|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2016

خضدار :  کالعدم بلوچ مسلح تنظیموں کے چار کمانڈرز ،بارہ زیلی کمانڈرز 144 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت کا اعلان کر دیا ،ہم بھٹکے تھے حقیقت جان لی ،جنگ میں جتنے لوگ شہید ہوئے ان کے خاندانوں سے معافی کے طلب گا ر ہے پاکستان ہماراملک ہے اس کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے ،یہ جنگ دھوکہ ہے اس کے فائدے بیرون ملک بیٹھے قیادت حاصل کر رہی ہے کمانڈرز کی خلق جھالاوان خضدار پریس کانفرنس سے خطاب ،حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کو قومی دھارے میں شمولیت پر خوش آمدید کہتی ہیں ہتھیار ڈالنے والوں کو باعزت روز گار ان کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی کمشنر قلات ڈویژن کا پریس کانفرنس کے موقع پر اظہار خیال ،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خضداار سرمد سلیم اکرم ،ڈپٹی کمشنر آواران مسعود رند ،ڈپٹی کمشنر واشک صلاح الدین اچکزئی اور سردار زادہ میر علی حیدر محمد حسنی سمیت دیگر بھی اسٹیج پر موجود تھے تفصیلات کے مطابق منگل کے روز خلق جھالاوان میں کالعدم لشکر بلوچستان کے کمانڈر مہر اللہ ولد میر پیرک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا برادر نسبتی ہوں 2007 ء میں بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی تنظیم میں طریقہ جہد اور دیگر امور پر اختلاف کی وجہ سے میں نے 2011 ء میں بی ایل ایف کو خیر باد کہہ کر لشکر بلوچستان میں شمولیت اختیار کی اور ایک سال بعد لشکر بلوچستان کے ہائی کمان میں شامل ہو گیا میں بلوچ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان تنظیموں کی فنڈنگ ہندوستان اور اسرائیل سی ہوتا ہے یہ کوئی قومی جنگ نہیں بلکہ یہ مفادات کی جنگ ہے مری برادران باہر بیٹھ کر پر تعش زندگی گزار رہے ہیں جبکہ مینگل برادران میں سے ایک یہاں حکومتوں کا مزہ لے رہا ہے جبکہ دوسرا باہر بیٹھ کر ملک کے خلاف صف آراء ہے میں آج اپنے ساتھیوں سمیت اس نام نہاد جنگ سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے انتہائی ندامت کے ساتھ ان تمام پاکستانی بھائیوں سے معافی چاہتا ھوں جو اس جنگ میں شہید ہوئے ہیں اس موقع پر کالعدم بلوچ لیبریشن آرمی کے کمانڈر عید محمد عرف ثناء ولد دلمراد ساکن مشکے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ڈاکٹر اللہ نذر کا کزن ہوں میں نے 2003 ء میں بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی اور 2014 ء تک ڈاکٹر اللہ نذر کے قریبی ساتھی رہا اس 11 سالہ عرصے کے دوران میں نے بہت قریب سے اس تنظیم کو دیکھا تنظیم کی ظلم و زیادتیوں کو دیکھ کر ان سے اختلاف کی بنا پر اس امید کے ساتھ بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی کہ شاید بی ایل اے والے حقیقی جنگ لڑ رہے ہیں مگر میں غلط تھا ان دونوں تنظیموں کا قبیلہ ایک تھا اتنے عرصے میں میں جان چکا تھا کہ یہ جنگ ذاتی مفادات کی جنگ ہے نوجوانواں کو سرخ باغ دیکھا کر اپنی ذاتی مفادات کی جنگ ہے میں مانتا ھو ں ہم بھٹکے ہوئے تھے احساس ہونے کے بعد میں اس نام نہاد جنگ سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے قومی دھارے میں اپنے ساتھیوں سمیت شمولیت کا اعلان کر کے یہ عہد کرتا ھوں کہ ہم اپنے ملک پاکستان کے تعمیر و ترقی میں بنیادی کردار ادا کریں گے اس موقع پر بلوچ لیبریشن فرنٹ کے کمانڈر نیاز محمد عرف ڈاڈا محمد حسنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میرے دیگر ساتھی 2012 ء میں بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کئے ہم شنگر ،بیسمہ ،اور گریشہ میں ملک دشمن کاروائیاں کرتے تھے میں بلوچ نوجوانوں اور بلوچ عوام کو یہ بتانا چاہتا ھو ں کہ یہ جنگ صرف اور صرف ایک دھوکہ ہے اس کی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہم یہ سوچ رہے تھے کہ ڈاکٹر اللہ نذر عام بلوچ ہے ان کا سردار نظام سے کوئی تعلق نہیں شاید ان کا مقصد بلوچ قوم کے بہتری کے لئے جہد و جہد کرنا ہو مگر حقیقت اس کے برعکس ہے یہ تمام تنظیمیں ایک ہے ان کا مقصد صرف اور صرف بلوچ قوم کو نیست و نابود کر نا ہے ان حقائق کو جان کر میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور میں اس موقع پر فائدہ اٹھا کر پہاڑوں پر جانے والے تمام نوجوانوں کو کہتا ھوں کہ وہ بھی پہاڑوں سے اتر کر پاکستان کے وفادار شہری بنکر پر امن اور پر سکون زندگی گزاریں پاکستان ہمارا گھر ہے ہمار ا جینا و مرنا اب وطن عزیز پاکستان کے ساتھ ہونگے قبل ازیں کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر محمد اکبر حریفال نے خطاب کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کو باعز ت روز گار فراہم کرے گی اور ان کے بچون کو مفت تعلیمی سہولیات دے گی آج کا دن خضدار سمیت بلوچستان بھر کے لئے خوشی کا دن ہے کہ آج 144 نوجوانوں جن میں مسلح تنظیموں کے کمانڈرز بھی شامل ہیں اپنے غلطیوں کا احساس کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں میں انہیں یقین دلاتا ھوں کہ وہ ہم سے بھی زیادہ پاکستانی ہے انہیں وہ تمام مراعات و حقوق حاصل ہونگے جو ایک عام پاکستانی کو حاصل ہے تقریب کے اختتام پر کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر محمد اکبر حریفال نے ہتھیار ڈالنے والے کمانڈروں کو قومی پرچم اور پھول پیش کئے جبکہ ننے پاکستانی بچوں نے ہتھیار ڈالنے والے 144 فراریوں کو قومی دھارے میں شمولیت پر قومی پرچم اور پھول پیش کئے بعدا زاں خلق جھالاوان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء للہ خان زہری کی جانب سے ہتھیار ڈالنے والوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا جس میں سردار شہباز خان محمد حسنی ،سردار علی محمد قلندرانی ،سردار مراد خان شیخ میر عبدالرحمان زہری ،عبدالقیوم ساسولی ،میر کلم اللہ ساسولی ، وائس چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل خضدار عبدالحمید ایڈوکیٹ ،ڈپٹی میئر خضدار مفتی عبدالقادر شاہوانی ،سردار طیب زنگیجو ، ہندو پنچائت کے راہنماؤں میر ظفر اللہ ساسولی ،میر جمعہ خان شکرانی ،میر محمد عالم موسیانی ،میر زاکر علی باجوئی ،میر محمد اکبر جتک ،میر محمد یاسین جتک ،جمیل احمدزہری ،میر عید محمد ایڈووکیٹ ،بشیر احمد جتک ،عبید اللہ قمبرانی ،سردار عزیز محمد عمرانی ،میر اورنگ زیب زرکزئی ،منیر احمد قمبرانی ،میر عبدالحمید شیخ ،سمیت دیگر نے شرکت کی ۔۔۔