کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے رہنماء اور بلوچستان کے صوبائی وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو کا کہنا ہے کہ خان آف قلات سلیمان داؤد اور برہمداغ بگٹی وطن واپسی کے لئے مذاکرات میں فوج کی گارنٹی چاہتے ہیں ۔کوئٹہ پریس کلب میں نیشنل پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ خان آف قلات سلیمان داؤد وطن واپسی کیلئے جامع مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں جبکہ براہمدغ بگٹی کہتے ہیں کہ مذاکرات میں فوج ضامن بنے پھر بات آگے بڑھ سکتی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی اور حکومت کے اب بھی دونوں شخصیات کے ساتھ رابطے ہیں ، فوج اگر ضامن بنتی ہے تو وہ وطن واپس آئیں گے کیوں کہ اہم گارنٹی فوج ہی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ باہر بیٹھے سارے لوگ واپس آکر آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے سیاست کریں ،انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے وفاقی حکومت اور پاک فوج کو گارنٹی دے ہماری خواہش ہے کہ بیرون ملک موجود بلوچ رہنماء واپس آکر پاکستان کے آئین کے اندر رہتے ہوئے سیاست کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ ، رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی سمیت دیگر کے ہمراہ جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماء عبدالخالق بلوچ ، حاجی عطاء محمد بنگلزئی،موسیٰ خلجی،علی احمد لا نگو، بی ایس او پجار کے چیئرمین محمد اسلم بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے سردار اسلم بزنجو نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نے روایتی سیاست کی بجائے ملک کی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اجتماعی سیاست کو فروغ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ نیشنل پارٹی کے پرانے ساتھی اور پڑھے لکھے لوگ پارٹی کی ملک قوم دوست پالیسیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دوبارہ پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں ہماری کوشش ہے پارٹی میں موجود تمام ورکر اور رہنماء بلا تفریق ملک اور عوام کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کرے کیونکہ پارٹی قیادت اور مرکزی رہنماء بی ایس او کی پیدوار ہے انہوں نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نے صوبے کے بلوچ رہنماء جو بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں انہیں واپس لانے کیلئے مذاکرات کی شروعات کی تھی جس میں صوبائی اور مرکزی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا اور اتحادیوں کی مشاورت سے ہی یہ عمل جاری ہے جس کی بدولت سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وفاقی وزیر جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے متعدد بار جنیوا میں نوابزادہ براہمدغ بگٹی سے مذاکرات کئے ہیں اس کے علاوہ نیشنل پارٹی کے ایک وفد نے جس میں نواب محمد خان شاہوانی، سردار کمال خان بنگلزئی،میر خالد لانگو نے خان آف قلات سلیمان داؤد سے ملاقات کی اور ان کا موقف سنا اس کے علاوہ مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنماء اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے بھی خان آف قلات سے ملاقات کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ اتنا آسان نہیں کہ اسے بہت جلد حل کیا جائے اس کیلئے وفاقی ، صوبائی حکومت سمیت دیگر کو بھی اپنا کردار ادا کر نا ہو گا موجودہ حکومت نے عملی اقدامات اٹھائے جس کی بدولت آج بلوچستان کے حالات بہتر ہوئے ہیں ہماری خواہش ہے کہ ملک سے باہر بیٹھے ہوئے بلوچ رہنماء واپس آئے اور قومی دھارے میں شامل ہے اور وہ پاکستان کے فریم ورک میں رہتے ہوئے سیاست کرے انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی پرنس علی احمد بلوچ سے آج میری ملاقات ہوئی تھی اور انہوں نے بھی خان آف قلات سے ہونیوالی ملاقات کے بارے میں بتایا ہے کہ جامعہ مذاکرات ہونے چاہئیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے وفاقی حکومت اور پاک فوج کو گارنٹی دینا ہو گی تاکہ ہماری خواہش ہے کہ ملک سے باہر بیٹھے ہوئے بلوچ رہنماء وطن واپس آکر پاکستان کے آئین اور فریم ورک میں رہتے ہوئے سیاست کریں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے رابطے مسلسل جاری ہے کیونکہ بلوچستان کے مسئلے کے مستقل حل اور باہر بیٹھے بلوچ رہنماؤں کو واپس لانے کیلئے فوج کو آن بورڈ لینا ہو گا کیونکہ فوج بھی ہمارا ملک کا حصہ ہے اس موقع پر بی ایس او کے سابق صدر نیشنل پارٹی کے دیرینہ ساتھی خضدار کے ناظم علی احمد بلوچ نے اپنے دیگر درجنوں ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز زمانہ طالب علمی میں بی ایس او کے پلیٹ فارم سے کیا حالات کی نزاکت کی وجہ سے میں نے گزشتہ6 سال سیاست سے دوری اختیار کی اپنے ووٹروں اور سپورٹروں کی دیرینہ خواہش اور حالات کی بہتری کو مد نظر رکھتے ہوئے برصغیر پاک وہند کی تحریک میں حصہ لینے والے با با غوث بخش بزنجو کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر خضدار کو نیشنل پارٹی کا قلعہ بناؤنگا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماء صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ، عبدالخالق بلوچ اور رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے علی احمد بلوچ اور ان کے دیگر ساتھیوں کو نیشنل پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پارٹی کو مزید فعال اور مضبوط بنا نے میں اپنا موثر کردار ادا کرینگے۔