|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2016

کوئٹہ : سا نحہ سول ہسپتا ل کو تین دن گز رگئے تا حا ل صوبائی دا رلحکومت افسر دہ اور ہر چہرے پر غم کے اثار ہیں معمو لات زندگی عام مگر گرم جو شی نہیں ، وکلا ء کا عدالتوں سے با ئیکارٹ کا سلسلہ جا ری ، تعلیمی ادا رو ں میں بھی حا ضری نہ ہو نے کے برابر رہی ، جبکہ صوبے کے مختلف علا قو ں میں صحا فی ، وکلاء اور سما جی تنظیمو ں کے مظا ہر ے اور ریلیا ں منعقد ہو ئیں سا نحہ کو 72گھنٹے سے زیا دہ کا وقت گزر چکا ہے ، مگر پو لیس اور قا نو ن نا فذ کر نے وا لے اداروں کی تحقیقات میں ٹھو س پیش رفت نہیں ہو ئی ، تفتیش کار دھا ئیوں پرانے طریقے استعما ل کر رہے ہیں ، پو لیس نے مبینہ خو د کش حملہ آ ور کے جسمانی اعضا ء کو فرانز ک ٹیسٹ کیلئے اسلا م آ باد بھیجوا دیئے قانون نا فذکر نے وا لے ادارو ں نے کو ئٹہ کے مضا فات سے 20مشتبہ افراد کو گر فتار کیا ہے ، تفصیلا ت کے مطا بق کوئٹہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے 8اگست 2016کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی ہے۔ رات گئے کوئٹہ میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر کومبنگ آپریشن شروع کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کو مبنگ آپریشن کوئٹہ اور اس کے اطراف میں کیا جارہا ہے اور اس میں ایف سی ، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم فورس کے سات سو پچاس اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ کومبنگ آپریشن کا مقصد دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں اور سیلپر سیلز کا خاتمہ ہے۔ آپریشن پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر شروع کیاگیا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر ملک بھر میں کومبنگ آپریشن شروع کرنے اور کوئٹہ میں خاص طور پر دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ سانحہ سول ہسپتال کے خود کش بمبار کا سر ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اسلام آباد بجھوا دیا گیا ہے، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے فیس اسکریننگ جاری ہے ، سکیورٹی فورسز نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ جائے وقوعہ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے 150 افراد کی فیس اسکریننگ کی جا چکی ہے اور شاخت کا عمل جاری ہے۔ تاہم تحقیقات میں خود کش بمبار کی شناخت میں کامیابی تاحال نہیں مل سکی جس پر خود کش بمبار کا سر ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اسلام آباد بجھوا دیا گیا ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی کو مزید موثر بناتے ہوئے شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور ایف سی نے سرچ آپریشن کے دوران 20 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق زیر حراست افراد میں بیشتر کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ واقعے کے بعد مشتبہ افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ کوئٹہ سول اسپتال دھماکے کے بعد بلوچستان میں تیسرے روز بھی سوگ کی فضاء ہے۔ کوئٹہ کے تمام بڑے اور چھوٹے کاروباری مراکز میں شٹر ڈاؤن ہے جبکہ زیادہ تر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔بلوچستان میں دہشت گردی کے اندوہناک سانحہ کے بعد بدھ کو بھی سوگ کی فضا ء برقرار ہے ،دھماکے میں بچھڑنے والوں کے اہلخانہ اپنے پیاروں کی جدائی پر غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔کوئٹہ شہر کے تمام چھوٹے اور بڑے تجارتی مراکز بند ہیں،اہم شاہراؤں سے ٹریفک غائب ہے جبکہ رہائشی علاقوں کی سڑکوں پر بھی سناٹا ہے وکلاء بھی اپنے ساتھی قانون دانوں کے بچھڑنے پر غمگین ہیں،سانحہ کے خلاف عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے، وکلاء نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔کوئٹہ میں مختلف تنظیموں کی جانب سے دھماکے کے جاں بحق وکلاء ، صحافیوں اور عام شہریوں کے بلند درجات کے لیے دعائیہ تقریبات اور تعزیتی ریفرنسز منعقد کئے جارہے ہیں۔سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کے خلاف دالبندین پریس کلب کے زیر اہتمام دالبندین میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں نیشنل پارٹی، جے یو آئی(ف)، پی ٹی آئی، ایم کیوایم، بی این پی، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی و دیگر سیاسی جماعت کے کارکنوں، وکلاء، سول سوسائٹی اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ریلی کے شرکاء نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر گشت کرکے کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف شدیدنعرے بازی کی۔ بعد ازاں دالبندین پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے دالبندین پریس کلب کے صدر حاجی عبدالستار کشانی، جنرل سیکرٹری علی دوست بلوچ، صحافی علی رضا رند، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر طارق سنجرانی، جے یو آئی (ف) کے رہنماء حاجی عبدالطیف عادل، چاغی بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر نذیرلانگو ایڈوکیٹ اور دیگر نے سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی اور وکلاء ، صحافیوں و عام لوگوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی۔ پنجگور سانحہ کوئٹہ کے خلاف پنجگور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے تعزیتی ریفرنس کا انعقادد کیا گیا جس میں شہید ہونے والے وکلا کی ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی ۔تفصیلات کے مطابق پنجگور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بار روم میں کوئٹہ میں بم دھماکے میں شہید ہونے والے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی اور حکومت سے پر زور اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ وکلا کی تحفظ کو یقینی بنا کر آئندہ اس طرح کے غیر انسانی حملوں کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔اس دوران مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں جس طرح وکلا کے قافلے پر خود کش دھماکہ کرکے کئی انسانوں کو اُن کی زندگیوں سے محروم رکھناظلم کی انتہا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔انہوں نے کہا کہ وکیل ہمارے کو بہتر بنانے میں اُن کا ایک کردار تھا اور کوئٹہ میں اتنے تعلیم یافتہ اور پر امن وکلا پر دھماکہ ایک منصوبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام وکلا کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی تمام شہید ہونے والوں کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے ۔سانحہ کوئٹہ کے خلاف سبی میں سیاسی،صحافیوں،وکلاء،تاجر برادری،سول سوسائٹی اور مذہبی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں،نیشنل عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر محمد ارباب زرخیل زئی ،جماعت اسلامی کے ضلعی امیر میر مظفر نذر ابڑو،شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سید طارق شاہ کہیری،،خجک قبائل کے سربراہ سردار محمد خان خجک پیپلز پارٹی سبی کے سابق صدر سردار محمد صادق دہپال،سینئر رہنما عبدالستار گچکی،سابق جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی میر عبدالمالک جتک،جمعیت علماء اسلام سبی کے امیر مولانا عطاء اللہ بنگلزئی،جنر ل سیکرٹری مولانا عبدالطیف رند،ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی حسین ،تحصیل امیر مولانا یحیےٰ،حافظ محمد یعقوب،مولانا تاج محمد،سالار غلام محمد خجک،قاضی احسان اللہ،مولانا محمد ادریس ،ڈاکٹر سلطان موسیٰ،سبی کے معروف تاجر عبیداللہ عرف پہلوان،نصراللہ کاکڑوکلاء برادری کے چوہدری انوارالحق ایڈووکیٹ ،میر عنایت اللہ مرغزانی ایڈووکیٹ ، ملک نور محمد لعلوزئی ایڈووکیٹ اور دیگر نے اپنے الگ الگ بیانات میں سانحہ کوئٹہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سول ہسپتال خود کش حملہ قابل مذمت اور انسانیت سوز عمل ہے۔