خضدار: نیشنل پارٹی کے مرکزی آر گنا ئزر بزرگ بلوچ قوم پر ست سیاست دان ڈاکٹر عبد الحی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی حیثیت ایک نو آبا دیا تی کالونی کی ہے ا نگریز گرچہ اس ملک سے چلا گیا ہے لیکن اس کا نظام ابتک پاکستان میں رائج ہے بلوچ قوم کا جرم اپنے ساحل و سائل پر حق ملکیت کا طلب کرنا ہے اس جرم کے نتیجہ میں بلوچستان پر تین مرتبہ فوج کشی کی گئی جبکہ 2005سے شروع کیا جانے والے آپریشن ابتک جاری ہے مسخ شدہ لاشوں کے گرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے صرف بلوچستان نہیں بلکہ تمام محکوم اقوام تاریخ کے بد ترین مشکل سے دو چار ہیں اس طرح کی مظلومیت و محکومیت کا تقاضہ ہے کہ بلوچستان، سندھ ، کے پی کے اور خود پنجاپ کے محکوم اقوام و طبقے متحد ہوجائیں نیشنل پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کو جمع کرنے کے لئے اس پیران سالی میں میدان میں اتر آیا ہوں مجھے اپنی سر زمین وقوم سے عشق ہے ایک فرض کو نبھانے سرزمین سے عشق و فرض نبھانے کے لئے عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے نیشنل پا رٹی کی حکومت عطاء کردہ تھی جن سے اقتدار ملا تھا ڈھائی سال میں ان کے احکامات کی تعمیل ہوتی رہی بلکہ پارٹی کے اندنا انصافی کی رویات کوجنم دیا گیا اقرباء پروری کے ساتھ بلوچستان کے ساحل و ، وسائل کا سودا کیا گیا مجھے توقع ہے کہ میں ایک مختصر مدت میں نیشنل پارٹی کو اپنے اہد اف کی جانب گامزن کرنے میں کامیاب ہوجاؤنگا ان خیا لات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں خضدار کے صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے سینیئر راہنماء محمدا قبال زہری ، شیر احمد قمبرانی اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ قوم کو اپنی وجود و تشخص کو بر قرار کھنے کے لئے خطرات لاحق ہیں ایک جانب افغان مہاجرین کو آباد کیا جارہا ہے جن کے آباد کاری کے بارے میں بلوچستان کے بلوچ پشتونوں کو یکساں تحفظات ہیں دوسری جانب گوادر پورٹ کو کار آمد بنانے کے لئے پنجاپ سے ہزاروں کی تعداد میں غیر بلوچوں کو آؓباد کرنے کا منصوبہ ہے گوادر میں ہزاروں ایکڑ اراضی غیر بلوچوں کو الاٹ کی گئیں ہیں جب کہ بلوچستان میں کراچی جیسے ایک شہر آباد ہوہاگا تو بلوچ قوم کی وجود با قی نہیں رہیگی گوادر پورٹ کو بلوچ قوم کے لئے آباد نہیں کیا جارہا ہے بلکہ یہ پورٹ عالمی ضروریات کے لئے بنایا جارہا ہے اس لئے تو ابھی وہاں کے مقامی با شندوں کو بغیر اجازت کے گوادرمیں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی بلوچستان کے عظیم تر ساحل اقتصادی راہداری بھی بلوچ قوم کے لئے نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ آج تک گوارد میں ایک بھی فنی و تعلیم ادارہ فعال نہیں ہوسکا جس سے کوئی نوجوان فنی تعلیم حاصل کرکے وہاں روزگار حاصل کرتا اور ایسے اقدامات نہیں کئے گئے نہ کہ کوئی ایسا تعلیمی ادارہ قائم کیا گیا جسمیں بلوچ نئی نسل تعلیم حاصل کرکے اقتصادی راہ داری سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوں اسی طرح بلوچستان کے دیگر وسائل معدنیات ریکو ڈک ، سیندک ، تیل و گیس کے ذخائر کو غیر ملکی کمپنیوں کو لیز پر دئے گئے ہیں ڈاکٹر عبد الحی بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ ، عدلیہ برائے نام ہیں فیصلے کوئی اور ادارہ کرتا ہے پھر ان فیصلوں کو مسلط کیا جاتا ہے آئین سے غداری آئین شکنی ایک جرم ہے لیکن اس جرم کا ارتکاب خود آئین بنانے والے کرتے ہیں اگر آئین پر عملدر آمد ہوتا ،عدلیہ اپنے فیصلہ کرنے میں آزاد ہوتے تو بلوچستان میں نا انصافی اپنی حدیں عبور نہ کرتیں نہ ہمارے وسائل کو اتنے بے دردی کے ساتھ فروخت کیا جاتا ایک سوال کے جواب میں ڈاکڑ عبد الحی بلو چ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے حقیقی وارث نظریاتی کارکن ہیں سابق وزیر اعلی ٰ بلوچستان نے نیشنل پارٹی کو نظریاتی طور پر مفلوج کیا پارٹی کو اپنے اہداف سے ہٹا دیا متوسط طبقہ سے بننے والے وزیر اعلی ٰ نے ایک عطائی وزارت اعلی ٰ کے لئے اپنے نظریات کا سودا کیا بلکہ اس خاطر انہوں نے چائنا و دیگر سرکاری دوروں کے موقع پر گوادر پورٹ ساحل و سائل کے فروخت ہونے کے معاہدوں پردستخط کیا یہی وجہ ہے کہ نیشنل پارٹی کے کارکن مایوس ہوگئے ہیں ان مایوس کارکنوں کو جمع کرنے کے لئے وہ میدان میں اترے آئے ہیں نیشنل پارٹی کو اپنے اہداف کی طرف لیجانا میرا مطمع نظر ہے مایوس نظریاتی کارکنوں کو متحد منظم کر نے کے علاوہ میر ا کوئی اور مقصد نہیں میں وزارت عہدہ کا طالب نہیں ہوں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم نے ہر موقع اپنے حقوق کے لئے جدو جہد کیا ہے بلوچ قوم کی جدو جہد کے نتیجہ میں پٹ فیڈر کینال اور حب چوکی میں بلوچ قوم کی اہداف کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہوگئیں بلوچ قوم میں پر خلوص قیادت کی کمی نہیں ہے مجھے توقع ہے کہ میں قوم و سرزمین کی خدمت کا جذبہ کو لکیر کامیاب ہوجاؤنگا ۔