|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ 12جولائی کو اسلام آباد میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی زیر صدارت سیمینار منعقد ہو گا جس کا موضوع ترقی یا استحصال ہے جس میں ملک بھر کے اہل قلم ، دانشور ، صحافی شرکت کریں گے قاضی اشفاق کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے 40لاکھ افغان مہاجرین باعزت طریقے واپس بھیجا جائے بلوچ ہزاروں سالوں سے اپنے سرزمین پر آباد ہیں بیانات سے تاریخ کو مسخ نہیں کیا جا سکتا ۔ پارٹی کے مرکزی رہنماء بابو رحیم مینگل کے گھر اور کلی مینگل آباد کے محاصرے کیخلاف 11جولائی کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کو یقینی بنایا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ 12جولائی کو سیمینار اہمیت کا حامل ہوگا گوادر کا مسئلے کو ملک بھر کے اہل قم ، دانشور وں ، وکلاء سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کے سامنے رکھیں گے سیمینار سنگ میل ثابت ہوگاقاضی اشفاق کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ان کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے بزرگ سیاستدان ملک سیف الدین دہوار اور ملک نوید دہوار کے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں بلوچ ہزاروں سالوں سے اپنی سرزمین پر آباد ہیں اور اپنی ایک تاریخ رکھتے ہیں ۔ مہرگڑھ کی نو ہزار سالوں کی تہذیب و تمدن ہمارا ورثہ ہے یہ سرزمین ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی باتوں سے تاریخ کو مسخ نہیں کیا جا سکتا ہے بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں آباد افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے بین الاقوامی قوانین اور مسلمہ اصولوں کے بھی یہ برخلاف ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکیوں نے بلوچستان سے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ اور ووٹر لسٹوں میں اپنے ناموں کا اندراج کرائیں مختلف ادوار میں سیاسی جماعتوں نے اپنے ذاتی گروہی مفادات کے خاطر انہوں نے غیر ملکیوں کے شناختی کارڈز کا اجراء یقینی بنوایا گیا بیان میں کہا گیا ہے کہ 2013ء کے الیکشن میں اقتدار پر براجمان حکمرانوں کی کوشش ہے کہ جعلی شناختی کارڈز کے اجراء کو جاری رکھا ہے اب بھی بلوچستان حکومت کی مشینری کو بھی غیر قانونی طریقے سے استعمال میں لایا جا رہا ہے بلوچستان حکومت کے ارباب و اختیار نادرا و پاسپورٹ آفس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ بلاک شناختی کارڈز کا اجراء کیا جائے کوئٹہ کے غیور عوام بخوبی جانتے ہیں کہ کوئٹہ کے گردونواح میں کونسے علاقے ہیں جہاں اکثریتی آبادی افغان مہاجرین کی ہے اور اسی طریقے سے بلوچستان کے پشتون اضلاع میں افغان مہاجرین نے اپنے لئے تمام دستاویزات حاصل کرچکے ہیں اس کے باوجود اب بھی حکمران بلوچ دشمنی پر پالیسیاں روا رکھے ہوئے ہیں دنیا کا کوئی قانون اس بات کی اجازت اور اختیار نہیں دیتا کہ 40لاکھ افغان مہاجرین کو ملکی شہریت دی جائے بلوچستان نیشنل پارٹی اب واضح طور پر کہنا چاہتی ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو جاری شناختی کارڈز فوری طور پر منسوخ کئے جائیں اسی طریقے سے پاسپورٹ اور انتخابی فہرستوں سے مہاجرین سے نام نکلے جائیں جس طرح خیبرپختونخواء اور دیگر صوبوں اور مرکزی حکومت نے انہیں شہروں سے دور کیمپوں تک محدود رکھنے اور ان کے انخلاء کے حوالے سے اقدامات کئے اسی طرح بلوچستان میں بھی فوری اقدامات کرتے ہوئے کیمپوں تک محدود کرنے کے ساتھ ساتھ جاری دستاویزات کو منسوخ اور انخلاء کو یقینی بنایا جائے پورے ملک میں افغان مہاجرین کے حوالے سے یکساں رویہ رکھا جائے بلوچستان حکومت تنگ نظری اور نسلی بنیادوں پر سیاست کر رہی ہے حکومت میں شامل جماعتیں شریک جرم ہیں جو بلوچستان میں افغان مہاجرین کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور بلوچستان سرکار کی مشینری کو بھی خاطر میں لانے سے گریزاں نہیں تاریخ ان حکمرانوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی جو بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے سے گریزاں نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ انہی افغان مہاجرین کی وجہ سے بلوچستان میں مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی ، کلاشنکوف کلچر ، بدامنی ، فرقہ واریت سمیت دیگر منفی سوچ بڑھ چکی ہے یہی لوگ لاکھوں کی تعداد میں بلوچستان کی معیشت پر بوجھ ہیں اور معاشی منڈی سمیت تمام علاقوں میں قبضہ گیر بن چکے ہیں مقامی لوگ کا استحصال ہو رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین چاہے کسی بھی نسل ، زبان ، فرقے سے تعلق رکھتے ہیں انہیں کسی ملکی شہریت نہ دی جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان سیاسی یتیم خانہ نہیں کہ لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو یہاں آباد کیا جائے عرصہ دراز سے بلوچستان کے غیور عوام اپنی مہمان نوازی کا فریضہ ادا کر چکے ہیں اب اگر ان کے انخلاء کو یقینی نہ بنایا گیا ہے تو یہ بلوچستانی عوام کے ساتھ استحصال ہو گا بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کے ارباب و اختیار ، نادرا ، پاسپورٹ حکام ، الیکشن کمیشن فوری طور پر سرکاری دستاویزات کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ افغان مہاجرین جنہوں نے بلوچستانی کے مقامی خاندانوں میں اپنے نام ڈال کر جعل سازی کے ذریعے شناختی کارڈز دیگر دستاویزات حاصل کر چکے ہیں ان کے ناموں کے منسوخی کا عمل تیز کیا جائے بیان میں کہا گیا ہے نیب نے نادرا میں ہونے والی کرپشن کے خلاف جو کارروائی کی اور کیسز میں نادرا اہلکاروں کو سزائیں بھی ہوئی بہت سے حقائق سامنے آئے کہ بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین نے جعلی شناختی کارڈز بنائے اس حوالے سے نیب کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ تحقیقاتی عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے فوری اقدامات کرے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے ارباب و اختیار اگر چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں مذہبی جنونیت ، دہشت گردی ، انتہاء پسندی اور کلاشنکوف کلچر کا خاتمہ ممکن ہو تو جس طرح دیگر صوبوں میں افغان مہاجرین کے انخلاء کے حوالے سے اقدامات کئے گئے بلوچستان میں بھی لفاظی حد تک نہیں عملی طور پر ان کے انخلاء کو کیمپوں تک محدود کرنے کے حوالے سے اقدامات کریں اور بلوچستان کے ان سینٹرز جہاں بے ضابطگیاں ہوئیں غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈز جاری کئے گئے ان سینٹرز کا ریکارڈ قبضے میں لے کر افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز کو منسوخ کیا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ 2011ء کے خانہ شماری کے دوران سیکرٹری شماریات نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بلوچستان میں خانہ شماری کے دوران افغان مہاجرین کے گھروں کو کئی کئی بار شمار کیا گیا جس کی وجہ سے قلعہ عبداللہ ، ژوب ، لورالائی ، پشین میں دو سے 5 سو فیصد اضافہ ہوا جو کسی صورت ممکن نہیں یہ سب غیر ملکیوں کی آمد ، شناختی کارڈز کے غیر قانونی اجراء کی وجہ سے ہوا جس سے وہاں کی مقامی آبادی متاثر ہوئی بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر مہاجرین کو بلوچستان کے باعزت طریقے سے انخلاء کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اب افغانستان میں امن ہے مہاجر وہاں جا کر اپنے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں بیان میں کہا گیا ہے کہ بابو رحیم مینگل کے گھر پر چھاپے اور کلی مینگل آباد کے محاصرے کے خلاف 11جولائی کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائینگے تمام اضلاع کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں 11جولائی کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں –