|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2016

خضدار :  صوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجو نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے خضدار کے لئے یونیورسٹی کیمپس اور میڈیکل کالج کی منظوری دی تھی مگر افسوس کوئٹہ میں کچھ بدنیت افراد اور بیوروکریسی ان تعلیمی اداروں کے قیام میں رکاوٹیں ڈال کر تعلیم دشمنی کا ثبوت دے رہے ہیں خضدار شہر اور گردنواح کے علاقوں میں واٹر لیول خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ،مردم شماری ہماری زیست کا مسئلہ ہے مہاجرین کی واپسی تک بلوچستان میں مردم شماری ممکن نہیں اور نہ ہی ہم اس کو تسلیم کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ کونسل خضدار کے وائس چیئرمین عبدالحمید ایڈووکیٹ ،میئر میونسپل کارپوریشن خضدار میر عبدالرحیم کرد ،نیشنل پارٹی کے ضلعی ترجمان سیف اللہ ملازئی ، تحصیل صدر منیر احمد بلوچ ،میر اشرف علی مینگل ،انور راجہ ،کاکا حمید ،چیف یاسر اور سمیع رؤف سمیت دیگر بھی موجود تھے صوبائی وزیر زراعت نے مختلف سوالا ت کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ علاقے میں تعلیم عام ہو اور نوجوانوں کو حصول علم کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کئے جائیں اسی نقطہ نظر سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ کے دور حکومت میں خضدار میں میڈیکل کالج کے قیام اور بلوچستان یونیورسٹی کیمپس کی منظوری دی تھی اور ابتدائی طور پر ان کے لئے جگہ بھی مختص کی گئی تھی مگر اب کوئٹہ میں موجود چند بد نیت افراد اور بیوروکریسی ان تعلیمی اداروں کی قیام میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ تعلیم دشمن عمل ہونے کے ساتھ ساتھ طلباء پر حصول علم کے دروازے بند کیا جانا ہیں اس حوالے سے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت دیگر سے بات کرونگا خضدار کے طلبا مایوس نہ رہے ان کے یہ ادارے ہر صورت قائم ہونگے سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ خضدار میں اس وقت آبنوشی کا مسئلہ خطرناک شکل اختیار کررہا ہے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے مختلف ڈیمز تجویز کئے گئے ہیں جن میں اناری ڈیم ،گربا ڈیم شامل ہیں میری کوشش ہو گی وفاقی حکومت سے ان ڈیموں کے لئے فنڈز ریلز کروادوں تا کہ خضدار میں آبنوشی کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہو سکے مردم شماری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کی مخالفت کی تھی کیونکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں خصوصاً مکران و دیگر علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں وہ ابھی تک واپس نہیں آ ئے ہیں اس کے علاوہ افغان مہاجرین لاکھوں کی تعداد میں بلوچستان میں ہے ان کی موجودگی میں نہ مردم شماری ہو سکتی ہے اور نہ ہی ہم اسے قبول کریں گے اس حوالے سے ہماری پارٹی موقف واضح ہے ۔