چمن: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے شفافیت ، میرٹ کے دعویداروں کا اصل چہرہ عوام پرہر گزرے دن عیاں ہو رہا ہے یہ صرف ایک محکمے یا ایک فرد کی عمل نہیں بلکہ حکومت میں شامل بڑے بڑے نام اس میں برابر کے شریک ہیں ۔ نام نہاد قوم پرستوں کے ذریعے حقیقی قوم دوست وطن دوست قوتوں کو گزشتہ انتخابات سے دور رکھا گیا اور پر وردہ مقتدر قوتوں کے ایما پر مسند اقتدار پر براجمان نام نہاد تنگ نظر قوم پرستوں کی کرپشن میرٹ پامالی قبضہ گیری کوئٹہ اور گوادر میں جاگیروں اور جائیدادوں کو قبضہ کرنے کے علاوہ چالیس ارب روپے کی میگا کرپشن کی تفصیلات بھی منظر عام پر لائی جائے تین سال کے اندر کوئٹہ شہر کے وسط اور اطرف میں جائیدادیں کس ذرائع آمدن سے بنائی گئی ۔ عدم شفافیت اور میرٹ کے بر خلاف تمام محکموں میں تعیناتیاں اقربا و پروری کی بنیاد پر اور منظور نظر افراد کو نوازنے کے لیے کی گئی سی پیک ،دہشتگردی اور انتہا پسندی پر چھپ سادھ میگا کرپشن کے بدلے ہیں لہذا ہم پشتونوں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدا را ء قول و فعل میں واضح تضاد کی بنیاد پر ادراک کرلیں اور اپنے حقوق کی با زیابی کے لیے گزشتہ چار عشروں سے دین مبین اسلام اور قوم کے نام پر بار بار باریاں لینے والوں کا محاسبہ کریں عوامی نیشنل پارٹی فخر افغان باچا خان کی بر پا کردہ خدائی خدمت گار تحریک کے تسلسل کی حیثیت سے میدان عمل میں آمرانہ اور رجعت پسند قوتوں سے نبرد ازما ہیں اور وطن ترقی و خوشحالی کی راہ میں ہر آنے والی رکاوٹ کا بھر پور مقابلہ کیا اور جانوں کے نذرانے پیش کیے ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی صوبائی جنرل سیکر ٹری حاجی نظام الدین کاکڑ صوبائی نائب صدر اصغر علی ترین صوبائی جوائنٹ سیکر ٹری جمال الدین رشتیا تحصیل صدر گل باران افغان حاجی صادق صدا بابو رزاق عبد الخالق حقمل صلا ح الدین وطن یارداد شاہ پژواک محمد اکرم عبد الرزاق مشر عصمت اللہ اور سمیع اللہ نے عوامی نیشنل پارٹی تحصیل چمن کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر رحمٰن کہول اور گوری کہول سے محمد اکرم عین الدین دولت خان عبد القاہر ذبیح اللہ ساقی جان بخت محمد نصیب اللہ اور مرزا خان کی قیادت میں چالیس افراد نے پشتونخوا میپ سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا مقررین نے نئے شامل ہونے والوں کو فکر با چا خان میں شمولیت اختیار کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ آپ دوستوں کا یہ فیصلہ بروقت اور دانشمندانہ ہے وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ پشتون قوم رواں نازک صورتحال کا جائزہ لیں اور اپنے مستقبل کو محفوظ اور خوشحال بنانے کے لیے باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد پر کار بند اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے سیاسی سائنسی اور شعوری بنیادوں پر سنجیدگی سے غور و فکر کریں کیونکہ گزشتہ کئی عشروں سے ہمارے وطن کو باروڈ کے ڈھیر میں تبدیل کر کے رکھ دیا گیا مکار ،چالاک دشمن نے ایسی چال چلائی کہ قاتل اور مقتول دونوں پشتوں ن ہی ٹھہرے جنت نظیر وطن کے مالک جرگے مرکے اقدار تاریخ و روایات کے امین پشتون قوم پر انتہا پسندی دہشتگردی اور رجعت پسندی کا لیبل چسپاں کر کے انہیں دنیا جہاں کے سامنے ایک ظالم وحشی درندہ صفت قوم کی حیثیت سے پیش کیا جا رہا ہے اس ظالمانہ اور نا روا منصوبے میں تمام دنیا جہاں سے مراعا ت اور مفادات بڑے صوبے پنجاب کے اشرافیہ اور مقتدر قوتوں کے حصے میں آئیں جبکہ در بدری بے سر و سامانی مہاجرت آگ خاک و خون نسل کشی ہمارے مقدر بنی ۔