حب : باگڑھ کے قریب چکرا نالہ پل میں بننے والا گڑھا ایک اور سانحہ گڈانی کے انتظار میں ۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور متعلقہ انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث بننے والا گڑھا اب تک نہ بن سکا ۔ تفصیلات کے مطابق باگڑھ کے قریب چکرا نالہ پل پر بننے والے گڑھے کے باعث دو سال قبل سانحہ گڈانی پیش آیا تھا جس میں تیس سے ذائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے ۔ تاہم حکومت نے اس پر کوئی ایکشن نہ لیا یہاں تک کے بننے والے گھڑے کو بھرنے کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہ کیا بلکہ عارضی طور پر مرمت کر کے چھوڈ دیا جس کے باعث ہر چند ماہ بعد یہ گھڑا پھر سے ظاہر ہو کر سانحہ گڈانی کے متاثرین کا منہ چھڑاتا ہے ۔ گویا یہ گڑھا نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لئے سفید ہاتھی کا مثال بن گیا ۔ مذکورہ گڑھے کے باعث ہمہ وقت مرمت تو کیا جاتا ہے تاہم کوئی مستقل حل نکالنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ گھڑے کے باعث ایک ہی ہفتے میں مختلف حادثات میں 15 افراد زخمی ہوئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ لیکن اگر اب بھی اس گھڑے کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو شاید سانحہ گڈانی جیسا ایک اور حادثہ رونما ہو ۔ کراچی سے پنجگور جانے والی مسافر بس اسی گھڑے کے باعث مخالف سمت سے آنے والی ٹرک سے ٹکرا گئی تو ذہنوں میں ایک بار پھر گڈانی سانحہ تازہ ہوگیا ۔ بس میں سوار مسافروں نے روزنامہ آزادی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور اس حادثے کا تمام تر زمہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور حکومت پر عائد کیا اور کہا کہ سانحہ گڈانی سے حکومت کو شاید کوئی ہوش نہ آیا، اور اب حکومت سانحہ گڈانی سے بھی بڑے حادثے کے انتطار میں ہے ۔ مسافروں اور ٹرانسپورٹروں نے کہا کہ ہر بار آتے جاتے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لگائے ہوئے ٹول ٹیکس پوائنٹ پر ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن اس کے بدلے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے عوام اور ہمارے لئے موت کا بندوبست کیا ہوا ہے۔