کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف نے پانامہ لیکس کے حوالے سے جمع کرائی گئی تحریک التواء کو ایجنڈے کا حصہ نہ بنانے کے خلاف اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ درانی کی صدارت ہو۔تلاوت کلام پاک کے بعد حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن شاہدہ رؤف نے نقطہ اعتراض اٹھایا کہ انہوں نے پانامہ لیکس کے حوالے سے تحریک التواء اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی ہے لیکن اس تحریک کو ایجنڈے کا حصہ نہیں بنایا گیا جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کمیشن قائم کردیا ہے اس لئے اس تحریک کو زیر غور نہیں لایا جا سکتا ۔شاہدہ رؤف نے کہا کہ آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں کیوں تحریک التواء لائی گئی ہے ۔شاہدہ رؤف کی حمایت میں اپوزیشن کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کھڑے ہو کر کہا کہ حسین نواز اور حسن نواز دونوں غیر ملکی ہیں ۔پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کا قوم سے خطاب اور کمیشن قائم کرنا غلط ہے جبکہ عمران خان جمہوریت کی بساط لپیٹنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے روئیے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ اجلاس کے دوران بلوچستان میں چیک ڈیموں اور ڈیلے ایکشن ڈیموں کے حوالے سے قرارداد مشترکہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرار داد حکومتی جماعت پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی لیاقت آغا نے پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ڈیمز نے بننے کی وجہ سے بلوچستان میں زراعت اور مال مویشی تباہی کے ہانے پر پہنچ چکی ہے چیک اور ڈیلے ایکشن ڈیموں کی تعمیر کے لئے فوری طور پر تفصیلی سروے کیا جائے اور وفاق فوری طور پر فنڈ فراہم کرے ۔حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے قرارداد کی مشترکہ حمایت کی۔ اجلاس میں وزراء اور اراکین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے وقفہ سوالات موخر کر دیا گیا ۔جس کے بعد اجلاس 9 اپریل شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔