|

وقتِ اشاعت :   August 6 – 2016

دالبندین :  جنگلات کی کٹائی سے ماحول پر برے اثرات مرتب ہوں گے، کٹائی روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں، بصورت دیگر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ، ان خیالات کا اظہار زمیندار ومالدار ملک محمد سلیم محمدحسنی نے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران کہی، اس موقع پر شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے اور محکمہ جنگلات کے حکام کی نا اہلی کیخلاف زبردست نعرے بازی کی ملک محمد سلیم محمدحسنی نے کہا کہ علاقے کے لوگوں کا گزر بسر زراعت اور مالداری کے شعبوں پر منحصر ہے، مگر افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ محکمہ جنگلات کے حکام کی غفلت ولاپرواہی اور رشوت خوری کی وجہ سے علاقے کے تر جنگلات کی کٹائی زوروشور سے جاری ہے، جنہیں روکنے والا کوئی نہیں، گاڑی والے دوردراز کے جنگلات کو کاٹ کر ان کی لکڑیاں دالبندین گردی جنگل ، چاغی اور نوشکی کے بازاروں میں فروخت کردیتے ہیں یہ سب کچھ محکمہ جنگلات کے مقامی اہلکاروں اور ٹال والوں کی ملی بھگت سے ہورہا ہے، غیر قانونی ٹیکس کی وصولی بند کر دیا جائے، محکمہ جنگلات کے کرپٹ اہلکاروں کا تبادلہ ناگزیر ہے، محکمہ کی جانب سے ٹال والوں ، لیویز اور پولیس چیک پوسٹوں پر سختی کر کے تر لکڑی لانے پر پابندی عائد کر دی جائے، ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے، سابق فاریسٹ افسر جعفر بلوچ ایک ایماندار افسر تھے ان کے دور میں تر جنگلات کی کٹائی روک دی گئی تھی مگر اب رشوت لیکر کٹائی کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، اگر جنگلات کی کٹائی کو نہ روکا گیا تو علاقے کے مالداروں کے ہزاروں اونٹ اور بھیڑ بکریاں ہلاک ہو جائیں گے، ویسے بھی قحط سالی سے ہم بری طرح سے متاثر ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان ، سیکرٹری جنگلات اور چیف تاج محمد بلوچ سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع چاغی کے ترجنگلات کی کٹائی کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں، بصورت دیگر وہ شدید احتجاج کر کے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے