اسلام آباد: ساتویں سارک وزرائے داخلہ کانفرنس جاری ہے جس میں دہشت گردی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام پر غور کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں جاری ساتویں سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں پاکستان اور بھارت سمیت رکن ممالک کے تمام وزرائے داخلہ شریک ہیں، اجلاس کے دوران دہشت گردی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ سمیت خطے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔ کانفرنس کے پہلے روز رکن ممالک کے سیکرٹریز داخلہ نے باہمی تعاون کے متفقہ شعبوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور انہیں مزید مستحکم بنانے کے سلسلہ میں تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے جن کی حتمی منظوری وزرائے داخلہ اجلاس میں دی جائے گی۔
اجلاس میں پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار اور بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ ایک ہی میز پربراجمان ہیں لیکن دونوں نے روایتی طور پر ایک دوسرے سے مسکراہٹ کا بھی تبادلہ نہیں کیا۔
کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کا اعزاز ہے، خطے میں سارک پہلے سے زیادہ متحرک اور فعال کردار ادا کررہا ہے، کئی رکاوٹوں کے باوجود سارک نے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ جنوبی ایشیا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، خطے کی ترقی کے لیے باہمی تعاون ضروری ہے ایشیائی ممالک کو چیلنجز کا مقابلہ مل کر کرنا ہوگا
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کئی دہائیوں سے قیام امن کےلیے کوشاں ہیں، پرامن ہمسائیگی کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں، ہم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے واضح کامیابیاں حاصل کی ہیں، پاکستان خطے میں روابط کے لیے بھی کوشاں ہے، قیام امن کے لیے سارک ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ہمیں ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
اس سے قبل وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان سارک کو ایک کامیاب تنظیم دیکھنا چاہتا ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے اب تک کیا حاصل کیا اور کیا حاصل کرسکتے ہیں، وہ سارک ممالک کےتمام وزرائے داخلہ کے کاموں کو سراہتے ہیں لیکن خطے کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، خطےکو منی لانڈرنگ، انسانی اسمگلنگ ، دہشت گردی اوردیگر سماجی مسائل کا سامنا ہے، سارک ممالک کو خطے میں درپیش مسائل کےحل کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ جرائم سےنمٹنےکےلیےمشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ ہمیں پُرامن ایشیا کے لیے سازگار ماحول بنانا ہوگا اور اس کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وہ توقع کرتے ہیں کہ سارک ممالک انسداد منشیات اور امن کے لیے کوشاں رہیں گے، انہیں امید ہے کہ سارک اسی طرح آگےبڑھتا رہے گا تاکہ خطے میں امن قائم ہو اور کانفرنس میں تجویزکردہ نکات پر بہت جلد کام شروع ہوگا۔
سارک وزرائے داخلہ کانفرنس، خطے کو درپیش چیلنجز پر غور
وقتِ اشاعت : August 4 – 2016