کوئٹہ: اسٹار فٹبالر میسی کی پلاسٹکی شرٹ پہن کر دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والے پانچ سالہ افغان لڑکے کا خاندا ن بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ منتقل ہوگیا ۔کچھ روز قبل کوئٹہ منتقل ہونیوالے اس خاندان کی رہائش کوئٹہ کے علاقے مری آباد میں ہے جہاں بلوچ آبادی کے علاوہ افغانستان سے ہجرت کرکے آنیوالے ہزاروں افغان ہزارہ مہاجر آباد ہیں ۔گذشتہ روز مذکورہ خاندان بھی کوئٹہ منتقل ہونے کے بعد مری آباد میں رہائش اختیا رکرلی ہے ۔جس طرح بلوچستان میں دیگر افغان مہاجر بلوچستان متقتل ہونے کے بعد مہاجر کیمپ کی بجائے شہری آبادیوں میں منتقل ہوتے ہیں اسی طرح مذکورہ خاندان بھی اعلانیہ طور پر کوئٹہ کے شہری ابادی مری آباد میں رہائش اختیار کئے اس دھڑلے سے اس بات کا اظہار کررہے ہیں جیسے کہ وہ بلوچستان کے شہری ہوں یا پھر انہیں پاکستان کی شہریت دی گئی ہو بلوچستان میں اول روز سے یہ المیہ رہا ہے کہ یہاں مہاجرین کو رہائش اور دیگر تمام معاملات میں یہاں کے مقامیوں سے بڑھ کر آسائش اور تحفظ حاصل رہا ہے افغانستان کے مہاجرین میں پشتون نسل سے تعلق رکھنے والوں کی کثیر آبادی یہاں پہلے ہی آباد ہے جن میں سے بہت کم تعداد میں مہاجر پاکستان اور اقوام متحدہ کی جانب سے بنائے گئے مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں باقی تو کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں نہ صرف شہری آبادیوں میں مقیم ہیں بلکہ یہاں کہ قانونی دستاویزات حاصل کر کے یہاں کے شہری بن چکے ہیں دوسری جانب افغانستان کے علاقے بامیان سے ہجرت کرنے والے ہزارہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کوئٹہ میں آباد ہے جن پر آج تک کسی نے توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث ہزارہ مہاجرین کی تعداد نہ صرف بڑھتی جارہی ہے بلکہ ہزارہ رہائش پذیر علاقے جرائم کا گڑھ بن چکے ہیں اور ان کے اکثر علاقے عام لوگوں کیلئے نوگو ایریا بن چکے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ ان ہزارہ مہاجرین کو نہ صرف یہاں شہری آبادیوں نے رہنے کی مکمل اجازت ہے بلکہ انہیں یہاں کا لوکل کا درجہ دیکر مقامی آبادی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے جو کہ عوام کیلئے تشویش اور مشکلات کا باعث ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت افغان مہاجرین میں شامل تمام نسلوں کی بلوچستان میں آبادی کو کیمپوں تک محدود رکھ کر یہاں کے امن کو بحال اور لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے بالخصوص ہزارہ مہاجرین کی بڑھتی تعداد پر خصوصی توجہ دے کر ان کی یہاں تیزی سے آبادی کاری کو روکا جائے۔