|

وقتِ اشاعت :   July 17 – 2016

کوئٹہ : تربت کے علاقے سے نامعلوم مسلح افراد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور بلوچ کے بیٹے کو ساتھی سمیت اغواء کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو تربت کے علاقے سے نامعلوم افراد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور بلوچ کے بیٹے شہزاد کو اسکے ساتھی صلاح اللہ سمیت اغواء کرلیا اور نامعلوم مقام کی طرف فرار ہوگئے ۔اغواء ہونے والے افراد دشت سے تربت آرہے تھے ۔لیویز مزید کارروائی کررہی ہے۔ دریں اثنائبلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور بلوچ کے بیٹے کے اغواء ، کوئٹہ میں پارٹی یو سی چیئرمین شادین زئی قاسم پرکانی کے گھر پر چھاپے ، بھائی ، بھتیجے سمیت 25 افراد کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئے روز ایسے واقعات کا رونما ہونا سیکورٹی فورسز اور پولیس کے مشترکہ چھاپوں میں رات کی تاریکی میں بے قصور ، بے گناہ اور معصوم بلوچوں کی غیر قانونی گرفتاریاں اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے کے عمل میں تیزی قابل تشویش حد تک بڑھتی جا رہی ہے پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور بلوچ کے نوجوان فرزند کی اغواء نما گرفتاری اور لاپتہ کرنا ناقابل برداشت امر ہے پارٹی کی جانب سے کلی گوہر آباد میں شہید حبیب جالب بلوچ اور شہداء بلوچستان کی برسی کے مناسبت سے کامیاب جلسے کے بعد پارٹی کے رہنماء قاسم پرکانی کے گھر پر چھاپہ بھائی ، بھتیجے اور دیگر پر جھوٹے مقدمات قابل افسوس ہیں بلوچستان میں ایک بار پھر ماورائے عدالت قتل و غارت گری و گرفتاریوں کا دور دورہ ہے ایک جانب حکمران یہ کہتے نہیں تھکتے کہ بلوچستان میں جمہوریت ہے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بلوچستان میں دانستہ طور پر جمہوریت پر شب خون مارا جا رہا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو پارٹی کے کامیاب جلسے کے بعد فوراً پارٹی ورکروں کو بلاجواز گھر سے گرفتار کر کے جھوٹے مقدمات قائم نہ کرے اس میں کیا قباعت ہے کہ پارٹی نے شہداء کی یاد میں جلسہ منعقد کیا آئین ہمیں یہ حق دیتا ہے بلوچستان میں اب جمہوری اور سیاسی سرگرمیوں پر بھی قدغن لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو انتہائی ناروا اقدام ہے جب معاشروں میں سیاسی و جمہوری پر پابندی لگا دی جائیں تو اس کے نتائج مثبت نہیں ہوتے اگر ایک سیاسی جماعت قومی و جمہوری سیاست سے وابستگی رکھتی ہے اسے دانستہ طور پر دیوار سے لگانے کی کوششیں باعث افسوس ہے جنرل مشرف کے دور سے اب تک پارٹی کے بڑی تعداد میں رہنماؤں و کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا آئے روز پارٹی کے کارکنوں کو پابند سلاسل بنانے کے عمل سے جمہوری سیاست سے عوام کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے حالانکہ بلوچستان میں جمہوری رجحانات اور عوام کے اجتماعی قومی مفادات اور قومی حقوق کے حصول کیلئے پارٹی جب بھی بڑے عوامی اجتماعی منعقد کرتے ہیں تو اس کے بعد غیر قانونی گرفتاریاں ، کارکنوں کو ہراساں کرنے اور پارٹی کے جھنڈوں کو اتارنے کا عمل شروع کیا جاتا ہے ہمیں بتایا جائے کہ اگر یہاں پر جلسے ،جلسوں ، ریلیوں ، سیمینار پر پابندیاں ہیں اور ہمیں انہیں روک لیں لنگڑی لولی جمہوریت بھی ہے تو ہر شہری و ہر سیاسی جماعت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی سیاسی سرگرمیاں سرانجام دے تمام اختیارات پولیس اور ایف سی کے پاس ہیں سریاب جو کوئٹہ کی قدیم بلوچ آبادی ہے ماہ صیام کے آخری عشرے کے بعد اب تک آئے روز سرچ آپریشن ، رات کی تاریکی میں وہاں کے لوگوں کو ذہنی کوفت دینے ، قیمتی اشیاء کو لوٹنے کا عمل اور ماورائے عدالت گرفتاریوں میں تیزی لائی جا چکی ہیں ڈبل سواری کی پابندی پورے کوئٹہ میں لگائی گئی ہے عید کے روز صرف سریاب کی حد تک ڈبل سواری پر پابندی تھی وہاں بلوچ فرزندوں کو کئی کئی گھنٹے روک کر ان کی تذلیل کی جاتی رہی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہم قومی جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اس کے باوجود ناروا سلوک ، ناانصافیوں ، پارٹی دوستوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو پارٹی ہر فورم پر شدید احتجاج کریگی اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ روابط بڑھتے ہوئے احتجاج کا راستہ اپنے سے بھی گریز نہیں کریں گے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور بلوچ کے بیٹے کو منظر عام پر لایا جائے اور کوئٹہ سے گرفتار پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کو رہا کر کے جھوٹ مقدمات ختم کیاجائے ۔