کوئٹہ: کوئٹہ میں پرنسپل لاء کالج بیریسٹر امان اللہ اچکزئی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ کے خلاف وکلاء تنظیموں نے تین روزہ عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پولیس کے مطابق بیریسٹر امان اللہ اچکزئی کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اِسپنی روڈ کلی ترخہ میں واقع اپنے گھر سے لاء کالج جارہے تھے۔ مسلح افراد نے گھر کے قریب ہی ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا ہے کہ حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھے۔ واردات میں دو قسم کے ہتھیار استعمال ہوئے ہیں۔موقع سے نائن ایم ایم پستول کے چھ جبکہ ٹی ٹی پستول کا ایک خول ملا ہے۔ امان اللہ اچکزئی کی لاش سول اسپتال کوئٹہ لائی گئی۔ اطلاع ملنے پر مقتول کے اہل خانہ سمیت بلوچستان ہائی کورٹ کے جج صاحبان اور وکلاء کی بڑی تعداد بھی سول اسپتال پہنچی۔ ڈاکٹروں کے مطابق امان اللہ اچکزئی کو سر اور سینے پر آٹھ گولیاں ماری گئی ہیں۔ وکلاء نے اسپتال سے ریلی نکالی اور یوسف عزیز مگسی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ منظور سرور چوہدری اور ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ ندیم حسین نے وکلاء سے مذاکرات کئے اور ملزمان کی جلاد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد وکلاء احتجاج ختم کر کے منتشر ہوگئے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ منظور سرور چوہدری کا کہنا تھا کہ امان اللہ اچکزئی کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ واقعہ کی تفتیش کیلئے تفتیشی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرے نے بھی وکلاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ امان اللہ اچکزئی ایک نوجوان اور انتہائی قابل وکیل تھے۔ ان کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت قاتلوں کی گرفتاری میں کسی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ دوسری جانب بیریسٹر امان اللہ اچکزئی کے قتل کے خلاف وکلاء تنظیموں نے تین دن تک بلوچستان بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا۔ بلوچستان بار ایسوسی ایشن اور بلوچستان ہائی کورٹ بار ایوسی ایشن کے مطابق وکلاء دس جون تک عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے پرنسپل یونیورسٹی لاء کالج بیرسٹر امان اللہ کے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے، وزیراعلیٰ نے بیرسٹر امان اللہ کے قتل کے واقعہ کو ایک بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم ایک انتہائی باصلاحیت اور قانون کے شعبہ کے ماہر تھے، ان کے قتل سے صوبہ ایک ماہر قانون ،اچھے اور مخلص انسان سے محروم ہو گیا ہے، انہوں نے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ اور سوگوار خاندان کو یہ صدمہ صبر و ہمت سے برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے،صوبائی مشیر اطلاعات ،قانون و پارلیمانی امور سردار رضا محمد بڑیچ نے پرنسپل یونیورسٹی لاء کالج بیرسٹر امان اللہ کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے، اپنے ایک تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بیرسٹر امان اللہ کی ٹارگٹ کلنگ کا یہ واقعہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے ان کی وفات سے صوبہ مستقبل کے ایک ماہر قانون سے محروم ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کے قتل کے واقعہ میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے متعلقہ ادارے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے اور جلد انہیں گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا، صوبائی مشیر نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور سوگوار خاندان کو صبر جمیل عطا کرے۔دریں اثناء بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کوئٹہ لاء کالج کے پرنسپل بیرسٹر امان اللہ اچکزئی پر قاتلانہ حملے میں ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے تعلیم دشمنی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں خوف حراس کاماحول پیدا کرکے علم دوست اساتذہ کو تعلیم سے دور رکھ کر تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی دانستہ کوششیں کی جارہی ہیں جس سے بلوچستان کے طلبا ء کا مستقبل تباہی کی دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ترجمان نے مزیدکہاکہ اس سے پہلے بھی بلوچستان میں تعلیم دوست و عظیم پروفیسر صباء دشتیاری،زاہد آسکانی سمیت متعدد اساتذہ و علم دوستوں کو قتل کرکے بلوچستان میں تعلیمی ماحول کی خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امان اللہ اچکزئی کی قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔حکومت بلوچستان وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، چیف سیکرٹری بلوچستان ، آئی جی پولیس کمشنر کوئٹہ سے اپیل کرتے ہیں کہ واقع کا سختی سے نوٹس لیکر قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے اساتذہ، پروفیسرز سمیت تعلیمی اداروں کی حفاظت یقینی بنائیں ۔علاوہ ازیں ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے سمر کی فیس میں فی مضمو ن500اضافہ کیا گیا ہے جو کہ طلبا ء کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے اس کے علاوہ رزلٹ کو جاری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے طلبا اسکالرشپ سے محروم ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم اسٹوڈنٹس شدید مشکلات کا شکار ہیں۔طلبا ایکشن کمیٹی یونیورسٹی میں اس طرح کی کمزوریوں کو برداشت نہیں کرسکتی ۔سمر فیس میں اضافہ غریب طلبا کے ساتھ زیادتی ہے،ہم یونیورسٹی انتظامیہ فوری طور پر فیس میں اضافے کی فیصلے پر نظر ثانی کرکے نوٹس واپس لے بصورت دیگر اس عمل کے خلاف سخت احتجاج کریں گے،دریں اثناء بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے لاء یونیورسٹی کالج کے پرنسپل امان اللہ اچکزئی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں دن دیہاڑے بیرسٹر امان اللہ کا قتل حکومت کے امن وامان کے بہتر کرنے کے حوالے سے سوالیہ نشان ہے اپنے جاری کر دہ بیان میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقے ، پشین، قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر علاقے امن وامان کے حوالے سے انتہائی خراب ہے اور حکومت بھی ان علاقوں میں امن وامان کی بہتر صورتحال پر ترجیح دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں انہوں نے دن دیہاڑے لاء کالج یونیورسٹی کے پرنسپل امان اللہ اچکزئی کی قتل مذمت کر تے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ،دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے لاء کالج یونیورسٹی کے پرنسپل کے قتل کی مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ مقتول کی جانب سے لاء کالج ایک ایماندار پرنسپل سے محروم ہو گئے حکومت ان کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرے اپنے جاری کر دہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومتی دعوے امن وامان کے بحالی کے حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں لوگ دن دیہاڑے اغواء اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن رہے ہیں اور حکومت سب ٹھیک کا رٹ لگا کر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں حکومت بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کی قتل میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر ے اور عوامی نیشنل پارٹی بیرسٹر امان اللہ کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہے ،علاوہ ازیں بلوچستان یونیورسٹی کے اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر احمد شاہ کاکڑ ، جنرل سیکرٹری عبدالباقی جتک اور پروفیسر محمد قاسم کاسی نے لاء یونیورسٹی کے پرنسپل بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کی قتل مذمت کر تے ہوئے کہا کہ حکومت واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرے اپنے جاری کر دہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بیرسٹر امان اللہ اچکزئی ایک ایماندار شخص تھا جنہوں نے اپنے دور تعیناتی میں لاء کالج یونیورسٹی کو مثالی ادارہ بنایا اور ان کی قتل سے بلوچستان ایک ایماندار شخص سے محروم ہو گیا بیان میں کہا گیا ہے کہ لاء کالج میں تین روزہ اور بلوچستان یونیورسٹی میں ایک روزہ سوگ منایا جائیگا اور آج بلوچستان یونیورسٹی میں یونیورسٹی لاء کالج کے پرنسپل بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس ہو گا تمام پروفیسروں اور یونیورسٹی اسٹاف سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ تعزیتی ریفرنس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائے ،جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیرمولاناولی محمدترابی نے اپنے رشتہ داراورلاء کالج کے پرنسپل امان اللہ خان ایڈوکیٹ کی شہادت کے واقعہ کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ کچھ قوتیں ایک منصوبے کے تحت صوبہ کے قابل لوگوں کوچن چن کرشہیدکیاجارہاہے،یہاں وزراء محفوظ ہیں اورنہ ہی عوام،ڈاکٹرزاورتاجرمحفوظ ہیں،قوم پرستوں کی حکومت قیام امن میں مکمل طورناکام ہوچکی ہے لہذافوری طورمستعفی ہوجائے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے لاء کالج کے پرنسپل امان اللہ خان ایڈوکیٹ شہیدکی رہائش گاہ پران کے والدحاجی آغاگل اوران کے بھائیوں حضرت عمراورڈاکٹرحضرت علی سے گفتگواورنمازجنازہ میں شرکت کے بعدتعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیامولاناولی محمدترابی نے امان اللہ خان شہیدکے واقعہ کے بعدفوراان کے گھرپہنچ گئے اوران کے اہل خانہ اورلواحقین کے ساتھ اظہاریکجہتی کیاانہوں نے کہاکہ امان اللہ خان ایڈوکیٹ نے لندن سے لاء کی ڈگڑی حاصل کی تھی اوراپنی قابلیت کی بنیادپراس اہم پوسٹ پرتعینات ہوئے تھے ان کاکسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی پھرنہ جانے کیوں ان کونشانہ بنایاگیاانہوں نے کہاکہ ایسے قیمتی لوگ چن چن کرمارناصوبہ کوپسماندگی کی طرف دھکیلنے کی سازش ہوسکتی ہے کچھ قوتوں کوبہترین علماء،وکلاء،ڈاکٹرز،پروفیسرزبرداشت نہیں اس لئے انہیں ایک منصوبے کے تحت راستے سے ہٹائے جارہے ہیں ۔