کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ بات باعث افتخار ہے کہ آج میں بلوچستان پولیس کے نڈر ، دلیر اور غیرت مند سپاہیوں کے درمیان کھڑا ہوں جو جدید تربیت مکمل کرکے پاس آؤٹ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ہمیشہ سے کسی بھی ریاست میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتی ہے۔ اسی طرح بلوچستان پولیس نے بلوچستان میں امن قائم کرنے کیلئے شہادتیں اور قربانیاں دی ہیں ہم نے انہیں ہمشیہ قدر کی نگاہ سیدیکھا۔ شہداء کی انہی عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج بلوچستان میں امن کا سورج آب و تاب سے چمک رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ امن کو برقرار رکھے اور ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ترقی یافتہ اور پرامن بلوچستان اور پاکستان دے تاکہ ہم قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول اور آئندہ کی نسلوں کے سامنے شرمندہ نہ ہو۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو بلوچستان پولیس کا مورال انتہائی گرچکا تھا۔ پولیس کی اتنی ٹارگٹ کلنگ ہوچکی تھی وہ بلوچستان کی شاہراہوں اور خاص طور پر کوئٹہ شہر میں ڈیوٹی دینے سے قاصر تھی۔ یہ سیاسی قیادت کی ذمہ داری تھی کہ پولیس کے مورال کو بلند کرتی لیکن انہوں نے کبھی پولیس کی صلاحیتوں اور استعداد کار بڑھانے پر کبھی توجہ نہیں دی۔ پولیس کو اتنا سیاست زدہ کردیا کہ وہ سیاسی قیادت کی غلام لگتی تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثناء4 اللہ زہری نے یہ اصولی فیصلہ کیا کہ پولیس کو غیر سیاسی کیا جائے گا اور انہوں نے کبھی پولیس کے معاملات میں مداخلت نہیں کئے۔ جہاں پولیس کو مدد کی ضرورت تھی سیاسی قیادت نے ان کی بھر پور پشت پناہی کی اور مورال کی بلندی کیلئے کوششیں کیں۔ آج ہم نے بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار پولیس کو غیر سیاسی کردیا ہے۔ اس سلسلے میں سابق آئی جی پولیس بلوچستان مشتاق سکھیرا، عملیش خان اور موجودہ آئی جی احسن محبوب کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ احسن محبوب نے اپنی سروس کا بہت عرصہ بلوچستان میں گزارا اور یہاں مختلف عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔ ان کو پتہ ہے کہ فورس کی ضروریات کیا ہیں۔ کسی فورس کیلئے پہلی چیز مورال ہوتا ہے ہم نے مورال بلند کیا تاکہ دہشتگردوں کے خلاف کھڑے ہو۔ پھرپیشہ ورانہ تربیت اور استعداد کار اور آلات کی فراہمی ہوتی ہے۔ پاک فوج ، سابقہ اور موجودہ کمانڈر سدرن کمانڈ نے بلوچستان پولیس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ ہم حکومت بلوچستان کی طرف سے ان کے شکر گزار ہیں۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس میں نئی بھرتیاں سو فیصد شفاف اور میرٹپر کی گئی ہے۔ باوجود اس کے بلوچستان میں ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ ہم سیاسی لوگ ہیں اور ہم نے لوگوں سے ووٹ لینا ہوتا ہے۔ میرے حلقہ ڈیرہ بگٹی میں پولیس میں بھرتیوں کے دوران لوگوں نے کہا لیکن ہم نے کسی کی کوئی سفارش نہیں کی اور سو فیصد میرٹ پر نوجوانوں کو بھرتی کیا۔ انہوں نے تربیت مکل کرنے والے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جب آپ اپنی ڈیوٹیوں کیلئے صوبے کے طول و عرض میں جائیں تو پاکستان کی خدمت کرے۔ یہ رسول پاک کی ریاست ہے۔ کوئی مائی کا لال پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کو چھیڑ نہیں سکتا۔ پاک فوج، ایف سی، پولیس ، سیاسی قیادت اور اتنی محب وطن قبائلی عوام کی موجودگی میں کوئی پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔ کوئی آنکھیں ٹیڑھی کرکے ملک کی طرف دیکھیں تو انشاء اللہ وہ آنکھیں نکال دی جائیں گی۔صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ ناراض افراد سے مذاکرات کا عمل رکھ گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندے اس تقریب میں شریک ہیں ان کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں حکومت پاکستان اور ریاست مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے لیکن ہم مذاکرات کرے اور دوسری طرف سے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا جائے اس کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے۔ فورسز اور قومی تنصیبات پر حملے کئے جائیں۔ معصوم لوگوں کو صرف اس بنیاد پر قتل کیا گیا انہوں نئے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے۔ ایسے کسی عمل کی اب اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو لوگ قومی دھارے میں آنا چاہتے ہیں انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ ہم ان کی بحالی کیلئے کام کرینگے۔ لیکن جو لوگ بھارت سے پیسے لیکر دہشتگردی کرنا چاہتے ہیں اسے کسی صورت اجازت نہیں دینگے اور انہیں عبرتناک شکست دینگے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاک فوج اور ایف سی نے صوبے میں امن وامان کی بحالی کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ان شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔ حکومت بلوچستان ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ایف سی نے بھی لیویز کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ، کمانڈر سدرن کمانڈ ہمیشہ بلوچستان کے تمام معاملات میں ہمارے شانہ بشانہ رہے ہیں اور ہمیں جہاں سپورٹ کی ضرورت ہوئی سپورٹ کی۔ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ پورے پاکستان میں کسی اور صوبے میں اس طرح کی ورکنگ ریلیشنشپ نہیں جس طرح بلوچستان میں ہے۔ یہاں سیاسی اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے۔ ایسا ماضی میں نظر نہیں آتا تھا۔ انہوں نے پولیس کو تربیت دینے والے پاک فوج کے انسٹرکرز کے جوش و جذبے کو بھی سراہا۔