کوئٹہ : پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر سرداریارمحمد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کے موجودہ حالات اور ماضی کی پانچ انسرجنسی کی وجوہات کا جائزہ لیکر مقامی سطح پر ہونے والی ناانصافیوں کے تدارک اور عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کوناکام بنانا ہوگا ،امن وامان کی صورتحال میں بہتری کے لیے بہتر منیجمنٹ کے ساتھ ان روٹ کاز تک پہنچنا ہوگا جو حالات کی خرابی کا باعث بن رہے ہیں ،ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پی ٹی آئی پاکستان کے آفیشل پیج سے پاکستان سمیت دنیا بھر سے پوچھے گئے سوالات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے کیا،سرداریارمحمد رند نے کہا کہ پورے خطے میں بعض ممالک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جنہیں بہتر فہم وفراست سے ناکام بنانا ہوگا،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو ملک کے پسماندہ ،محکوم ومحروم طبقات کے مسائل سے واقفیت رکھتے ہوئے ان کے حل کا واضع ویژن رکھتی ہے اور ملک میں مثبت تبدیلی کی خواہاں ہے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 95فیصد قبائلی نظام ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم ہم قبائلی معاشرے میں جمہوری سوچ لیکر آگے بڑھ رہے ہیں بالائی سطح پر سیاست کے ایوانوں میں سرمایہ داروں کی اکثریت ہے جن کی سوچ یہی ہوتی ہے کہ ریٹرننگ آفیسرز کو کس طرح کور کرکے مینج الیکشن کروائے جائیں اس کے برعکس پی ٹی آئی میں جمہوری سوچ ہے اور ہم عوامی رائے دہی کے تقدس کی بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جنگلہ بس کے بعد 200ارب روپے کانیا ڈرامہ شروع کیا گیا ہے ،کرپشن کنگز کا طریقہ واردات یہ ہے کہ میگا پروجیکٹس تشکیل دیکر ان پر کمیشن بٹورا جائے ،انہوں نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے پورانظام بیٹھ چکا ہے ملک کو عمران خان جیسے دیانت دار لیڈر کی ضرروت ہے جو ملک کو کرپشن اور مسائل کے بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرسکے ،انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کی ترقی کا ویژن ور مثبت سوچ رکھتے ہیں اقتدار میں آکر بلوچستان کے ہر گریجویٹ کوروزگار کی فراہمی تک معقول اعزازیہ دیا جائے گا،بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ہرضلع میں صنعتیں اور ٹیکنکل سینٹرز قائم کریں گے ،تعلیم ،صحت اور بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہے، انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ کوریڈور معاشی ترقی کا اہم منصوبہ ہے تاہم موجودہ حکمران اسے سیاست کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں اور لاہور میں ٹرینوں جیسے غیر ضروری منصوبے سی پیک میں شامل کرکے اسے ویسٹرن انٹرسٹ تک محدور کیا جارہا ہے بلوچوں اور پشتونوں کی قسمت ایک بلیک ٹاپ سڑک کی تعمیر سے نہیں بلکہ ٹیکنکل ادارے اور صنعتی زونز قائم کرکے انہیں منصوبوں میں شراکت داربناکر بدلی جاسکتی ہے ۔سی پیک کی افادیت اس وقت ہی بلوچستان کے لوگوں تک پہنچ سکتی ہے جب یہاں کے لوگوں کو فنی تربیت دیکر مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کا پورا حق دیا جائے ایک سوال کے جواب میں سردار یارمحمد رند نے کہا کہ حکومت سے باہر ہوتے ہوئے اور حکومتی زیر عتاب ہونے کے باوجود ہم شوران میں میر چاکر رند ٹرسٹ کے زیر اہتمام معیاری تعلیم کا ایک بہت بڑا ادارہ قائم کررہے ہیں جہاں 150غریب بچوں کو پانچویں سے انٹر تک مفت تعلیم دی جائیگی اور رہائش وطعام سمیت وردی ،تعلیم وسفری اخراجات ٹرسٹ برداشت کرے گا،سردار یار محمد رند نے کہا کہ عوام 7اگست سے شروع ہونے والی تحریک احتساب میں بھرپور حصہ لیں اگر خدانخواستہ یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار نہ ہوئی تو ملک کے کرپٹ حکمران آنے والی نسلوں کو بھی بیچ دیں گے اور ملک کی اساس کو نقصان پہنچائیں گے حکمرانوں کا نظریہ ہے کہ لوٹ مار کرکے کمائیں اور الیکشن میں لٹائیں اقتدار میں آئیں اور عوامی مسائل لوٹیں عوام کو اب گھروں سے باہر نکلنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے۔