انتظار کی ہر گھڑی قیامت ڈھاتی ہے، یہ انتظار محبوب سے ملنے کا ہو، آزادی کی جدوجہد میں جیل کاٹنے یا کسی اسٹاپ پر بس یا ٹرین کے لیے ہی کیوں نہ ہومگر جب اس انتظار کا ثمر میسر آجائے تو مزا دوبالا ہوجاتا ہے۔یورو 2016 کے دوسرے سیمی فائنل کے موقع پر بھی کچھ ایسی ہی صورتحال تھی جب میزبان فرانس نے تقریباً نصف صدی کے صبر آزما انتظار کے بعد عالمی چمپئن جرمنی کو عالمی یا یورو کپ کے کسی میچ میں شکست سے دوچار کیا۔ آخری بار یہ موقع 1958 کو ہاتھ آیا تھااور اس کے بعد گویا فرانس کی ٹیم نے جرمنی سے ہمیشہ کے لیے شکست تسلیم کرلی تھی مگر اس بار معجزہ ہوگیا اور قسمت کی دیوی نے فرانس کا ساتھ دیا اور فتح کا ہما اس کے سر آن بیٹھا. کمزور دفاع کے باوجود فرانس کی ٹیم جرمن کھلاڑیوں کو اپنے گول سے دور رکھنے میں بالآخر کامیاب رہے.ایونٹ کے شروع میں ٹیم ورک کے فقدان کے بعد فرانس کی ٹیم نے ناک آوٹ مرحلے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔اسی طرح کا مظاہرہ انہوں نے 1998 کے عالمی کپ کے دوران بھی کیا تھا اور پھر عالمی چمپیئن بن کر دنیائے فٹبال پر چار سال تک راج کیا اور اب تیسری بار یورپین چمپیئن بننے کے لیے انہیں 10 جولائی کو رونالڈو اینڈ کمپنی (پرتگال ) کا سامنا کرنا پڑے گاجو پہلے سیمی فائنل میں یورو 2016 کی سرپرائز ٹیم ویلز کو شکست دے کر اپنے پہلے بین الاقوامی ٹائٹل کے انتظار میں بیٹھی ہے.مبصرین کہتے ہیں کہ میزبان ہونے کے ناطے اور کئی اچھے اور نامور کھلاڑیوں کی موجودگی میں فرانس کی ٹیم ابتدا سے ہی ایونٹ کے فیورٹس میں شامل تھی مگر دوسری جانب اپنے گروپ میں تیسری پوزیشن حاصل کرکے اور ایونٹ کے 6 میچوں میں صرف ایک میچ (ریگولر ٹائم میں ) جیت کر فائنل میں جگہ بنانے والی پرتگال کی ٹیم کا ایونٹ کے آخری مرحلے تک پہنچنا کسی معجزے سے کم نہیں .شائقین فٹبال کو 1992 میں غیر معروف ڈنمارک اور 2004 میں یونان کا یورپین چمپیئن بننا تو یاد ہوگاتو کیا رونالڈو اینڈ کمپنی 10 جولائی کو پیرس کے سان دنی اسٹیڈیم میں تاریخ دہرانے جارہے ہیںیا میزبان ٹیم جرمنی اور اسپین کے ساتھ مشترکہ طور پر تیسری بار یورپین چمپیئن بننے جارہی ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، یورو 2016 کے دوران شائقین فٹبال کو تقریباً ایک ماہ کے دوران کئی سنسنی خیزمقابلے دیکھنے کو ملے ، اسی طرح انہیں ویلز ، آئس لینڈ اور مشرقی آئرلینڈ جیسی ٹیموں سے روشناس ہونے اور تقریبا 40 سال بعد ہنگری کی ٹیم کو کسی بڑے ایونٹ میں دیکھنے کا موقع ملا۔