کوئٹہ : بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ دو کھرب 88ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ آج پیش کیا جائیگا۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے اور3ہزار نئی آسامیوں کا اعلان کیا جائے گا۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 70ارب سے زائد مختص کئے جائیں گے۔ تعلیم ، صحت اور پانی کے منصوبوں کے علاوہ امن وامان کو ترجیح دی جائے گی۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج اتوار کی شام چار بجے منعقد ہوگا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری صوبے کا بجٹ پیش کریں گے۔ خالد لانگو کی جانب سے کرپشن کیس میں گرفتاری اور وزیراعلیٰ کے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد محکمہ خزانہ کا چارج وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس ہے۔ اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل آج صبح وزیراعلیٰ کی صدارت میں بلوچستان کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔ اس سے قبل رات گئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت کور کمیٹی اجلاس میں بجٹ تجاویزکو حتمی شکل دی گئی ۔ محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق مالی سال 17۔2016ء کے بجٹ کا حجم 288 ارب ہوگا جس میں صوبے کی آمدن کا تخمینہ دو کھرب52ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جبکہ 36 ارب روپے خسارہ ہوگا۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 218 ارب 17کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ان میں گردشی قرضوں اور سرمایہ جاتی اخراجات کیلئے مختص کئے جانے والے تقریباً تیس ارب روپے بھی شامل ہیں۔جبکہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں70ارب روپے رکھے جائیں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں دس ارب روپے پی ایس ڈی پی کی جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے مختص کئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے چھوٹے اور انفرادی ترقیاتی منصوبوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد بھی انتہائی کم رکھی گئی ہے ۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا بڑا حصہ میگا منصوبوں کیلئے مختص کیا جائیگا۔دس ارب روپے کی لاگت سے کوئٹہ کو پٹ فیڈر کینال سے پانی کی فراہمی ، دو ارب روپے کی لاگت سے کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین اور ایک ارب روپے کی لاگت سے کوئٹہ گرین بس سروس منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی بجٹ تقریر میں طلبہ کیلئے پچاس کروڑ روپے کی لاگت سے لیپ ٹاپ اسکیم اوردو ارب روپے کی لاگت سے صوبے کے فعال اسکولوں میں بیت الخلاء اور واٹر پمپ کی تنصیب کے منصوبے کا اعلان بھی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں کوئٹہ کی خوبصورتی کی بحالی ، سڑکوں کی توسیع اور نئے پل اور انڈر پاسز کی تعمیر کیلئے پانچ ارب پچاس کروڑ ،صوبے کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرزکی ترقی اور خوبصورتی کیلئے تین ارب پچاس کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار کرنے اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصداضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ تین ہزار سے زائد نئی آسامیوں بھی اعلان کی جائیں گی۔ صحت کیلئے17ارب، زراعت کیلئے7ارب جبکہ لائیو اسٹاک کیلئے تین ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم اسکول سائیڈ کیلئے28ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے گئی۔ زراعت میں ایک ہزار نئی آسامیوں کا اعلان بھی کیا جائیگا۔ ضلعی ہیڈکوارٹرز کے اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے دو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سیکریٹری خزانہ بلوچستان اکبر حسین درانی کے مطابق بجٹ میں تعلیم، صحت ، پانی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ امن وامان کو ترجیح دی گئی ہے ۔ بجٹ ٹیکس فری ہوگا اور اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائیگا۔ صوبہ اپنی آمدنی میں اضافے کیلئے دیگر ذرائع کو بروئے کار لارہا ہے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق 2016-17کا بجٹ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 45ارب روپے سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال بلوچستان کا بجٹ243ارب52کروڑ روپے تھا۔جبکہ نئے مالی سال کے بجٹ کا خسارہ گزشتہ سال کی نسبت تقریباً11ارب روپے زیادہ ہے۔ بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ 252ارب لگایا گیا ہے اس میں وفاقی اور صوبائی آمدن 2 کھرب 15 ارب 96کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ جبکہ کیپٹل محصولات کے36ارب شامل ہیں ۔اس سال وفاق سے قابل تقسیم پول کی مد میں 182ارب ،براہ راست منتقلیوں کی مد میں14ارب جبکہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں10ارب روپے ملیں گے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں صوبے کی اپنی آمدنی کا تخمینہ تقریباً8ارب لگایا گیا ہے ۔