|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2016

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہاہے کہ سانحہ کوئٹہ انتہائی دردناک وافسوس ناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،وکلاء صحافی ،ہسپتال عملہ اور عام شہریوں کو نشانہ بناکر بلوچستا ن کے گھر گھر کو صف ماتم میں بدل دیاواقعہ حکومتی غلط پالیسیوں اور سیکورٹی کی ناقص انتظامات کا نتیجہ ہے ،اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے راء پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں ،اگر دہشت گردی کے واقعات میں واقعی راء ملوث ہے تو دیر کس بات کی ہے ،اتنی بڑی فوج موجود ہونے کے باوجود را گلی گلی میں پہنچ گئی ہے ،فوج کو صرف جشن آزادی پر رقص کرنے کے لئے نہیں بنایا گیاہے ،ان خیالات کا اظہار انھو ں نے بی این پی کے رہنماء اور سابق صوبائی وزیر بابو محمد رحیم مینگل کے رہائش گاہ پر صحافیو ں سے بات چیت کرتے ہوئی کیاانھوں نے کہاکہ سانحہ کوئیٹہ کے محرکات ووجوہات ہماری حکومتوں کے غلط پالیسوں کا نتیجہ ہے زاتی فیصلے قوم اور علاقوں کو نظرانداز کرکے زاتی مفادات وزاتی فیصلے صرف اپنے زاتی مفادات کے تحفظ کے لئے کئے جارہے ہیں جن کی وجہ سے آج پورا ملک آگ کے بھٹی میں جل رہاہے ،ہمسایوں کے ساتھ ہمسائیگی کے آداب بھول جانے اور ہمسایوں کے گھروں میں پتھر پھینکنے کے نتائج تو اسی طرف ہی برآمد ہونگے ،غلط پالیسیوں اور فیصلوں کے وجہ سے پاکستان وبلوچستان کا کوئی شہر محفوظ نہیں ہے ،حکمران عقل کے اندھے ہیں اور تجربے کے اوپر تجربے کئے جارہے ہیں ملک کو تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے ،ملک سے فائدے حاصل کرنے والے طبقات بیرون ملک میں اپنے بچوں کو پڑھا رہے ہیں ،امیرترین ممالک میں جائیدادیں اورشہریت حاصل کی ہے جبکہ ملک کے غریب عوام آگ کی اس ہولناک بھٹی میں جل رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ سانحہ کوئیٹہ قدرت کی جانب سے طوفان یازلزلہ نہیں تھا بلکہ سوچی سمجھی سازش تھی ،جس کی زمہ داروں کو بے نقاب کرنا حکومت کا فرض ہے انھوں نے کہاکہ حکمرانوں نے عوام کے خون سرزمین اور سالمیت کو بھیج دیا ہے،اور انکی نسلیں ارب پتی بن چکے ہیں،انھوں نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات کے زمہ داروں میں چاہے سول سائیٹی عدلیہ سیاست دان یافوج کے ادارے ملوث ہیں تو ان کے نام سامنے لایاجائے،انھیں سزا دی جائے اور اثاثوں کی چان بین کی جائے سرداراخترمینگل نے کہاکہ واقعہ کو سی پیک منصوبہ سے جوڑ کر کوئی بری الزمہ نہیں ہوسکتایہ پہلادھماکہ نہیں اس وقت جب سی پیک منصوبے کا نام ونشان نہیں تھاتو ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا،سردار بہادر خان یونیورسٹی میں دھماکے بولان میڈیکل کالج دھماکہ کراچی میں واقعات پشاور میں بچوں کو نشانہ بنانا، مہران ائیربیس اور آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیاجو بیج ہم نے بویا تھااسی کے خمیازے بھگت رہے ہیں، انھوں نے کہاکہ سی پیک بلوچ قوم کے وسائل کے لوٹ مار کے لئے ہیں، سی پیک منصوبے سے دیگر اقوام اور صوبوں کو شاہد فائدہ پہنچے لیکن بلوچستان کے لئے ایک سیاہ قبر ثابت ہوگی، انھوں نے کہاکہ را ہمارے شہروں ہسپتالوں عدالتوں اور آئی جی کے گھر تک پہنچ چکی ہے، تو اس بڑی ہماری نالائقی اور کیاہوگی، کہ اتنی بڑی فوج جوخدا نے ہمیں دی ہے، اور ہمارے لوگ ہزاروں کی تعداد میں آج بھی مررہے ہیں اپنی نالائقیوں کو چھپانے کے لئے را پر الزامات لگانا اچھابہانہ ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ حکمران میاں بیوی کے لڑائی کو بھی را کا سازش قرار نہ دیں، انھوں نے کہاکہ 65 سالوں میں کسی ایک بھی کوتاہی اور غلطی کو تسلیم نہیں کیا گیاہے، جس کی وجہ سے ہم سانحات کے خمیازے بھگت رہے ہیں، انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ کومبنگ آپریشن بلوچستان میں نسل کشی کو مزید تیز ترکردیگا، آپریشن ،توپہلے سے بلوچستان میں جاری وساری ہے، کیا اس آپریشن کے سرپر سینگیں لگی ہوئی ہے، جو ایک اور آپریشن کی ضرورت ہیں، انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں آپریشن کبھی بھی ٹارگٹڈ نہیں ہوا ہے بلکہ جیٹ طیاروں سے بمباری اجتماعی قبروں کی برامدگی اور ہزاروں کو غائب کرنے کے بعد اب صرف راسکوہ چاغی میں جو تجربہ کیاگیا اب بلوچستان پر انکا صرف استعمال باقی ہیں،کہ اس ملک کے حالات اور امن وامان اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتی جب تک قوموں کو حقوق نہیں ملیں گے، اور جو جہاں آباد ہیں، انھیں تسلیم نہیں کیا جاتا،امن وامان قائم نہیں ہوسکتا، اداروں کی مداخلت فوری طور ختم کی جائے ،جن کی وجہ سے ہرشہر ہرگاؤں میں آگ لگی ہوئی ہے، سیاسی وقبائلی معاملات میں اداروں کی مداخلت ختم کی جائے تو امن قائم ہوسکتی ،علاوہ ازیں انھوں نے کلی بٹو نوشکی میں سینیٹر ڈاکٹر جہانذیب جمالدینی کے رہائش گاہ پر ان سے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے انکے صاحبزادے ایڈوکیٹ سنگت جمالدینی کے شہادت پر افسوس کا اظہار کرکے تعزیت کی، اسکے علاوہ مقامی قبرستان میں شہید سنگت جمالدینی کے قبر پر فاتحہ خوانی کی۔