حب: ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹری کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین پر پولیس کا تشدددو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہو گئے پو لیس نے چار مظاہرین کو گرفتار کرلیا تفصیلات کے مطابق حب کے قریب گڈانی کے مقام پر قائم ہونے والی ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹری کے موضع چیچائی کے متاثرین نے اپنے مطالبات کیلئے فیکٹری کے سامنے قومی شاہراہ پر دھرنادیا جس سے کوئٹہ کراچی شاہراہ ٹریفک کے لئے معطل ہوگیا پو لیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھیاں برسائیں جسکے نتیجے میں دو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہوگئے پولیس نے چار مظاہرین کو گرفتار کرلیا مظاہرین کی قیادت لسبیلہ بارایسوسی ایشن کے سابق صدرغلام رسول انگاریہ ایڈوکیٹ ،اقبال جاموٹایڈوکیٹ اور نذرایڈوکیٹ کررہے تھے اس موقع پر غلام سول ایڈوکیٹ کررہے تھے انہوں بتایا کہ پولیس نے ہمار ی پرامن احتجاج کو میدان جنگ بنادیا او رخواتین پر وحشیانہ تشدد کیا جس خواتین زخمی ہوگئے اس حوالے سے پو لیس کے ایس پی انوسٹی گیشن ضیاء مندوخیل نے موقف اختیار کیا کہ خواتین کوئی تشدد نہیں ہوا اور نہ کوئی زخمی ہوا مظاہر ین قومی شاہراہ کو بلاک کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس شاہراہ ٹریفک کے بحال کردیا قبل ازیں چچا ئی کے مکینوں نے لسبیلہ پر یس کلب کے سامنے احتجاجی مظا ہر ہ کیا اور کمپنی انتظا میہ کے خلا ف شدید نعرے با زی کیی قیا دت غلا م رسو ل انگا یہ ،اقبا ل جا موٹ ، بر کت نا در کر رہے تھے مظا ہر ین کے شر کا ء سے حب کے سما جی شخصیت غلا م رسو ل انگا ریہ ، محمد اقبا ل جا موٹ ، پیپلز پارٹی لسبیلہ کے بر کت نا در ، پی ٹی آ ئی لسبیلہ کے معشوق رند ، غلا م حسین لا شا ر ی ، محمد علی بز نجو ، نواز علی شیخ ، سمیت دیگر نے خطا ب کر تے ہوئے کہا کہ مو ضع چچائی میں لگا ئی جا نے والی ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹر ی کے خلا ف مختلف شکل میں احتجاجی ریلی اور مظا ہرے ہو تے رہے ہیں لیکن کچھ لوگوں نے اس احتجاج کی قیمت وصول کی اور آج وہ کروڑ وں کے ما لک بننے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ29ما رچ کوماحو لیاتی آلو دگی کے حوا لے سے منعقد ہ عوامی سما عت کے دورا ن میں نے چچا ئی کی عوام کے لئے آواز اٹھا ئی تو ان کے غنڈوں نے مجھے پر حملہ کیا اور میں نے جب ان کے خلا ف ایف آ ئی آر در ج کرائی تو میر ے دو گو اہاں عبدا لغنی شیخ ، اور احمد شیخ دیگر ساتھیوں کے گرفتار کیا گیا اور ہما ری ما ؤں بہنوں کی عزت کو پا ما ل کیا گیا جس کی ہم شدید الفا ظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس واقعہ میں ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹر ی انتظا میہ اور ضلعی انتظا میہ برا بر کی شر یک ہے انھوں نے کہاکہ علاقے میں ذریعہ معاش غلہ بانی ہے اور قرب وجوار کے گوٹھ کے مکین قدیمی طور پر کنوؤں کے ذریعے پینے کے پانی کیلئے استعمال کر تے ہیں لیکن سیمنٹ فیکٹری نے اپنے تعمیراتی کام کیلئے 500فٹ گہرے بورنگ نصب کئے ہیں جس سے ان کے قدیم کنوؤں کا پانی ختم ہو چکا ہے جسکی وجہ سے علاقے میں پینے کا پانی بالکل ناپید ہو چکا ہے جبکہ فیکٹری انتظامیہ نے اپنی پانی کی ضروریات کیلئے وندر میں بھی 12ایکڑ زمین خرید کر وہاں بڑے بور لگانے کا منصوبہ بنایا ہے جس سے وندر کے زرعی ٹیوب ویل بور خشک ہونے کا شدید خطرہ ہے انھوں نے مزید کہاکہاحتجا ج اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کر نا ہما را بنیادی حق ہے انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنے ساتھیوں سے ملنے ہا ئیٹ تھا نے گئے تو وہا ں کے افسرا ن نے کہا کہ ہمیں اوپر سے ہد ایت ہے کہ ان سے کسی کو ملاقا ت کر نے کی اجا زت نہیں دی جا ئے ہم ان سے پو چھنا چا ہتے ہیں کہ ہمیں ان سے ملنے کیوں نہیں دیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ کل بھی میں نے ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹر ی کے خلا ف پر یس کانفر نس کی تھی تو انہیں نے اس پر یس کا نفر نس کو رو کنے کی کوشش کی تھی اور آج ہمارے مظا ہر ے کو رو کنے کے لئے بھی بھا ری نفر ی تعینا ت کی گئے لیکن پھر بھی ہم نے اپنے حقوق کے لئے اس احتجا جی کو جا ری رکھا ہے اور آئند ہ بھی ان کے خلا ف احتجا جی تحر یک جا ری رہے گی انہوں نے کہا کہ ہمیں حکو مت پاکستا ن کی سمجھ نہیں آتی ہے جہاں ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹر ی لگا ئی جا رہی ہیں وہ پر پاکستا ن آر می کے سب سے بڑ ے حسا س ایریا ہے جہاں پر ہما رے نوجوان مشقیں کرتے ہیں اور دیگر تر بیت حا صل کر تے ہیں اس فیکٹر ی لگا نے سے یہاں پر دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ آئے گے اور اس فیکٹر ی میں کا م کر رہے گے اور ہمیں نہیں پتہ کہ وہ کس طر ح کے لوگ ہو ں گے آج کل تو پاکستا ن سے بھا رتی خفیہ ایجنسی را کت کا رند بھی گر فتار ہو رہے ہیں جو کہ ہمارے لئے افسوس نا ک خبر ہے ۔