|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2016

پنجگور:  جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سکیرٹری اطلاعات حافظ حسین احمدنے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعہ اور اس ملک کے محافظ ہیں جب کوئی سردار چودھری خان اور وڈیرہ کی فوت ہوجاتی ہے تو انکی دستار بندی کرکے انکے بیٹے یا وارث کو پگھڑی باند کر اس قبیلہ کا سربراہ مقرر کیا جاتا ہے جمعیت ان لوگوں کو پگھڑی باند دیتی جو جو خود کو نبی پاکﷺ کے وارث سمجھتا ہے دینی مدارس کے حفاظ اور علماء رسول کریم ﷺ کے وارث ہیں آج جس شخصیت کے نام پر کانفرنس منعقد کیا گیا ہے جس نے پنجگور جیسے پسماندہ شہر کے گلی محلوں میں پرورش پاکر دین اسلام کو ملک اور دنیا تک پہنچا کرپنجگور اور بلوچستان کا نام روشن کیا ہے پانامہ لیکس میں ایک کروڈ پانچ لاکھ کی دستاوزات شامل ہیں لیکن اس میں ایک بھی علماء شامل نہیں ہے بنجاب اسمبلی کی جانب سے حقوق نسواں بل غیر شری ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ کلچر کلے بھی خلاف لیکن اس کے خلاف قوم پرست خاموش تھیان خیالات کا اظہار حافظ حسین احمد نے مختصر دورہ پنجگور پر جامع مفتاح العلوم پنجگور سوردو میں20 علماء کرام اور حفاظ کی دستار فضلیت کے موقع پر مولانا رحمت اللہ کانفرنس و دعائے ختم بخاری شریف کے عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس کی صدارت جامع مفتاح العلوم سوردو حافظ عبدالروف تھے جبکہ منتظمین حاجی عبدالعزیز بلوچ تھے اس عطیم الشان کانفرنس میں پنجگور سمیت صوبہ بھر سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی کانفرنس میں مفتی مکران مفتی مولابخش ڈپٹی کمشنر پنجگور مجیب الرحمن قبمرانی ڈسٹرکٹ چیئرمین پنجگور اور نیشنل پارٹی کے رہنماء عبدالمالک صالح بلوچ سابق چیئرمیں شعیب جان بلوچ میونسپل کمیٹی چتکان کے چیئرمین فرہاد شعیب بلوچ بی این پی کے مرکزی جوائینٹ سکیرٹری مر نذیر احمد بلوچ جمعیت پنجگور کے ضلعی امیر حافظ محمد اعظم بلوچ مولو ی عبدالعلیم سمیت علماء کرام سیاسی رہنماوں کی کثیر تعداد موجود تھے حافظ حسین احمد نے کہا کہ کانفرنس ایک ایسی شخصیت اور کردار کے نام سے انعقاد کیا جارہا ہے جو بلوچستان سمیت ملک بھر عظیم دینی علماء میں شمار ہوتا ہے مولانا رحمت اللہ مرحوم نے پنجگور کے ان گلیوں سڑکوں اور محلوں میں زندگی گزار کر مکران میں دینی علوم کی بنیاد ہ رکھ کر پورے ملک سمیت بیرون ملک میں بھی اسلام کی سر بلندی کو دوام بخشا ہے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعہ اور اور ملک کے حقیقی محافظ ہیں اس ملک کو جب بھی کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے مدارس کے طلبا نے سروں پر کفن باند کر مقابلہ کیا ہے یہ باعث خوشی ہے کہ تمام سیاسی اختلاف کے باوجود اس اسلام کے قلعہ نے ہمیں اکھٹا کرکے ایک دوسرے کو سننے کا موقع ہے جمعیت اور دینی مدارس کے طلباء کسی کے حقوق اور ووسائل کی آواز اور جدوجہد کے خلاف نہیں ہے جمعیت نے قوم پرستون سے بڑھکر بلوچستان کی حقوق اور وسائل کیلئے آواز بلند کی ہے بلوچ قوم کے نام پر بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بلوچ کلچر ڈے منایا جاتا ہے واضع کرتا چلے کہ جمعیت نے قوم پرستوں سے پہلے خود کو داڈی اور پگھڑی میں ڈال کر بلوچ کلچر کی مان رکھا ہے بلوچ کلچر میں داڈی اور پگھڑی کی بڑی اہمیت حاصل ہے جبکہ اسلام میں بھی پگھڑی اور داڈی کو رسول ﷺ کے سنت کا درجہ حاصل ہے پنجاب اسمبلی میں حقوق نسوان بل کے نام پر غیر شری اقدام اٹھیایا گیا حقوق نسوان بل نہ سرف غیرشری بلکہ بلوچ کلچر کے خلاف تھے جمعیت نے اس بل کے خلاف آواز اٹھائی لیکن بلوچ قوم پرست خاموش رہے ،جلسہ سے مولانابخش ، حافظ محمد اعظم، نذیر بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔