کوئٹہ : وفاقی حکومت کے پاس گوادر پورٹ کو کسی قسم کی اولیت حاصل نہیں ہے اور نہ ہی اسلام آباد کو اس بات کی جلدی ہے کہ گوادر پورٹ کو جلد سے جلد فعال بنایا جائے اس کا اندازہ وفاقی بجٹ سے لگایا جاسکتا ہے، جہاں پرگوادر پورٹ کی اہمیت کو نہ صرف کم کیا ہے بلکہ اس کیلئے کم سے کم فنڈز مختص کئے ہیں، گوادر میں بین الاقوامی ایئر پورٹ کی تعمیر کو اولیت دی گئی کیونکہ چند سال قبل چینی وزیراعظم کا طیارہ گوادر ایئر پورٹ پر نہ اتر سکا اور انہوں نے صرف اسی وجہ سے گوادر بندرگاہ کے افتتاحی کی تقریب میں شرکت نہیں کی، گزشتہ دس سالوں سے گوادر ایئر پورٹ کی تعمیر کو پس پشت ڈال دیا گیا گوادر کاشغر راہداری منصوبہ کے اعلان کے بعد اس کو اہمیت دی گئی ، اس منصوبہ پر تقریباً 120ارب روپے کے اخراجات آئیں گے، وفاقی بجٹ میں گوادر ایئر پورٹ کی تعمیر کیلئے صرف اور صرف ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے ہیں جو آئندہ مالی سال میں خرچ ہوں گے، دوسری جانب گوادر ایکسپریس وے کا منصوبہ ہے جس کا مقصد بندرگاہ کی مکمل ٹریفک شہری زندگی کو متاثر کئے بغیر گوادر بندرگاہ میں مال برداری اور ٹرانسپورٹ کا کام بغیر کسی خلل کے سر انجام دے، اس منصوبہ پر کل اخراجات کا تخمینہ 14ارب روپے لگایا گیا ہے اور اس سال وزیر خزانہ نے اس منصوبہ کیلئے صرف 4.7ارب روپے اگلے مالی سال کیلئے مختص کئے ہیں اس طرح گوادر ایئر پورٹ کا منصوبہ 14سالوں میں مکمل ہوگا اور ایکسپریس وے کا منصوبہ کم سے کم تین سالوں میں ، یہ ہے گوادر کی اہمیت جس کیلئے کاشغر تک راہداری کا منصوبہ بنایا گیا ہے