نوشکی : سابق گورنر بلوچستان امیر الملک مینگل ممتاز بلوچ ادیب ودانشور میر گل خان نصیر سابق صوبائی وزیر بابو میر محمد رحیم مینگل سمیت کلی مینگل میں 50گھرانوں میں سیکورٹی فورسز کی چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، گزشتہ شب ایف سی پولیس اور حساس اداروں کی جانب سے کلی مینگل میں چادر وچار دیواری کے تقدس کو پامال کر کے گھر گھر تلاشی لی گئی، آدھی رات کو کلی کو محاصرے میں لیکر فائرنگ کی گئی جس سے خوف وہراس پیدا ہوا، ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی نوشکی کے ضلعی آرگنائزر ومرکزی سینٹرل کمیٹی کے ممبر حاجی میر بہادرخان مینگل ، مرکزی سی سی ممبر میر خورشید جمالدینی اور ضلعی ڈپٹی آرگنائزر میر عزیز بادینی نے نوشکی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات قدر کو اہل علاقہ عبادات میں مشغول تھے کہ ایف سی پولیس اور حساس اداروں نے کلی شہید میر لونگ خان مینگل میں چادر وچار دیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے پچاس سے زائد گھروں کی تلاشی لی گئی اور فائرنگ کرکے خواتین اور بچوں کو ہراساں کیاگیا، انہوں نے کہا کہ بی این پی ایک جمہوری جماعت ہے، سینیٹ قومی صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی اداروں میں ہماری نمائندگی ہے مگر بعض قوتوں کو بی این پی کی جدوجہد بلوچستان کے ساحل ووسائل کے تحفظ اور مظلوم بلوچوں کے حقوق کی حصول کیلئے آوازبلند کرنا ہضم نہیں ہورہا ہے، اس لئے بی این پی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے گھروں میں بلا جواز چھاپے مار کر اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے کارکنوں کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نوشکی میں امن وامان مقامی قبائلی اور سیاسی جماعتوں کی مرہون منت ہے، سیکورٹی فورسز نے ہمیشہ امن خراب کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے کہا کہ بلا جواز چھاپوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو بی این پی جمہوری حوالے سے احتجاج کیلئے سڑکوں پر آئینگے