجھ سنبھال لے ۔ اس طرح واپڈا نے اپنی بجلی کی رقوم کی وصولی کے لئے نیب سے رجوع کیا ہے جو غیر قانونی ‘ غیر آئینی ہے ۔ واپڈا خود کارروائی کرے، اپنے بل وصول کرے اس کے لئے کسی دوسرے ادارے کی طرف نہ دیکھے بلکہ ہر اس شخص کی بجلی کاٹ دی جائے جو نادہندہ ہے ۔ خصوصاًزرعی ٹیوب ویل کے مالکان۔ یہ چند لوگ ہیں جو نادہندہ ہیں اور واپڈ پورے بلوچستان کو بد نام کررہا ہے جو غیر اخلاقی فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ اس لئے نیب کاکام یہ نہیں ہے کہ ملک بھر کے تمام اداروں کو چلائے بلکہ اس کا واحد کام بد عنوانی کو روکنا ہے وہ یہی کام کرے وہ بھی بہت ہے ۔
واپڈ کی نا اہلی
وقتِ اشاعت : April 3 – 2016