|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2016

رات گئے تورخم کی سرحد کو غیر قانونی آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیاا ور اب صرف پاسپورٹ ،ویزا اور قانونی سفری دستاویزات کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ دوسری طرف یہ بھی اطلاعات ہیں کہ حکام نے یہ احکامات جاری کردئیے ہیں کہ غیر قانونی راستے یا چوری چھپے راستے سے داخل ہونے والے غیر ملکیوں کو گولی ماردی جائے گی۔ تورخم اور چمن کی سرحد پر جنگل کا قانون نافذ ہے لوگ ہزاروں کی تعداد میں بغیر ویزا ، پاسپورٹ اور سفری دستاویزات کے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی حکومت اور عوام کو سیکورٹی کے خطرات لاحق رہتے ہیں ۔ پاکستان کے عوام کی جانب سے ان سیکورٹی اقدامات کی زبردست پذیرائی جاری ہے اور یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ چمن سرحد بھی پر اس قسم کے قوانین پر عمل درآمد کرایا جائے تاکہ ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن افغانستان سے پاکستان میں داخل نہ ہوں ان غیر قانونی تارکین وطن جن کی اکثریت معاشی مہاجرین کی ہے ہزاروں کی تعداد میں پاکستان داخل ہورہے ہیں اور اس غریب صوبے پر بوجھ بن رہے ہیں۔ کوئٹہ شہر کے سرکاری اسپتالوں کا رخ کریں تو اسی فیصد مریض افغان نظر آئیں گے جن کا علاج سرکاری خرچے پر ہورہا ہے اور صحت کے بجٹ کا اسی فیصد مقامی لوگوں کے بجائے افغانوں پر خرچ ہورہا ہے ۔ اگر حکومت پاکستان ان کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا چاہتی ہے تو ان کا علاج پاکستان میں نہ کرے بلکہ افغانستان کو امداد فراہم کرے اور اسپتال وہاں پر بنائے ۔ افغان شہریوں کوپاکستان میں بغیر قانونی سفری دستاویزات کے ،علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم نہ کی جائیں ۔ مزید یہ کہ افغانوں کی بلوچستان پر یلغار کو روکنا ضروری ہے یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی کو بغیر قانونی سفری دستاویزات کے ملک کے اندر داخل نہ ہونے دے ،اس کا پاکستان میں داخل ہونے کا حق نہیں بنتا اگر اس کے پاس قانونی سفری دستاویزات نہیں ہیں ۔ البتہ فاٹا کے حکام نے صرف شنواری قبائل کو راہداری کی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ دونوں طرف رہنے والے شنواری قبائل کے افراد صرف بیس میل تک کے علاقے میں آسکتے ہیں بیس میل کی مسافت سے دور پائے گئے افراد کو گرفتار بھی کیا جا سکے گا۔ حکومت پاکستان نے تورخم باڈر سیل یا بند کرنے کا فیصلہ مجبوری کی حالت میں کیا ہے پہلی بات یہ ہے کہ ہزاروں کی تعداد لوگ غیر قانونی طورپاکستان میں پر داخل ہورہے تھے ان میں بلا شک ان لوگوں کی اکثریت ہے جو معاش کی تلاش میں پاکستان آرہے ہیں قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ غیر قانونی تارکین وطن پاکستان کے اندر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لیں ان کے ساتھ ہی اکثر دہشت گرد ، جرائم پیشہ افراد، ہیروئن اور اسلحہ کے اسمگلرز بھی پاکستان آرہے ہیں اور پاکستان کے لئے سیکورٹی خدشات کا باعث بن رہے ہیں ۔ یہ حکومت پاکستان کا قانونی حق ہے کہ غیر ملکی اور غیر قانونی داخلے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کرے ۔ ہم یہ مشورہ دیتے ہیں کہ تورخم کی طرح چمن بارڈر کو بھی غیر قانونی تارکین وطن کے لئے بند کیاجائے اور صرف قانونی دستاویزات رکھنے والوں کو پاکستان میں آنے کی اجازت ہو، جنگل کا قانون ہر لحاظ سے ختم ہونا چائیے ۔ساتھ ہی کے پی کے کی حکومت نے اس بات کی سخت مخالفت کی ہے کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں مزید توسیع کی جائے جیسا کہ افغان حکومت نے مطالبہ کیا ہے۔ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ حکومت بلوچستان بھی نہ صرف اس قسم کا مطالبہ کرے بلکہ وفاق پر دباؤ ڈالے کہ افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو فوراً ملک بدر کیاجائے اور چمن بارڈر کو فوری طورپر بند کردیا جائے تاکہ معاشی مہاجر ین کا بلوچستان کی پسماندہ معیشت پر دباؤ کم ہوسکے ۔