پنجگور: بی این پی عوامی کے مرکزی سکریٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسلہ قومی سوال کا ہے تما م قومیتوں کو آئین کے مطابق ان کے حقوق دئیے جائیں انہوں نے کہا کہ لاہور اور بلوچستان والوں کے لیے یکسان قانون ہونا چائیے اور سینٹ کی طرح قومی اسمبلی میں بھی تمام صوبوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دیا جائے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک حکومت صوبے کا سب بڑا مجرم ہے جس نے نہ صرف بلوچستان کے ساحل ووسائل کا بیروں ملک سودا کیا بلکہ چالیس ارب روپے کی ریکارڈ کرپشن بھی کی ہے اور پنجگور جیسے چھوٹے علاقے میں چار سو سے ذائد نوجوانوں کو اپنے اقتدار کے لیے قربان کردیا جس سے آج ہر گھر میں صف ماتم بھچاہو ا ہے انہوں نے کہا کہ ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں اور پرامن سیاسی جہدوجہد پر یقین رکھتے ہیں با اختیار ادارے اپنی سوچ میں تبدیلی لا کر عوام کو اپنی مرضی کے نمائندے منتخب کرنے دیں غلط پالسیوں سے بلوچستان مذید انارکی کی طرف جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجگور میں بی این پی عوامی کے زیر اہتمام ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ میں شہر بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اس سے قبل ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل ریلی بھی نکالا گیا اور جلوس کی لمبائی چار کلومیٹر تھی جلسہ سے بی این پی عوامی کے مرکزی رہنماوں سعید فیض بلوچ بی ایس او کے سابق چیرمین عبدالواحد بلوچ ڈاکٹر ناشناس لہڑی ڈاکٹر حضور بخش زہری خلیل کٹور کیپٹن محمد حنیف بلوچ نثار احمد آصف مجید ظفر بختیار چیرمین مقبول یاسین زہری حاجی محمد اکبر ماسٹر محمد اکبر سابق ضلعی ناظم نوراحمد شاہد بلوچ اور محمد حسن نے بھی خطاب کیا میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے اقتدار کی خاطر بلوچ ساحل اور وسائل کا سودا کرلیا ہے اور کرپشن کا بازار گرم ہے اور تمام اداروں کو گھر کی لونڈی بناکر تباہی سے دوچار کردیا گیا ہے میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کی حکومت کے دور میں چالیس ارب روپے کی ریکارڈ کرپشن کی گئی اور بلوچستان کے حصے کے فنڈز پنجاب میٹروبس منصوبے پر خرچ ہوئے جو پچیس ارب روپے تھے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی حکومت صوبے کی کمزور اور نااہل تریں حکومت ثابت ہوئی جس کے دور میں اربوں روپے لپس ہوئے اور جو فنڈز بچے تھے وہ محمود خان کی جولی میں ڈال دیئے گئے اور بلوچ اضلاع میں صرف ایک سو ارب منظور کیئے جو کرپشن کی بھینٹ چڑھ گئے میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے پنجگور کے نوجوانوں کو ورغلا کر پہاڑوں پر بھیجا گیا اور انھیں ہمارے دور میں استعمال کرکے ترقیاتی کاموں کو بند کرادیا گیا اب دوبارہ انھیں اپنے مفادات کے لیے سلنڈر کرایا گیا جو بدتریں منافقت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے سیٹوں کے لیے سودا بازی نہیں کیا اور میرے خون کا قطرہ قطرہ پنجگور اور بلوچ عوام کے لیے قربان ہے میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ اس وقت تمام اداروں کی صورت حال سب کے سامنے ہے ایجوکیشن جیسے اہم ادارے تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر تباہ کردیا گیا ہے اور بوگس بھرتیاں کی گئی ہیں جس سے تعلمی نظام تباہ ہوکر رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ دوسرے اداروں کی بھی کم وبیش یہی صورت حال ہے لینڈ لیولنگ کے نام پر بیس کروڑ روپے جیبوں میں چلے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ پنجگور میں کروڑوں روپے کی خطیر رقم ملنے کے باوجود زمین پر کوئی بھی کام نظر نہیں آرہا ہے میڈیکل فنڈز اور اسکالرز شپ ایسے لوگوں کو دیئے گئے جو کسی بھی طرح مستحق نہیں تھے بلکہ جعلی نمائندوں قریبی رشتہ دار اور بھائی بھتیجے تھے اور ان اسکالر شپس سے تین سالہ بچوں کو بھی نوزا گیا جو باعث شرم ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں ایم ایس ڈی کی ادویات پنجاب اور سندھ میں فروخت کرنے کے دوران پکڑی گئیں تھیں جبکہ بلوچستان لوگ ادویات کے لیے دربدر ہیں انھیں علاج معالجے کی کوئی سہولت حاصل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کے بجٹ میں اضافہ ہماری کوششوں سے منظور ہونے والے این ایف سی ایوارڈ کی بدولت ممکن ہوا اور صوبے کو ایک سو پچاس ارب روپے ملے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کو بلوچستان کے مفادات سے زیادہ نواز شریف کی خوشنودی درکار تھی جس کا وہ احسان مند تھا جہنوں نے انھیں ڈھائی سال کے لیے وزیر اعلی بنایا انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں مسقط آرمی میں بھرتی ہونے والے نوجوانوں کے لیے رکاوٹ پیدا کی گئی ہے تاکہ وہ مسقط جاکر روز گار حاصل کر سکیں انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت مزدور اور محنت کش لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے اور عوام کل کی طرح آج بھی ہمارے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ دوہزار تیرہ کے الیکشن میں ایک سازش کے تحت ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھا گیا مگر آج عوامی عدالت نے ثابت کردیا کہ عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ لوگ نمائندگی کا دعوا کررہے ہیں وہ سیلکشن کی پیداوار ہیں میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے لوگوں کے گھر آباد کیئے اور نام نہاد قوم پرستوں نے ہنستے بنستے گھر اجاڑ دیئے اور ترقی کے نام پر لوگوں کو ان کے حق اور ساحل اور وساحل سے محروم رکھا ۔