کوئٹہ: حکومت سندھ نے دریائے سندھ کے دائیں کنارے کے سیم کے کینال کو بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کی ڈھائی لاکھ ایکٹر کی زرخیز نہری زمین تباہ ہو گئی ہے یہ زمینیں پٹ فیڈر اور کھیرتر کینال کے کمانڈ علاقوں میں واقع ہیں سیم کینال بلوچستان کی سرحد پار کر کے جیکب آباد ضلع میں داخل ہوتا ہے جہاں پر سندھ کی محکمہ آبپاشی نے اس کی گذرگاہ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے 42 ہزار سے زائد زرعی اور نہری زمین سیم اور تھور کا شکار ہو گی اور علاقہ بنجر میں تبدیل ہو گیا ہے اس بات کا انکشاف بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ میر جان محمد جمالی نے کیا ہے انہوں نے گنداخہ کے علاقے میں متاثرین سے ملاقات بھی کی اور ان کو بتایا کہ سندھ کے وزیراعلیٰ نے حکومت بلوچستان کے ساتھ سیم کینال کو کھولنے کے لئے تین بار تحریری معاہدے کئے اور ہر بار انہوں نے اس کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے حالیہ سالوں میں42 ہزار ایکٹر نہری اورزرخیر زمین سیم اور تھور کی وجہ سے تباہ ہو گئی اور بڑے بڑے زمیندار نا ن شبینہ سے محروم رہ گئے ہیں واضح رہے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر سیم کینال کی تعمیر کی منصوبہ بندی ایوب خان کے زمانے میں شروع ہوئی چاروں صوبائی حکومتوں نے اس پر معاہد کیا اور 1970 کی دہائی میں اس کی تعمیر شروع اور 1980 کی دھائی میں بلوچستان کا حصہ مکمل ہو گیا مگر اس کو سمندر تک نہیں پہنچایا گیا وفاقی حکومت نے اس پر سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے بلوچستان میں ڈھائی لاکھ ایکٹر نہری اور زرخیر زمین سیم اور تھور کی وجہ سے تباہ ہو گی پٹ فیڈر کمانڈ کے علاقے میں نہر 30 میل تک شاہ پور کے ریگستانی سے گذرتی ہے اور یہاں پانی پکا تالا ب ہونے کی وجہ سے زیر زمین چلا جاتا ہے جس سے صحبت پور کے علاقے میں دو لاکھ ایکٹر زمین تھور اور سیم سے تباہ ہو گی 30 سالوں بعد بھی حکومت نے کاشتکاروں کو معاوضہ نہیں دیا اور نہ ہی سیم کینال کو مکمل کیا تاکہ یہ زمین دوبارہ قابل کاشت بنایا جائے