کوئٹہ : سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سول ہسپتال کے شعبہ حادثات کے قریب خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ تر خود کش حملے مذہبی انتہا پسندی یا پھر بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ہوتے ہیں،اس طرح کے واقعات میں انتہا پسندی رہی ہے خواہ وہ مذہبی ہو یا کسی اور قسم کی ، لیکن آج کا واقعہ مذہبی انتہا پسندی کا نہیں لگتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ آج ہمارے لیے سیاہ دن ہے ، خود کش حملے کے تمام شہدا کو ذاتی طور پر جانتا تھا،سکیورٹی فورسز اپنی تمام تر توجہ دہشتگردی کے خاتمے کی طرف دے رہی ہیں لیکن اس کے باوجود اس طرح کے واقعات ہورہے ہیں جس کا واضح مطلب ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو متحد کرنا ہوگا اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کا از سر نوجائزہ لینا ہوگا اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعلیٰ تھا تو اس وقت بھی دہشتگردوں نے بس کے بچوں پر حملہ کیا اور جب انہیں بولان میڈیکل کالج میں طبی امداد دی جارہی تھی تو اس دوران دوبارہ نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا حملہ بھی اسی طرح کی منظم کارروائی لگتی ہے جس میں دہشتگردوں نے پہلے سینئر وکیل کو شہید کیا جس کے بعد لوگ ہسپتال میں جمع ہوئے تو ان پر حملہ کیا۔