ملتان : ملتان میں مبینہ طور پر اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماڈل و اداکارہ فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ نے اپنی زندگی کا آغاز ایک غریب گھرانے سے کیا۔اور پھر آہستہ آہستہ سوشل میڈیا پر تہلکہ مچاتے ہوئے شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگ گئی۔ماڈلنگ میں قدم رکھتے ہی فوزیہ عظیم نے اپنا نام تبدیل کر کہ قندیل بلوچ رکھ لیا۔انکے والد کا نام عظیم تھا جو ایک ٹانگ سے معزور ہیں۔فوزیہ عظیم بنیادی طور پر ضلع ڈیرہ غازی خان کے ایک پسماندہ علاقے شاہ صدر الدین کی رہائیشی تھی،جسکا تعلق شاہ صدر الدین کی ماہڑہ فیملی سے تھا۔ 2004 میں قندیل بلوچ ڈیرہ غازی خان کے ایک نوجوان کے ساتھ محبت میں مبتلا ہوئی۔اس وقت قندیل بلوچ شاہ صدر الدین کی ایک گورنمنٹ سکول میں زیر تعلیم تھی اور آٹھویں جماعت کی طالبہ تھی۔ گھر والے اس محبت کے خلاف تھے اس لیے اس جوڑے نے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے کا پلان بنایا۔ گھر سے بھاگنے کے پلان پر قندیل بلوچ نے تو عمل کر لیا اور وعدے کے مطابق طے کردہ مقام پر پہنچ گئی لیکن اسکا ساتھی بے وفا نکلا اور وہاں نا پہنچ سکا۔ یہ ہی موڑ قندیل بلوچ کی زندگی کا سب سے اہم ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ گھر سے بھاگ جانے کے بعد قندیل بلوچ کے پاس دو ہی راستے تھے ایک یہ کہ وہ گھر واپس چلی جائے اور گھر والوں کے طعنوں کا سامنا کرے یا پھر اپنی زندگی کے سفر کی نئی بس پکڑے۔ اس وقت قندیل بلوچ نے اپنی زندگی کا اہم فیصلہ کیا اور اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر ملتان میں آگئی۔ اور ملتان میں ایک نجی بس کمپنی میں بطور بس ہوسٹس کے کام کرنے لگی۔ اس دوران قندیل بلوچ کو زندگی کی تلخیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی قندیل بلوچ نے ہار نا مانی۔ کچھ عرصہ بعد اس نے بس ہوسٹس کی نوکری کو خیر آباد کہہ دیا ۔ اس دوران وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ مکمل رابطے میں رہی لیکن اس واپس جانے کی بجائے ماڈلنگ کی دنیا میں چھلانگ لگا دی اور ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد قندیل بلوچ ساوتھ افریقہ چلی گئی۔ شاہ صدر الدین کے رہایشیوں کے مطابق قندیل بلوچ گھر چھوڑنے کے سرف تین سال بعد ہی ساوتھ افریقہ چلی گئی تھی۔ جہاں پر اس نے صرف سرمایہ بنانے پر زور رکھا ۔ پاکستان واپسی کے بعد قندیل بلوچ ماڈلینگ کی دنیا میں اداکاری کے جوہر دکھانے لگی۔قندیل بلوچ نے وطن واپسی کے بعد اسلام آباد، کراچی اور لاہور کو اپنا مسکن بنایا۔ایک سال قبل اس نے اپنے خاندان والوں کو نیاگھر بنا کر دیا اور ماہانہ اخراجات کی ادائیگی بھی شروع کر دی تھی۔پولیس حکام کے مطابق قندیل بلوچ چاند رات سے اپنے آبائی گھر میں موجود تھی جہاں اسکے بھائی وسیم نے مبینہ طور پر اسکا گلا دبا کر اسے قتل کر دیا اور قندیل بلوچ کا سامان اٹھا کر بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔