بالآخر عالمی چمپئن جرمنی نے اٹلی کو عالمی یا یورو کپ کے کسی مقابلے میں پہلی بار شکست سے دوچار کردیا. اس سے قبل کھیلے گئے 8 مقابلوں میں اٹلی نے چار بار جرمنی کو شکست دی تھی جبکہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے باقی چار مقابلے برابری پر ختم ہوئے تھے.یورو 2016 میں اسپین اور اٹلی کے اخراج کے بعد عالمی چمپیئن جرمنی کو چوتھی بار یورپین چمپیئن بننے سے روکنے کے میں صرف فرانس ہی ایک ایسی ٹیم نظر آتی ہے جو اسے ایسا کرنے سے باز رکھ سکتی ہے.ابتدائی مقابلوں میں ٹیم ورک کے فقدان کے باعث فرانس کی ٹیم قدرے کمزور نظر آرہی تھی مگر آہستہ آہستہ یہ ٹیم سنبھلتی گئی اور اب میزبان ہونے کے ناطے ہوم گراؤنڈ اور ہوم کراؤڈ کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار نظر آتی ہے.دوسری جانب سیمی فائنل میں جرمنی کی ٹیم اپنے چار اہم کھلاڑیوں کے بغیر فرانس سے سیمی فائنل کھیلنے کے لیے میدان میں اترے گی، مایہ ناز دفاعی کھلاڑی مٹس ہملز دو پیلے کارڈز کی وجہ سے یہ اہم میچ کھیلنے سے قاصر رہیں گے جبکہ ٹیم کے کپتان بستیاں شوائن اشٹائیگر،مڈ فیلڈر سمی قدیرا اور فارورڈ ماریوگو میز زخمی ہونے کی وجہ سے میچ نہیں کھیل سکیں گے. تاہم اس کے باوجود بھی جرمن ٹیم اور جرمن شائقین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ 20 سال بعد اپنی ٹیم کو یورو 2016 کا فاتح دیکھنا چاہتے ہیں.دوسری جانب فرانس ، ویلز اور پرتگال کی بھی یہی کوشش ہوگی کہ کسی طرح فائنل تک رسائی حاصل کرکے یورو 2016 کا تاج اپنے سر پر سجایا جائے. ریال میڈرڈ اور پرتگال کے مایہ ناز اسٹرائیکرکرسٹیانو رونالڈو کی تو یہ خواہش ہوگی کہ انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ سے قبل کوئی ٹائٹل اپنے نام کیا جائے مگر سیانے کہہ گئے ہیں کہ دلی ہنوز دور است.
دلی ہنوز دوراست
وقتِ اشاعت : July 5 – 2016