کوئٹہ: کوئٹہ کی انسداد بد عنوانی عدالت نے اساتذہ کی جعلی بھرتیوں اور تنخواہوں کی مد میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی ثابت ہونے پر محکمہ تعلیم اور خزانہ بلوچستان کے 25افسران اور اہلکاروں کو قید کی سزائیں سناکر جیل بجھوادیا۔ سزا پانے والے والوں میں تین خواتین افسران بھی شامل ہیں۔ انسداد بد عنوانی عدالت کوئٹہ کے جج منیر احمد مری نے بدعنوانی کے دونوں کیسز کی علیحدہ علیحدہ سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔ استغاثہ کے مطابق محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پشین رشید ترین ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ملازم حسین اورمحمد یعقوب پر الزام ہے کہ انہوں نے پشین اور تحصیل برشور میں39اساتذہ کی جعلی بھرتیاں کیں اور محکمہ خزانہ کے اہلکاروں خزانہ آفیسر امان اللہ، خزانہ آفیسر ایوب کاسی ،محمد اظہر اور ثاقب کی ملی بھگت سے ان اساتذہ کی ایڈجسٹمنٹ کرائی گئی ۔اس طرح جعلی و گھوسٹ اساتذہ کی تنخواہوں کی مد میں سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ساتوں افسران و اہلکاروں کو آٹھ ، آٹھ سال قید اور مجموعی طور پر 87لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ ان افسران سے خورد برد کی گئی رقم پہلے ہی وصول کی جاچکی ہے۔ اسی طرح قلعہ عبداللہ اور چمن میں خواتین اساتذہ کی تنخواہوں کی مد میں 8کروڑ 70لاکھ روپے سے زائد زائد کی بد عنوانی کرنے کا جرم ثابت ہونے پر محکمہ خزانہ اور محکمہ تعلیم کے اٹھارہ افسران و اہلکاروں کو بھی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے محکمہ تعلیم کے دو افسران سابق ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر قلعہ عبداللہ عبدالقیوم نوازاور جعفر شاہ کو 10,10سال قید کی سزا سنائی جبکہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر محمد ظفر اللہ ، موجودہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فی میل ) زبیدہ شیرانی ،فصیح اللہ، اسرائیل شاہ ، فضل محمد ، عبدالمتین ، امان اللہ ، سلیم اللہ ، سید ظہور حسین شاہ، بدر الدین ، عبدالواحد شاکر ، سائننگ اتھارٹی عبدالغنی عطار اورخزانہ آفیسر سیف اللہ کو 7,7سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے تمام سزا یافتہ ملزمان سے 8کروڑ70لاکھ سے زائد روپے جرمانہ بھی سنایا۔ ملزمان عبدالقیوم نواز اور جعفر شاہ کو ایک اور دفعہ کے تحت مزید دس دس سال قید جبکہ ملزمان عبدالواحدشاکر ، محمد ظفر اللہ، عبدالغنی عطار، زبیدہ شیرانی، صبیحہ تاج، سائرہ گل اور محمد سعید ملزمان کو ایک اور دفعہ کے تحت مزید سات سات سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے ان پر مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا جرمانہ لگایا۔ عدالت نے جرمانے کی عدم ادائیگی پر جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت کے حکم پر تمام ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ ان میں محکمہ خزانہ اور محکمہ تعلیم کے حاضر سروس افسران اور خواتین بھی شامل تھیں۔ استغاثہ کی جانب سے منظور احمد ایڈووکیٹ نے مقدمے کی پیروی کی۔