|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2016

خضدار : میونسپل کارپوریشن کی نا اہلی ،خضدار شہر کے گلی کوچے کچرہ دانوں میں تبدیل،بد بو تعفن کی وجہ سے شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہو گئے ،ایک سال سے خضدارشہر میں ہفتہ صفائی نہیں منائی گئی ،بعض علاقوں میں گندے نالوں کی پانی واٹر سپلائی کے پائپوں میں شامل ہو رہے ہیں ،لزو ،گزگی ،نظام آباد ،کھنڈ ،سول کالونی اور قرب و جوارکے علاقوں میں نالیاں عدم صفائی کی وجہ سے بلاک ہو گئے ہیں گندے پانی سڑکوں پر بہہ رہی ہے ،میونسپل کارپوریشن کی کارکردگی صفر عوام پریشانی کا شکار مسحا کی تلاش میں تفصیلات کے مطابق میئر خضدار ،ڈپٹی میئر اور میونسپل کارپوریشن کے دیگر ٹیکنیکل حملہ کارپوریشن کے ضمن میں آنے والے شہر کے مسائل کو مکمل نظر انداز کر دی ہے گزشتہ ایک سال سے شہر میں نہ ہفتہ صفائی منائی گئی اور نہ ہی کچروں کو اٹھانے کے لئے میونسپل کارپوریشن کے زمہ داران کا کوئی کردار نظر آتا ہے اس سلسلے میں صحافیوں نے خضدار کے مختلف علاقوں کو دورہ کیا اور صفائی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مکینوں کی شکایتیں بھی سنی خضدار شہر کے علاقوں ،لزو ،نظام آباد ،سول کالونی ،گزگی ،نیامجو ،ارباب کمپلیکس ،کھنڈ ،سلطان آباد ،شاہوانی آباد ،اسد آباد ،خضدار بازار ،فقیر آباد ،جھالاوان کمپلیکس اور دیگر علاقوں میں سال بھر سے کچرے پڑے ہیں کوئی اٹھانے والا نہیں ان علاقوں میں مسلسل کچرہ جمع ہونے اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ان کچروں کو ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے علاقے میں تعفن پھیل رہی ہیں اور شہری مختلف قسم کے بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں بند گڑروں ،بند نالیوں کی پانی سڑکوں پر بہنا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے آنے جانے والے لوگوں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ نا لیوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گندے پانی واٹر سپلائی کے لائنوں کے ساتھ شامل ہو رہی ہے جس سے مزید بیماریاں پھلنے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے خضدار کے سیاسی و عوامی حلقوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میونسپل کارپوریشن خصوصاً میئر اور ڈپٹی میئر ان بنیادی مسائل کے حل کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں متعلقہ عوامی نمائندے اپنے حق میں چند ایک بیانات ضرور لگوائیں مگر زمینی حقائق کو محسوس کرتے ہوئے شہر سے کچروں کے خاتمہ کے لئے کوئی عملی کردار ادا کریں خالی خولی بیانات سے عوامی مسائل نہ پہلے حل ہوئے ہیں اور نہ ہی اب حل ہونگے ۔۔۔۔۔۔۔۔