خضدار : ہائی وے اور موٹر وے پولیس کی جانب سے حد رفتار کنٹرول نہ کرنے کا خطرناک انجام ،کوئٹہ سے کراچی جانے والی مسافر بس سمان کے قریب موڑ کاٹتے ہوئے ڈرائیور سے بے قابو ہو کرقلا بازیاں کھاتی ہوئی پل سے نیچے جا گری ،دو بھائیوں سمیت 14مسافر جا بحق28زخمی ہو گئے ،جاں بحق اور زخمیوں کو لیویز ، ایف سی،ایدھی ،الغنی ویلفیئر ٹرسٹ ، اورنجی گاڑیوں میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ،ہسپتال میں قیامت صغراء کا منظر ،ہر طرف چیخ و پکار ،زخمیوں کے لئے خون دینے والوں کی قطاریں لگ گئیں ،ہسپتال میں ہنگامی صورتحال کا اعلان ،ڈپٹی کمشنر ،اسسٹنٹ کمشنر ،انجمن تاجران ،ہند پنچائیت ،اور عوام کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی ، تفصیلات کے مطابق پیر کے روز کوئٹہ سے کراچی جانے والی مسافر کوچ خضدار سے چالیس کلو میٹر دور سمان کے قریب خطرناک موڑ کاٹتے ہوئے ڈرائیور سے بے قابوہو کر قلا بازیاں کھاتی ہوئی پل سے بیس فٹ گہر ی کھائی میں جا گری جس کے نتیجے میں چودہ مسافر جا بحق اور 29مسافر زخمی ہو گئے جا ں بحق اور زخمی ہونے والوں کو ایدھی ،الغنی ویلفیئر ٹرسٹ ،ایف سی ،پولیس اور لیویز کی ایمبولینسوں اور پرائیوٹ گاڑیوں کے زریعے گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار منتقل کیا گیا شدید زخمیوں کو کراچی او رکوئٹہ روانہ کیا گیا حادثے کی خبر ملتے ہی ضلعی انتظامیہ گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر کے تمام ڈاکٹروں کو طلب کیا گیااس کے علاوہ قلات اسکاوٹس کے ڈاکٹر ز بھی عوامی خدمت کے جذبے کے تحت ہسپتال پہنچ گئے زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے میں مثبت کردار اداکیا،زخمیوں کو جب ہسپتال پہنچائی جا رہی تھی ہسپتال میں قیامت صغراء کا منظر تھا ہر طرف چیخ و پکار سنائی دے رہی تھی ڈپٹی کمشنر خضدار عالم فراز ہسپتال پہنچ کر خود صورتحال کی نگرانی کی جبکہ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر شبیر احمد بادینی ،جمیل بلوچ ،اے سی وڈھ عبدالقدوس اچکزئی ،تحصیلدار خضدار محمد عظم باجوئی ،نائب تحصیلدار حبیب گچکی ،ایس ایچ او خضدار سٹی عبدالقادر شیخ ،انجمن تاجران خضدار کے صدر حافظ حمید اللہ اور دیگر ہسپتال پہنچے اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں شہری ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دئیے جاں بحق ہونے والے مسافروں میں عبدالواسع ولد سید غلام ولید ساکن پشین ،عبدالظاہر ولد محمد ہاشم ساکن خضدار ،محسود خان ولد مجاہدین ساکن ملیر کراچی ،عبدالہادی حرف آغا ولد عبدالمجید ساکن موسیٰ کالونی کوئٹہ ،ثناء اللہ ولد جمعہ خان ساکن باغبانہ خضدار ،مقصود خان ولد داود خان ساکن ٹھٹہ ،محمد حسین ولد محمد بلوچ ساکن لسبیلہ ،سید ثناء اللہ ولد سید محمد ساکن کراچی ،محمد عمران ولد مجاہد ساکن کراچی ،محمد ولد فیض محمد ساکن خضدار ،نیاز احمد ولد فیض محمد ساکن خضدار اور ثناء اللہ ولد نور محمد ،حیات اللہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں عبدالودود ،ثناء اللہ، شہزاد خان ،عبدالمجید ،عبدالرحیم ،محمد ایاز ،رقیہ بی بی ،نیاز احمد ،مرزا خان ،نادر علی ،عبدالوہاب ،صالح محمد ،مشتاق احمد ،عبدالوہاب ،رخسانہ بی بی ،ولی محمد ،مفتی عرفان اللہ اور دیگر شامل ہیں واضح رہے کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر تعینات ہائی وے اور موٹر وے پولیس کا کردار نہ ہونے کے برابر ہیں ان کی غیر زمہ داری کی وجہ سے قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثات معمول بنتے جا رہے ہیں موٹر وے اور ہائی پولیس کی جانب سے نہ تیز رفتاری پر گاڑیو ں کی چالان کی جاتی ہے اور نہ ہی سیٹ بیلٹ پر کوئی سزا دی جاتی ہے اس کے علاوہ آور لوڈنگ پر بھی کوئی توجہ نہیں جس کے باعث حادثات روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں ۔