نوجوان ڈاکٹروں نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ مکمل ہڑتال کا نہ صرف اعلان کیا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد شروع بھی کردیا ۔ او پی ڈی بند صرف ہنگامی نوعیت کے مریضوں کو دیکھا جائے گا ۔ ہم ہمیشہ اس بات کے حق میں رہے ہیں کہ ڈاکٹروں کو لازمی سروس کا حصہ بنایا جائے ۔ اور ان کے ہڑتالی اور Collective Bargainingکا حق چھین لیا جائے کیونکہ ان کا حلف انسانیت کی ہر حال میں خدمت کرنا ہے خصوصاً بلوچستان جیسے غریب ترین اور پسماندہ ترین صوبے میں جہاں پر ریاست ہر ڈاکٹر کی تعلیم اور تربیت پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے وہاں پر ان کو ہڑتال کا حق نہ دیا جائے ۔ بلکہ وہ تمام رہنما جو ہڑتال کی وکالت کرتے ہوئے پائے جائیں ان کو سخت سزائیں دی جائیں ؟ بلکہ ہم اس کے بھی حامی ہیں کہ حکومتی اسپتالوں کے تمام ڈاکٹروں کو پریکٹس کی اجازت نہ دی جائے بڑے بڑے ڈاکٹر سرکاری ہسپتال میں صرف چند گھنٹے کام کرتے ہیں اور سولہ گھنٹے اپنے کلینک میں گزارتے ہیں انہوں نے علاج معالجے کے نام پر دکانیں کھولی ہوئی ہیں ایک دن میں سو سے زیادہ مریض دیکھتے ہیں بعض ڈاکٹروں میں دولت کمانے کی ہوس کچھ زیادہ پائی جاتی ہے ۔ دولت کی لالچ میں بعض سینئر ڈاکٹروں کی اپنی صحت جواب دے چکی ہے کہ ان کو دولت کمانے کے وقت دن میں سولہ گھنٹوں سے زیادہ کام کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ہم اس بات کے زبردست حمایتی ہیں کہ نوجوان ڈاکٹروں کی تمام ضروریات پوری کی جائیں ان کو اتنی بڑی بڑی تنخواہیں دی جائیں کہ وہ اپنا پرائیویٹ پریکٹس کا خواب چھوڑ دیں ۔ سماج میں ان کو زیادہ اونچا مقام دیا جائے ہم ان کے تمام مطالبات کے حق میں ہیں بلکہ ہم اس بات کے بھی حق میں ہیں کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج ضرور کریں مگر ہڑتال نہ کریں کیونکہ اس سے مریضوں کو سزا دی جاتی ہے انسانیت زیادہ دکھی ہوتی ہے مریضوں اور ان کے لواحقین کو زیادہ پریشانی کا سامناکرنا پڑتا ہے جبکہ نوجوان ڈاکٹروں کا تنازعہ حکومت سے ہے اور سزا عام غریب اور لا چار مریضوں کو دی جارہی ہے ۔ گزشتہ ایک ہڑتال کے دوران ہم نے یہ بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ہڑتالی ڈاکٹر وی آئی پی مریض کو دیکھنے ان کے دفتر سیکرٹریٹ پہنچ گئے ۔ ہم نے جملہ کسا کہ ڈاکٹر صاحب آپ تو ہڑتال پر ہیں گویا ہڑتال صرف غریب ، لاوارث مریضوں کو سزا دینے کے لئے ہے ۔ وی آئی پی کو اس سے کوئی اثر نہیں پڑتا وہ کسی بھی بڑے ڈاکٹر کے کلینک میں جا سکتے ہیں یا ڈاکٹر خود گھر جا کر ان کاعلاج کرے گا ۔جہاں تک احتجاج کی بات ہے ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ اس کے لیے عوامی رائے عامہ کو ہموار کیا جائے اور لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ حکومت یا حکمرانوں نے ان سے زیادتی کی ہے اس لیے وہ احتجاج کررہے ہیں اور یہ احتجاج ، اسپتال کے اندر یا باہر خاموش رہ کر کیا جا سکتا ہے جو ایک مہذب طریقہ ہے اور اگر نوجوان ڈاکٹر طیش میں آ کر ریڈ زون کا رخ کریں گے توپولیس ان کے خلاف کارروائی کرے گی یا نوجوان ڈاکٹر چیف منسٹر سیکرٹریٹ یا سول سیکرٹریٹ کا رخ کریں گے اور اقتدار کے نشان کی بے حرمتی کی کوشش کریں گے تو پولیس ایکشن میں ضرور آئے گی کیونکہ اقتدار کے سمبل Symbol of Authority کی حرمتی کسی طرح بھی قابل قبول نہیں۔ اس سے احتجاج کرنے والوں کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ ہمارا مشورہ ہے کہ ہڑتال ختم کریں او پی ڈی میں مریضوں کا علاج کریں اور ساتھ ہی مہذب طریقے کااحتجاج کریں ہلڑ بازی نہ کریں پورا سماج آپ کے ساتھ ہوگا۔ حکومت اور حکمرانوں کو اس طرز عمل سے سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذمہ دار پریس آپ کے مطالبات کا حامی ہے اور رہے گا۔
مریضوں کو سزا نہ دیں
وقتِ اشاعت : May 4 – 2016